مہاتما بُدھ کو نروان کیسے حاصل ہوتا ہے؟

In تاریخ
February 24, 2021

اہل سیون کا دعوی ہے کہ ان کے ملک میں دنیا کا سب سے بڑا پرانا درخت موجود ہے یہ اسی درخت کی شاخ کاٹ کر لگایا گیا تھا جس کے نیچے سدھارتھ گوتم کو عرفان کی روشنی ملی تھی اور اس نے بدھ یعنی بہت بڑے عارف کا لقب حاصل کیا تھا وہی روشنی بدھ مت کے محرک بن گئی.

سدھارتھ گوتم (غالبا چھٹی صدی قبل مسیح میں) اس گھرانے میں پیدا ہوا جس میں دولت کی ریل پیل تھی اور عیش و عشرت کے تمام سامان موجود تھے شادی کو نو سال گزر چکے تھے اور ایک بچہ بھی پیدا ہو چکا تھا جب اس کے دل میں دکھی انسانیت کے لیے دردمندی کا جذبہ بیدار ہوا اور زندگی کی گہرائی حقیقتیں دریافت کرنے کی طلب پیدا ہوئی وہ گھر بار چھوڑ کر ان ریشوں اور منیوں کے پاس پہنچا جو دنیا سے الگ تھلگ پہاڑوں کی تنہائی میں زندگی گزار رہے تھے یہ رشی اور منی علم اور نجات کی تلاش میں برت رکھتے کڑی ریاصتیں کرتے اور اپنے جسموں کو زیادہ سے زیادہ مشقتوں میں ڈالتے گوتھم نے ان کے تمام طور طریقے آزما دیکھے اور اس کے نتیجے پر پہنچا کہ یہ لوگ بھی سچائی کا راستہ گم کیے بیٹھے ہیں۔

انہیں چھوڑ کر وہ جگہ جگہ سرگرداں پھرتا رہا آخر دریا کے کنارے ایک درخت کے نیچے بیٹھ گیا وہی زندگی کی حقیقت ایک روشنی کی شکل میں اس کے سامنے نمودار ہوئی بنارس میں اسے چیلوں کی ایک جماعت مل گئی جن کی مدد سے اس نے ہندوستان کے طول و عرض میں اپنی تعلیمات پھیلائیں اگرچہ بدھن پورے ہندوستان کو ہندو مت کے اثر سے نہ نکال سکا تاہم برما سیون سے،کمبو ڈیا ،تھای لینڈ ،چین اور جاپان میں بے شمار لوگ گوتھم کے پیر و موجود ہیں.

اور اس کے حلم نیز زندگی اور عقائد کی پاکیزگی نے کروڑوں انسانوں کو متاثر کیا ہے.مہاتمہ بدھ نے جو اعتدال کا راستہ دکھلایا اس کا منشا یہ تھا کہ نا تو انسان کو نفسانی خواہشات کا غلام بن جانا چاہیئے اور نہ یہ کہ خواہشوں کو بالکل مار دینا چاہیے بلکہ ان پر قابو پانا چاہیے اس نے 4سچاءیوں کی تعلیم دی وہ کہتا ہے کہ اول تسکینِ نفس کی خواہش دوم مادی فائدہ کی خواہش اور سوم بقائے دوام کی سے رنج و الم پیدا ہوتا ہے ۔ چوتھی سچائی یہ ہے کہ انسان رنج سے پاک ہوکر روح کی تسکین کے لیے صحیح اصول اور صحیح عمل کو اختیار کرے روح کی اسی کامل تسکین کو اہل ہند “نروان” کہتے تھے۔

/ Published posts: 3238

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram