کالم میرے کپتان….آپ نے گھبرانانہیں…..عمرخان جوزوی

میرے کپتان۔۔آپ نے گھبرانانہیں …عمرخان جوزوی

سچ تویہ ہے کہ جہاں ایک سے بڑھ کرایک چور،ڈاکو،قاتل،مکار،ظالم،جابراورفرغون بنے پھرتے ہوں وہاں نہ چاہتے ہوئے بھی پھرہمارے جیسے کمزور،مجبور،لاچاراورغریب انسانوں کوگھبراناپڑتاہے۔ہم 72سالوں سے چوروں، ڈاکوؤں، قاتلوں، راہزنوں،جھوٹوں،مکاروں،مداریوں،ظالموں اورسب سے بڑھ کرفرغون نماحکمرانوں کے نرغے اورشکنجے میں ہیں۔کمرتوڑ مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوربھوک وافلاس سمیت دنیاکاوہ کونساظلم ہے جوان حکمرانوں نے ہم پرڈھایانہیں۔؟

جھوٹ،فریب،دھوکہ اورمنافقت کاوہ کونساکھیل ہے جوان ظالموں نے ہمارے ساتھ کھیلا نہیں۔؟حضرت قائداعظم محمدعلی جناح کی وفات کے بعداس ملک میں جوبھی حکمران آیا۔اس نے اپنی بساط،طاقت،وس اوربس کے مطابق ہمیں دیوارسے لگانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی۔ہم نے ہرایک کوحکمران نہیں اپنامہربان سمجھالیکن قائداعظم کے بعداول سے لیکرآخر تک ہرایک ہمارے لئے آستین کے کسی خطرناک سانپ سے کم کبھی نہیں نکلا۔قدم قدم پرڈسے اورموقع موقع پرلٹے جانے والے ہم جیسے گہنگار توگھبراکیا۔؟خوف سے بھی کانپ رہے تھے اورکانپتے بھی کیوں نا۔؟جب 72سال تک واسطہ ہی ہماراگھبرخانوں سے پڑا۔ویسے بھی سانپ کاڈساتوپھررسی سے بھی ڈرتاہے۔یہاں توسانپ ہی نہیں اژدھوں اوروہ بھی خطرناک قسم کے اژدھوں نے ہمیں ڈسااورڈسابھی کوئی ایک دونہیں بلکہ باربار۔ایسے میں گھبراناتوپھرہماراحق بنتاتھالیکن پھربھی جب کپتان نے حکم دیاکہ آپ نے گھبرانانہیں۔

کپتان کے اس ایک حکم پرہم نے فوراًلبیک کہتے ہوئے گھبرانے شبرانے کاکام ہی سرے سے چھوڑدیا۔سابق حکمرانوں کے کرتوت،اعمال اورافعال دیکھ کرگھبرانے کے جراثیم تو ہمارے رگ رگ میں بس چکے تھے لیکن اس کے باوجودکپتان کے حکم کی تعمیل میں تقریباًڈھائی سال تک ہم ایک دن بھی گھبرانے کے قریب نہیں گئے۔2018کے الیکشن کے بعدپی ٹی آئی حکومت کی صورت یاشکل میں وہی پرانے ترکھان ومستری نما وزیراورمشیر جونواز،زرداری اورمشرف دورمیں بھی معاشی ترقی وعوامی خوشحالی کے نام پرٹیڑھی دیواریں تعمیرکرکے ہم پراپنے اپنے تجربے کرتے رہے.

دوبارہ مسلط کئے گئے لیکن کپتان کے حکم کی وجہ سے ان مگرمچھوں کی دوبارہ آمدپر بھی ہم ایک لمحے کے لئے نہ گھبرائے۔تحریک انصاف کے اقتدارسنبھالنے کے ساتھ ہی بجلی،گیس،پٹرول اورڈالرکوایسے پرلگ گئے کہ جس سے ہماری سانسیں تک اکھڑکررہ گئیں لیکن ہم پھربھی نہیں گھبرائے کیونکہ کپتان کاحکم تھاکہ گھبرانانہیں۔کپتان کی کپتانی یاحکمرانی میں گندم چوروں نے دانہ دانہ چوری کرکے لاکھوں اورکروڑوں غریبوں کوروٹی روٹی کامحتاج بنایالیکن ہم پھربھی نہیں گھبرائے کیونکہ کپتان نے کہاتھاکہ گھبرانانہیں۔آٹے کے بعدکپتان کی آنکھوں کے سامنے پھر چینی چوربلوں سے ایسے نکل آئے کہ پورے ملک کے اندرچینی کی فی کلو قیمت ہفتوں اورمہینوں نہیں دنوں میں پچاس پچپن سے 100روپے سے بھی اوپرتک پہنچ گئی۔شوگرمافیاکوباؤلے کتوں کی طرح غریب عوام کواس طرح سرعام ڈستے اورکاٹتے ہوئے دیکھ کر ہم نے ایک لمحے کے لئے گھبراناچاہابھی لیکن ہم صرف اس لئے نہیں گھبرائے کہ میرے کپتان نے کہاتھاکہ آپ نے گھبرانانہیں۔

آٹااورچینی چوروں کے بعدپھرادویات مافیانے لو ٹ مارکابازارگرم کرکے غریبوں سے جینے کی آس وامیداس طرح چھین لی کہ موت کے سائے پھرہرجگہ منڈلانے لگے۔موت کوسامنے دیکھتے ہوئے بھی ان حالات میں ہم صرف اس وجہ سے نہیں گھبرائے کہ ہمارے کپتان کاحکم ہے کہ آپ نے گھبرانانہیں۔کپتان کی حکمرانی اورتحریک انصاف کی ڈھائی سالہ حکومت میں 22کروڑعوام گھرسے درپرآگئے ہیں۔کمرتوڑمہنگائی،غربت،بیروزگاری،بھوک وافلاس کی وجہ سے آج اس ملک کے غریب پائی پائی کے محتاج ہوچکے ہیں۔

اہل وعیال کاپیٹ پالنے کے لئے کئی غریب گھرتک بیچ چکے ہیں۔آج ایسے غریبوں کی حالت خانہ بدوشوں سے بھی مختلف نہیں۔اب ان کے کوئی گھررہے ہیں اورنہ ہی کوئی در۔امیرہے یاغریب۔چھوٹاہے یابڑا۔ڈاکٹر،انجینئر،ٹیچر،فنکار،گلوکار،سٹوڈنٹس،لیڈی ہیلتھ ورکرز،سرمایہ دار،صنعتکار،زمیندار،کسان،تاجر،ریڑھی بان اورمزدورسمیت آج اس ملک میں ہرشخص رورہاہے۔حکومت کی ناقص وآئی ایم ایف کی غلامانہ پالیسیوں نے ہرشخص کوگھرسے در،چوک اورچوراہوں پرلاکھڑاکردیاہے۔وہ حکومت جسے کبھی رعایاکی ماں کانام دیاجاتاتھااوروہ حکمران جسے عوام کے خادم،محافظ،نوکر اورغریبوں کیلئے آخری آسراسمجھتاجاتاتھا۔آج اس حکومت اورحکمرانوں کی جانب سے اس رعایااورغریبوں کے لئے،،میں این آراو،،نہیں دوں گاکے نعروں اورشورکے سواکچھ نہیں۔ڈھائی سال سے اس ملک میں ایک طرف،،این آراو،،نہیں دوں گاکے نعرے ہے اوردوسری طرف مہنگائی،غربت،بیروزگاری،بھوک وافلاس کے سائے۔جووقت کے ساتھ ساتھ مزیدبڑھتے اورپھیلتے جارہے ہیں۔

سرپربھوک وافلاس کے سائے اورذہن پرغربت کے ہاتھوں مفت میں مرنے کاخوف طاری ہو۔ایسے میں توپھرکوئی بھی انسان گھبرائے بغیرنہیں رہ سکتا۔لیکن اللہ گواہ ہے کہ ہم پھربھی صرف اس لئے نہیں گھبرائے کہ کہیں کپتان کے حکم کی حکم عدولی نہ ہو۔میرے کپتان ہم نے تاریخ کی ریکارڈمہنگائی بھی برداشت کی۔غربت،بیروزگاری،بھوک وافلاس کی کڑوی گولیاں بھی کھائیں۔آٹا،چینی چوروں اورگیس،بجلی،ادویات اورپٹرولیم مافیاکے زخم بھی سہے۔ ہم نے ڈھائی سال میں بھوک بھی دیکھی اوربھوک وافلاس کی وجہ سے موت کے سائے بھی لیکن ہم پھربھی نہیں گھبرائے کیونکہ آپ کا حکم تھاکہ گھبرانا نہیں۔آپ کے حکم پرہم تونہیں گھبرائے لیکن میرے کپتان اب آپ نے بھی گھبرانانہیں۔ضمنی انتخابات میں آپ کے امیدواروں کی یہ تاریخی شکست آپ کی حکومت کے انہی اعمال سیاہ کانتیجہ ہے جوڈھائی سال تک ہم پرڈھائے گئے اورجس سے ہم گھبرائے نہیں۔

ویسے یہ توابتداء ہے۔اب آگے دیکھئے گاکہ اورکیاکیاہوتاہے۔اسی لئے توشاعرنے کہاتھاکہ ابتدائے عشق ہے روتاہے کیا۔۔آگے آگے دیکھئے کہ ہوتاہے کیا۔یہ توتین چارزیادہ سے زیادہ پانچ دس حلقوں کی بات ہوگی،آگے تویہ معاملہ اورسلسلہ ڈسکہ اورنوشہرہ سے بھی آگے بہت آگے جائے گا۔ڈھائی سالوں میں جن ہاتھوں نے جوبویااب انہی ہاتھوں کووہ کاٹنابھی توپڑے گا،ایک ایک عمل اورفعل کابدلہ تودیناپڑے گا۔آپ اورآپ کی حکومت کی یہ شکست،ناکامی،مایوسی اورپریشانی اب تین چارحلقوں تک محدودنہیں رہے گی بلکہ اب اکثرصوبوں،حلقوں،شہروں اورضلعوں میں آپ کے وزیروں اورمشیروں کوتاریخی شکست وناکامی کا یہ ذائقہ چکھناپڑے گا۔شائدکہ آنے والے وقتوں میں آپ کوبھی سابق وزیراعظم نوازشریف کی طرح تاریخی شکست کاایک تاریخی ذائقہ چکھناپڑے۔

میرے کپتان ہمارانمبرتوگزرگیا،آپ کی دی ہوئی تھپکی،ہمت،شعوراورحوصلے نے توہمیں گھبرانے سے بچایالیکن اب آپ کی باری ہے۔تاریخی شکست،ناکامی اورمایوسی کے مختلف قسم کے ذائقے چکھنے کے ساتھ اب آپ کوبھی ہماری طرح کئی کڑوی گولیاں کھانی اور بہت سارے کڑوے گھونٹ پینے ہونگے مگر میرے کپتان آپ نے گھبرانانہیں۔