The begging girl in Istanbul was now the queen!

In افسانے
May 29, 2021
استنبول میں بھیک مانگنے والی بچی اب ملکہ بن چکی تھی!

وہ چھوٹی سی بچی جس نے کبھی استنوبل کے سٹیڈیم میں اپنے گھر والوں کو فاقوں سے بچانے کے لیے رحم کی بھیک مانگی تھی .اب ملکہ بن چکی تھی۔ وہ تاریخ پر اپنا نشان چھوڑنے کے لیے پر عزم تھی۔’یہ چھٹی صدی عیسوی کی بات ہے۔ تقریباً 20 سال کی ایک ’انتہائی خوبصورت‘ لڑکی مشرقی سلطنت روم کے علاقے مصر سے اکیلے سفر کرتی ہوئی انطاکیہ (ترکی کا شہر) پہنچی۔ اس لڑکی کی منزل دنیا کی اس وسیع و عریض سلطنت کا دارالحکومت استنبول تھا۔

یہ واضح نہیں کہ اس لڑکی نے یہ سفر زمینی راستے سے کیا یا سمندر کے ذریعے لیکن ایک بات پر مؤرخین متفق ہیں کہ اس طویل سفر کے دوران تھیوڈورا نامی اس لڑکی کا ذریعہِ آمدن جسم فروشی ہی رہا ہو گا۔ تھیوڈورا کا تعلق نچلی سطح کے تھیٹر کی دنیا سے تھا اور مؤرخین لکھتے ہیں کہ اس زمانے میں تھیٹر کی لڑکیوں کا جسم فروشی کرنا ایک عام بات تھی۔انطاکیہ میں قیام کے دوران تھیوڈورا کی ملاقات اپنی طرح تھیٹر کی دنیا سے تعلق رکھنے والی مسیڈونیا سے ہوئی اور میسیڈونیا کو تھیوڈورا بہت پسند آئی۔ ایک دن تھیوڈورا کو مایوس دیکھ کر میسیڈونیا نے اس سے وجہ جاننی چاہی۔ تاریخ گمان کرتی ہے کہ اس دن تھیوڈورا نے میسیڈونیا سے شاید اس صوبائی اہلکار کا ذکر کیا ہو گا جس نے پہلے استنبول میں اسے دیکھ کر پسند کیا اور صور شہر (آجکل لبنان میں) اپنے گھر لے گیا اور پھر کچھ عرصہ اپنے پاس رکھ کر نکال دیا۔

تھیوڈورا اب اسی وجہ سے واپس استنبول پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔لیکن اس طرح کی کہانیاں تو شاید میسیڈونیا کئی بار سن چکی ہو گی۔ تھیوڈورا کا ایک اور بڑا مسئلہ یہ بھی تھا کہ ایک روز قبل ہی کسی نے اس کا مال لوٹ لیا تھا۔ میسیڈونیا نے اس کی بات سن کر اسے تسلی دی اور اس کے حالات بدلنے کی پیشینگوئی کرتے ہوئے کہا کہ تم مایوس مت ہو ’قسمت کی دیوی تم پر بہت جلدمہربان ہونے والی ہے. اور وہ تمہیں ایک امیر عورت بنا دے گی۔‘اب تھیوڈورا جیسے پس منظر کی لڑکی کے لیے میسیڈونیا کی یہ پیشینگوئی کتنی جلدی اور کتنی زیادہ درست ثابت ہو گی اس کا اُس وقت سلطنت روم تو کیا شاید کسی بھی معاشرے میں تصور کرنا مشکل تھا۔

میسیڈونیا کے بارے میں تاریخ اس واقعے کے بعد خاموش ہو جاتی ہے لیکن استنبول کی ’طوائف گلی‘ کی ناچنے والی تھیوڈورا چند ہی برسوں میں سلطنت روم کی ملکہ بن چکی تھی۔ اسے آج تک ایک طاقتور ملکہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے- جس نے تین براعظموں پر پھیلی اس زمانے کی مشرقی سلطنت روم یا بازنطینی سلطنت پر دو دہائیوں تک اپنے شوہر شہنشاہ جسٹینین کے ساتھ مل کر حکمرانی کی۔

مؤرخ جیمز ایلن ایونز اپنی کتاب ’دی پاور گیم اِن بائزنٹائن‘(بازنطین میں اقتدار کی جنگ) میں میسیڈونیا اور تھیوڈورا کی اس ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میسیڈونیا نے جب تھیوڈورا کے امیر ہونے کی پیشینگوئی کی تھی وہ صرف قسمت سے اپیل نہیں کر رہی تھی بلکہ اس کے ذہن میں شاید وہ نوکری تھی جو وہ اسے دے سکتی تھی۔شہنشاہ جسٹینین کی چیلسیڈونین نظریے سے لاتعلقی کے بارے میں ایونز لکھتے ہیں کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھا اور مذہبی علوم کا ماہر تھا لیکن اس کے ذہن میں شکوک تھے۔ ’اس نے مذہب کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے راتوں کو جاگ کر غور کیا۔ اور اپنی موت کے وقت بالآخر وہ کسی نتیجے پر پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اور اسے جو جواب ملا وہ چیلسیڈونین نظریات میں نہیں تھا بلکہ پاپائے روم کے قبول شدہ نظریے سے ایک انتہائی مخالف سوچ میں ملا۔

مؤرخین کا یہ خیال ہے کہ شاہی محل کے اندرونی حصے میں تھیوڈورا کے ساتھ تنہائی کے لمحات میں ہونے والی مذہبی بحثوں نے شاید وہ شک کا بیج زندہ رکھا جو وقت کے ساتھ بڑھتا گیا۔روایات کے مطابق جسٹینین تھیوڈورا کی وفات کے بعد جتنے دن زندہ رہا ہر روز اس کی قبر پر جاتا رہا۔