ایک گھونگھے کی زندگی کی کہانی

In افسانے
February 17, 2021

ایک گھونگھے کی زندگی کی کہانی نزہت قریشی: دنیا کا پُرانا ترین سکہ کوڑی ہے۔ یہ کوڑی پھٹا ہوا گھونگھا ہے۔ اس کا استعمال دنیا میں کوئی پانچ ہزار (5000) سال قبل وادیٔ سندھ کی قدیم تہذیب میں بطور کرنسی عام تھا۔ پھوٹی کا نام اسے اس لئے دیا گیا کیونکہ اس کی ایک طرف پھٹی ہوئی ہوتی ہے۔ اس لیے کوڑی کا گھونگا پھوٹی کوڑی کہلایا۔ قدرتی طور پر گھونگھوں کی پیدا وار محدود تھی۔ اس کی کمیابی سے یہ مطلب لیا گیا کہ اس کی کوئی قدر ہے۔ تین پھوٹی کوڑیوں کے گھونگھے ایک پوری کوڑی کے برابر تھے۔

کوڑی جو ایک چھوٹا سا سمندری گھونگھا تھا۔ گھونگھا ایک سُست رفتار کیڑا ہے۔ گھونگھاانڈے میں سے نکلتا ہے ۔ اس کے سر پر چار انٹینا ہوتے ہیں ۔ دو بڑے اور دو چھوٹے۔ بڑے انٹینا کے سرے پر آنکھیں ہو تی ہیں ۔ چھوٹے انٹینا کی مدد سے وہ کھانا تلاش کرتا ہے ۔ گھونگھے کی کوئی ٹانگ نہیں ہوتی۔ بلکہ ایک بہت مضبوط پاؤں ہوتا ہے۔ پاؤں کے نیچے سے ایک چپچپی چیز نکلتی ہے ۔ جس سے وہ پھسل کر چلتا ہے۔ چلتے ہوئے ایک رو پہلی لکیر پیچھے چھوڑتا جاتا ہے۔ گھونگھا ہر سال انچ کا دسواں حصہ بڑھتا ہے۔اس کی زندگی اوسطاً دو سال ہوتی ہے، اس لئے اس کا سائز بھی محدود رہتا ہے، لیکن بہت بڑے سائز کے گھونگے بھی ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق گھونگوں کے ہاضم رس بہت قیمتی اور مفید ہوتے ہیں۔ اس کو گیلی اور اندھیری جگہ پر رہنا اچھا لگتا ہے۔

کُھردری زبان سے پتے چاٹ چاٹ کر کھاتا ہے ۔ کھائے ہوئے پتوں میں سوراخ رہ جاتے ہیں۔ گھر کے لان اور باغیچے میں عام پائے جانیوالے گھونگھے میں 4 اہم پروٹین دریافت ہوئے ہیں جو انسانوں میں پائے جانے والے کئی طرح کے امراض کے علاج کی وجہ بن سکتے ہیں۔ برطانوی ماہرین نے تحقیقاتی رپورٹ کے بعد بتایاکہ گھونگھے باغیچے میں طرح طرح کے جراثیم اور بیکٹیریا والی مٹی پر مزے سے گزرتے ہیں لیکن بیمار نہیں ہوتے۔

اس بات کو لیکر تحقیق کرنے سے گھونگھے کے جسم میں چار ایسے پروٹین دریافت کئے جو اس سے قبل سائنس کے علم میں نہ تھے۔ ان میں سے دو اہم پروٹین سانس کی تکلیف والے بیکٹیریا کو روکنے میں مددگار ہیں۔گھونگھے کو لُومڑیاں ، چیل اور کوے کھاتے ہیں۔

/ Published posts: 31

I am Nuzhat Quraishi. Principal The Smart School Shabqadar Campus. I am a writer and want to write articles.

Facebook