239 views 0 secs 0 comments

قرابت داروں سے صلہ رحمی اور اسوہ حسنہ

In اسلام
February 26, 2021

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تمہیں اپنے حسب نسب کے متعلق اس قدر علم حاصل کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے تم اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی سے پیش آؤ۔ کیونکہ صلہ رحمی سے قرابت داروں میں محبت بڑھتی ہے۔ مال میں کثرت اور برکت ہوتی ہے۔ اور عمر میں زیادتی(عمر بڑھنا) ہوتی رہتی ہے. (مسلم)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ:

یا رسول اللہ! میرے چند قرابت دار ہے اور وہ عجیب طرح کی طبیعت کے واقع ہوئے ہیں۔ میں ان کے ساتھ صلہ رحمی سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے سے قطع کرتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ نیکی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ بہتری کا سلوک نہیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا کہ اگر تم واقعی میں ایسا کرتے ہو جیسا تم نے بتایا ہے تو گویا تم ان کے منہ میں گرم گرم بھو بل ڈالتے ہو (یعنی تمہاری عطا ان کے حق میں حرام ہے اور ان کے شکم میں آگ کا حکم رکھتی ہے۔) اللہ تعالیٰ ہمیشہ ان پر تمہاری مدد کرتا رہے گا۔ جب تک تم اس صفت پر قائم رہو گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ہر جمعرات کی شام یعنی جمعہ کی رات کو لوگوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ رشتہ و قرابت توڑنے والے کے اعمال قبول نہیں کرتا۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں ایسی ہے جو اگر کسی شخص میں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس قیامت کہ دن اس کا حساب سہولت اور آسانی سے کرے گا اور اسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کریگا۔ پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی تین چیزیں کون سی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو تمہیں محروم کرے اس کو دو۔ جو تم سے رشتہ توڑے اس سے ناطہ جوڑو۔ جو تم پر ظلم کرے اس کو معاف کردو۔

جب تم یہ کرلو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں جنت میں داخل کردیں گے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں ہیں کہ شعبان کی پندرہویں شب میں تقریبآ سب لوگوں کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں سوائے قاطع رحم، ماں باپ کا نام فرمان، اور شراب کے عادی کہ یہ تینوں اس رات بھی معاف نہیں کیے جاتے۔ (بہیقی ۔ ترمذی ۔ ابو داؤد)

نیوز فلیکس 26 فروری 2021