حضرت لقمان کی اپنے آقا سے محبت

In اسلام
May 23, 2021
حضرت لقمان کی اپنے آقا سے محبت

حضرت لقمان دانائی اور حکمت میں شہرہ آفاق ہیں. بچپن میں وہ بادشاہ کی نظر میں بہت زیادہ منظور نظر ہوا کرتے تھے. اور بادشاہ اسے اپنے قریب بٹھاتے تھے . اس لیے لقمان کی زبان سے جب بھی کوئی جملہ نکلتا تو وہ اتنا حکیمانہ ہوتا کہ حاضرین اس کی بلاغت پر جھوم اٹھتے تھے.

بادشاہ کے سامنے باہر سے آیا ہوا ایک اجنبی حاضر ہوا اور اس نے تحفے کے طور پر ایک پھل بادشاہ کے سامنے رکھا اچھا بادشاہ سے کہتا ہے کہ یہ میں آپ کے لئے تحفہ تن لایا ہوں ذائقہ میں تلخ ہے کھانے میں خوش ذائقہ نہیں ہے. لیکن طبی نقطہ نظر سے اس کی خوبی یہ ہے کہ اگر اس کو کوئی کھا لیں تو وہ بہت سی بیماریوں سے بچا رہتا ہے .یہ آپ کے لئے میں اس لئے لایا ہوں کے آپ اسے کھائیں اور بیماری سے محفوظ رہیں. بادشاہ اس فرق کو کاٹتا ہے اور ٹکرے کرکے جب تقسیم کرتے ہیں تو اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے سب سے پہلے لقمان کو دیتا ہے اس لیے کہ وہ بچہ ہے .جب وہ پھول دوسروں میں تقسیم ہو چکا اس کو کھایا گیا تو سب نے اس کی تلخی کو محسوس کیا کہ کوئی پانی کی طرف لپکا کسی کو متلی ہونے لگی سب کی طبیعت خیر ہو گئی لیکن لقمان انتہائی سکون کے ساتھ بغیر کسی اصطراب اور تشویش کے وہ پھل کھا گئے.

پھر سوالیہ نظریں لقمان کی طرف اٹھی کہ یہ اپنے حصے کا پھل کھا گیا کیا اسے کڑوا نہیں لگا بادشاہ نے لقمان کی طرف اٹھنے والی نگاہوں کے بعد پوچھا کہ آپ کو یہ پھل کڑوا نہیں لگا کیا؟لقمان کہنے لگا مجھے بھی کڑوا لگا .

بادشاہ نے کہا کہ آپ نے تھوک کیوں نہیں دیا لقمان کہنے لگا کہ جب میں نے وہ پھل کھایا ہے اور اس کی تلخی محسوس کی میرے نفس نے تقاضہ کیا کہ اس کو تھوک دوں لیکن مجھے خیال آیا میرے ضمیر نے مجھے رہنمائی کی پھل کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے دینے والے ہاتھوں کی طرف دیکھنا چاہیے جو ہاتھ ہمیشہ میٹھی اور اچھی چیز دینے کے عادی ہوں اگر ان ہاتھوں سے کوئی کوئی چیز بھی مل جائے تو اسے ٹھکرا دینا نمک حلالی کے خلاف ہے .اس لیے خوش نصیب جو ہوا کرتے ہیں وہ ہر حالت میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور راحتوں میں بھی اور مصیبتوں میں بھی