87 views 0 secs 0 comments

ہم روز جاتے ہیں بلندیوں پر اپنی سوچوں کے ساتھ

In ادب
April 27, 2021
ہم روز جاتے ہیں بلندیوں پر اپنی سوچوں کے ساتھ

ہم پاکستانیوں کو کام بڑے بڑے کرنے کا شوق ہے. ہمارے شوق حد سے زیادہ بڑے ہیں لیکن کام انتہائی چھوٹے ہیں. ہم سوچتے تو ہیں کہ دنیا ہماری ہے لیکن جب ہم گھر جاتے ہیں تو ایک کمبل بھی ہماری نہیں ہوتی. جب ہم صبح گیارہ بجے اٹھتے ہیں اپنی صبح کو گڈ مارننگ کہتے ہوئے ہمارے بہادر شریف اور نڈر وہ نوجوان بھی ہے جو رات کو دو بجے بھی سوتے ہیں اور ساری رات موبائل پر لگے ہوئے ہیں
یوں تو ہم بہت بہت بڑے سپنے رکھتے ہیں لیکن سپنوں کا مقام وہاں ٹوٹ کر مر جاتا ہے جب ایک چپراسی کی پوسٹ کے لئے 10 ہزار بندے کی لائن لگی ہوتی ہیں.

جب کوئی بچہ ہمارا پیدا ہوتا ہے تو اس کے کانوں میں اذان دی جاتی ہے اور اسے مسلمان کر دیا جاتا ہے بعد میں سکول میں داخل کرایا جاتا ہے لیکن جب وہ چوتھی سے دوسری تیسری اور چوتھی میں آجاتا ہے تو اس کے کانوں میں نقل کی ایک بہت بڑی آواز آ جاتی ہے اور جب سے یہ ساتھی اپنی ہم کلاس والے بڑی کلاس والے بچے بتا رہے ہوتے ہیں کہ نقل یہ اچھے پانی ہے اور یہاں پر مبنی ہے اس دوست کو نقل دینی ہے اس دوست کو نقل نہیں دینی.

اور جس دوست کو نکال دینی بھی ہوتی ہے اس کو نقل ملتی ہی نہیں وہ بھی ایسے بیٹھا ہوتا ہے پیچھے جس کے پاس نقل ہوتی ہے وہ بھی ایسے بیٹھا ہوتا ہے یہ ہے ہمارے پاکستانیوں کی داستان ایک چھوٹی سی اور ایک بہترین سی پاکستان زندہ باد پاک فوج پائندہ خان زندہ باد شکریہ