سوتے جاگتے پہاڑ

In عوام کی آواز
February 27, 2021

سوتے جاگتے پہاڑ جانور ، پرندے ، کیڑے مکوڑے سب سوتے جاگتے ہیں۔ ہم سب انسان بھی سوتے جاگتے ہیں۔ لیکن کبھی آپ نے سُنا ہے کہ پہاڑ بھی سوتے جاگتے ہیں؟ آتش فشاں پہاڑ کبھی سوتے ہیں اور کبھی جاگتے ہیں۔یہ وہ پہاڑ ہیں جو تپتی ہوئی راکھ ، بھاپ اور پگھلا ہوا گرم پتھر ( لاوا ) اُگلتے ہیں۔ آتش فشاں زمین کے جیسے کسی سیارے والے اجتماعی شے کی تہہ میں ٹوٹ پڑتا ہے جو گرم لاوا ، آتش فشاں راکھ اور گیسوں کو سطح کے نیچے مگما چیمبر سے فرار ہونے کی اجازت دیتا ہے۔

زمین پر ، آتش فشاں اکثر و بیشتر پائے جاتے ہیں جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں ہٹ رہی ہیں یا بدل رہی ہیں ، اور زیادہ تر پانی کے اندر پائے جاتے ہیں۔1۔جاگتے آتش فشاں :۔ جو لاوا ، بھاپ اور راکھ اُگلتے رہتے ہیں۔ ماہرین برکانیات کے مطابق آتش فشاں پہاڑوں کی کئی اقسام ہیں جن میں سب سے زیادہ معروف ’سٹراٹو آتش فشاں‘، یعنی ایسے آتش فشاں جن سے خاکستر اور برکانی راکھ وقتاﹰ فوقتاﹰ لاوے کے ساتھ نکلتی رہتی ہے، ’شیلڈ آتش فشاں‘ یعنی وہ آتش فشاں جو لاوے کے مسلسل بہنے سے وجود میں آتے ہیں اور ’کالڈراز‘ یعنی ایسے آتش فشاں جن کے منہ پر لاوا پھٹنے کے باعث گڑھا یا دہانہ سا بن جاتا ہے، شامل ہیں۔ ان میں بھی زیادہ کثرت سے پائے جانے والے پہلی قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔

2۔خاموش آتش فشاں :۔ جو بہت عرصے تک لاوا ، بھاپ اور راکھ نہیں اُگلتے۔ یہ آتش فشاں خاصے طویل عرصے تک خاموش رہتے ہیں اس کے بعد یکایک آتش فشانی شروع کر دیتے ہیں ان کو خاموش یا خفتہ آتش فشاں کہتے ہیں3۔سوتے یا مُردہ آتش فشاں :۔ جن میں کئی ہزار سال سے لاوا ، بھاپ یا راکھ اُگلنے کے آثار دکھائی نہ دیتے ہوں۔ لیکن ان آتش فشاں سے کسی زمانے میں آتش فشانی ہوتی تھی مگر اب اس کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، یہ آتش فشاں ، سوتے یا مردہ آتش فشاں کہلاتے ہیں۔

دُنیا میں زمین کے اُوپر تقریباً 500 آتش فشاں ہیں جو لاوا اُگلتے رہتے ہیں ۔ سمندر کے نیچے ان کی گنتی اس سے بھی زیادہ ہے۔ جہاں لاوا بہتا ہے ۔ وہ زمین بہت زرخیز ہوتی ہے ۔ اسی لیے آتش فشاں کی ڈھلانوں پر آبادی بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ان چٹانوں میں جو لاوے سے بنتی ہیں ہیرے ، ایمیتھسٹ ، سونا ، چاندی اور پلاٹینم پائے جاتے ہیں۔ کبھی کبھی آتش فشاں سے لاوا ، بھاپ یا راکھ دھماکے سے نکلتی ہے۔ اس کو ہم آتش فشاں کا پھٹنا کہتے ہیں۔ زلزلے کی طرح آتش فشاں کے پھٹنے سے بھی بڑی بڑی تباہیاں آتی ہیں۔کراکٹوا :۔ دُنیا کا سب سے بڑا دھماکہ 1882 میں ایک آتش فشاں کے پھٹنے سے ہوا تھا۔ یہ آتش فشاں انڈونیشیا کے جزیرے کراکٹوا میں تھا ۔ اس کے پھٹنے سے دو تہائی جزیرہ تباہ ہو گیا۔ لیکن زیادہ تباہی اس سمندری موج سے واقع ہوئی ۔ جو کراکٹوا کے پھٹنے کی وجہ سے وجود میں آئی ۔ 35 میٹر اُونچی موج میں 36000 لوگ ڈوب گئے ۔ ایسی سمندری موج کو سونامی کہتے ہیں۔ کراکٹوا کے پھٹنے کے اثرات دُنیا میں جگہ جگہ مختلف طرح سے دیکھے گئے۔

نیوز فلیکس 27 فروری 2021

/ Published posts: 31

I am Nuzhat Quraishi. Principal The Smart School Shabqadar Campus. I am a writer and want to write articles.

Facebook