بیعت کیوں کرنی چاہیے؟

In اسلام
May 08, 2021
بیعت کیوں کرنی چاہیے؟

کسی کامل آدمی کے ہاتھ پر یہ معاہدہ کرنا کہ میں آئندہ گناہ نہیں کروں گا اور دل کی صفائی کے لیے آپ کی ہدایات پر عمل کروں گا، اس کانام بیعت ہے۔ بیعت کو احادیث کی روشنی میں ثابت کرنے سے پہلے میں آپ کو ایک مثال کے ذریعے بیعت کو سمجھانے کی کوشش کروں گا۔

اگر آپ کو ایک ماہر مکینک یا کوئی کاریگر بننا ہے تو آپ کسی ایسے آدمی کے پاس جائیں گے جو اس فن یا علم کا ماہر ہوگا اور وہ ایسےتمام مراحل سے گزرچکا ہوگاجس سے گزرنے کے بعد ہی ایک آدمی ماہر فن بن سکتا ہےاسی طرح اگر آپ کو روحانی ترقی یا شفاء چاہیے تو آپ کو ایسے آدمی کی ضرورت ہوتی ہے جو روحانی مراحل سے گزر کر روحانی بیماریوں سے شفاء یاب ہو چکا ہو ایسے شخس کو ہی مرشد اور پیر کامل کہتے ہیں جس کی ہد ایات پر عمل کرنے سے آپ اپنی روحانی تکالیف سے افاقہ حاصل کر سکیں

قرآن پاک میں بھی بیعت کا ذکر ملتا ہے ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ ترجمہ؛بیشک وہ لوگ جو آپکی پیعت کررہے ہیں وہ اللہ کی بیعت کر رہے ہیں ۔ایک اور جگہ ارشاد فرمایا لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ [الفتح : 18]
ترجمہ بیشک اللہ تعالی راضی ہوگیا جب اہل ایمان درخت کے نیچے آپکی بیعت کررہے تھے۔

احادیث مبارکہ میں آتاہے، حضرت عوف ابن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم تقریبا نو آدمی حضورﷺ پاس بھیٹے تھے کہ آپ نے ارشاد فرمایا : ” کیاتم رسول اللہ کی بیعت نہیں ہوتے ؟ اور آپ نے تین مرتبہ یہی ارشاد فرمایا تو ہم حضورﷺ سےبیعت ہونے کے لیےآگے بڑھے اورعرض کیا : اے اللہ کے حبیب ! ہم نے آپ کی بیعت پہلے ہی کر لی ہے ۔ اب ہم آپ سے کس چیز پر بیعت ہوں “؟
حضور ﷺ نے فرمایا: ” اس پر بیعت کرو کہ تم سب صرف اللہ کو ہی عبادت کے لائق سمجھو گے اور اس کے علاوہ کسی کو اس کا شریک نہیں ٹھراو گے اور 5وقت نماز پڑھو گے ( اور آہستہ فرمایا کہ ) لوگوں سے کوئی چیز نہیں مانگو گے”

ان آیات و احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ بیعت رسول اللہ ﷺ نے خود صحابہ کرام سے لی ہے اگر بیعت کرنے میں کو ئی کرا ہت ہوتی تو رسول اللہ ﷺ کبھی بھی ایسا عمل نہ کرنے ۔ اب سوال یہ ہے کہ بیعت کس شخص کی کرنی چاہیے؟

قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے
oاَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَoاَلاَ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰہِ لَاخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْن
بیشک اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غم زدہ ہوتے ہیں(اﷲ کے ولی وہ ہیں) ۔جو لوگ ایمان لائے اورتقوی اختیار کیا۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا

وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّھِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا
اور جو لوگ رات گزارتے ہیں اپنے کیلئے سجدے اور قیام میں

ایک حدیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ نے کامل ولی کی پہچان بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا

جب کوئی شخص انہیں دیکھتا ہے تو اسے خدا یاد آجاتاہے

اس کے علاوہ وہ شخص شریعۃ مطہرۃ کا پابند ہو اور اس کا کوئی بھی فعل سنت مبارکہ کے خلاف نہ ہو۔ اللہ پاک ہم سب کو کامل ولی کا سایہ نصیب فرمائے ۔آمین یارب العلمین