جو لوگ کچھ نہیں کرتےوہ کمال کرتے ہیں

In ادب
December 28, 2020

ایک گاؤں میں ایک شخص تھا جو کسی بھی تالے کو کھول سکتا تھا۔۔۔ چاہے وہ تجوری کا تالا ہو، کسی کمرے کا یا کسی بھی ہائی سیکیورٹی کا لاک ہو وہ کھول لیتا تھا۔۔۔لوگ حیران ہوتے تھے کہ یہ ایسا کیسے کر لیتا ہے۔۔اس گاؤں کے لوگ اس سے بہت تنگ تھے کیونکہ وہ ہر طرح کا تالا کھول کر چوری کرنے میں بہت ماہر تھا۔۔۔ایک دن گاؤں والوں نے مل کر ایک تقریب رکھی ۔۔۔ جس میں اس شخص کو چیلنج کیا گیا کہ اس شخص کو ایک ڈبے میں بند کر دیا جائے گا اور اس ڈبے کو لاک لگا کر پانی میں پھینک دیا جائے گا۔۔۔اگر وہ شخص لاک کھول کر باہر نکل آیا تو اسے منہ مانگی رقم انعام کے طور پر دے دی جائے گی لیکن اگر وہ لاک نہ کھول سکا تو وہ اپنی ہار تسلیم کرے گا اور اسے وہ گاؤں چھوڑ کر جانا پڑے گا۔۔۔وہ شخص خوشی خوشی اس بات پر راضی ہوگیا

لہذا شرط کے مطابق اس شخص کو ایک ڈبے میں بند کر کے ڈبے کو پانی سے بھرے ایک ٹینک میں پھینک دیا گیا۔۔۔ سارا گاؤں یہ تماشہ دیکھنے آیا ہوا تھا ۔۔۔اس شخص نے اپنی جیب سے ایک تار نکالی اور لاک کھولنے کی کوشش کرنا شروع کردی، ایک ایک سیکنڈ اس شخص کے لیے بہت ضروری تھا کیونکہ ڈبے کے اندر سانس روک کر زیادہ دیر بیٹھنا بہت مشکل ہورہا تھا۔۔۔لوگ سوچنے لگے کہ یہ شخص ہر بار کچھ ہی سیکنڈ میں ہر تالا کھول لیتا ہےتو اس بار اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے۔۔۔وقت جیسے جیسے بھرتا رہا اس شخص کا دم گھٹنے لگا۔۔۔ اس کو لاک کھولنے میں بہت پریشانی ہورہی تھی۔۔۔ اس شخص نے اپنا پورا زور لگا دیا، اپنی ساری ٹریکس استعمال کرلیں مگر لاک کھولنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔۔۔ لہذا اس شخص نے اپنی جان بچانے کے لیے ہار مان لی اور ڈبے کے اند موجود ایمرجنسی بٹن دبا دیا۔۔۔ڈبے کو پانی سے باہرنکالا گیا۔۔۔ اس شخص کا دم گھٹ رہا تھا، وہ ڈبے کے دروازے کو زور زور سے کھٹکانے لگا۔۔۔ اس نے جیسے ہی دروازہ کھٹکایا ڈبے کا دروازہ کھل گیا۔۔۔ تب اس شخص کو پتہ لگتا ہے کہ دروازے کو تو لاک لگا ہی نہیں تھا۔۔۔اس شخص نے پچتاتے ہوے سوچا کہ اس کے دماغ میں یہ پہلے کیوں نہیں آیا کہ ہوسکتا ہے دروازہ لاک ہوہی نہ۔۔۔لیکن اب کچھ نہیں ہوسکتا تھا اور شرط کے مطابق اسے وہ گاؤں چھوڑ کر جانا پڑا۔۔دوستو جب کسی مسلے کا حل بہت آسان ہوتا ہے اور تو آپ کتنے بھی ٹیلنٹڈ کیوں نہ ہوں آپ کا ٹیلنٹ کبھی کام نہیں آئے گا آگر آپ کو ٹہر کے سوچنا نہیں آتا ۔۔۔

کہیں بار کچھ نہ کرنا مسلے کا حل ہوتا ہے۔۔کہیں بار بس یہ دیکھ لینا حل ہوتا ہے کہ کیا واقعی مسلہ ہے بھی کہ نہیں۔۔ ہم آس پاس کے لوگوں سے کہیں بار یہ سنتے ہیں ، کتابوں میں پڑھتے ہیں، ویڈیوز میں دیکھتے ہیں کہ خود کو مصروف رکھو، کام کرو، مصروف رہنے والے لوگوں کی ویلیو ہوتی ہے۔۔ اور آج کل یہ ٹرینڈ سا چل گیا ہے کہ مصروف رہنے والے لوگ کامیاب ہوتے ہیں۔۔۔اور ہم اپنی مصروفیات میں اتنا گُم ہوگئے ہیں کہ ہمیں ٹہر کر سوچنا بھول گیا ہے۔۔۔ ہم یہ بھول گئے ہیں کہ کبھی کبہار کچھ نہ کرنا اچھا ہوتا ہے۔۔۔کیوں کہ جب ہم کچھ نہیں کر رہے ہوتے تب ایسے آئیڈیاز آتے ہیں جو مصروف رہتے ہوئے نہیں آتے۔۔ اور بہت کم لوگ اس بات کو سمجھتے ہیں۔۔۔وہ شخص ڈبے کا دروازہ کھولنے میں، لوگوں کے سامنے اچھا بننے میں اور انعام کی رقم حاصل کرنے میں اتنا مصروف ہوگیا کہ اس نے کچھ سیکنڈ آرام سے ٹہر کر سوچا ہی نہیں۔۔۔ جس کی وجہ سے اس کے دماغ میں ایک پل کے لیے بھی یہ خیال نہیں آیا کہ شاید ایسا بھی ہوسکتا ہے تالا لگا ہی نہ ہو۔۔اسی طرح سے ہم لوگ بھی آج کل اپنی زندگی جی رہے ہیں۔۔۔ تبھی ہمیں اپنے مسائل کے حل نہیں مل رہے کیونکہ ہم ٹہر کے نہیں سوچ رہے۔۔۔ ہم اپنی زندگیوں میں اتنا مصروف ہوگئے ہیں کہ ہمیں سوچنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔۔۔ہم بس ایک گھری کی سوئی کی طرح چلتے رہتے ہیں، بھاگتے رہتے ہیں۔۔۔ اپنے مسائل کے حل سے بھاگتے ہیں ۔۔۔ تبھی ہمیں ہمارے مسائل کے حل نہیں مل رہے کیونکہ ہم ٹہر کر نہیں سوچ رہے۔۔۔ ہم ہمیشہ اپنے آپ کو مصروف رکھنا چاہتے ہیں۔۔۔ دوسروں سے آگے نکلنے کے لیے بھاگتے رہتے ہیں۔۔۔ہم بھول گئے ہیں کہ کچھ بھی حاصل کرنے کے لیے سوچنا، منصوبہ کرنا بہت ضروری ہے