علم نجوم: سچ یا جھوٹ؟

In عوام کی آواز
May 28, 2021
علم نجوم: سچ یا جھوٹ؟

عالمی آبادی کا ایک نمایاں حصہ علم نجوم پر یقین رکھتا ہے، جس کا یہ کہنا ہے کہ رات کے وقت آسمان میں دکھائی دینے والے ستاروں اور سیاروں کی پوزیشنز زمین پر رونما ہونے والے واقعات پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ مغربی نجومیات کے مطابق سیاروں کی مدارالشمس پر پوزیشنز اور رقم کے 12 کانسٹلیشنز کے ساتھ ان کا مقامی تعلق ایک اتفاق نہیں ہے، جیسا کہ سائنس کہتی ہے۔

نجومیات کہتی ہے کہ آپ کی پیدائش کے وقت سیاروں کی آسمان میں پوزیشن آپ کی شخصیت کے پہلوؤں کا تعین کرتی ہے اور کسی بھی مخصوص دن ان کی پوزیشن آپ کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا تعین کرتی ہے۔ کیا ان دعوؤں میں کوئی حقیقت ہے؟ بالکل نہیں اور میں وضاحت کروں گا کہ ایسا کیوں ہے۔نجومیات کا دعویٰ ہے کہ سیاروں اور ستاروں کی پوزیشنز ہم پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر کیسے؟ ہزاروں سال پہلے جب ان سیاروں کو خدا مانا جاتا تھا، تو شاید اس کو “جادو!” کہنا ہی کافی ہوتا تھا۔ لیکن جدید دور میں ہمارے پاس سائنس ہے۔ ہمارے پاس آلہ سازی ہے۔ ہمارے پاس کائنات کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کی صلاحیت ہے۔ لہذا اگر نجومیات حقیقی علم ہے تو ہمیں یہ جاننے کے قابل ہونا چاہئے کہ یہ کس طرح کام کرتا ہے۔ ان سیاروں کی وجہ سے زمین اور اس پر موجود لوگوں پر کس قسم کا اثر و رسوخ پیدا ہوتا ہے؟ کائنات میں چار بنیادی قوتیں ہیں۔ مضبوط جوہری قوت، کمزور جوہری قوت، برقی مقناطیسی قوت اور کشش ثقل۔ جوہری قوتیں جوہری پیمانے پر کام کرتی ہیں اور اسی وجہ سے یہ ہمیں متاثر نہیں کر سکتیں۔

برقی مقناطیسی قوت اور کشش ثقل کی فاصلے کے لحاظ سے کوئی حد نہیں ہے۔ یاد رکھیں کہ ہم ان دو قوتوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ ہمارے پاس ایسی مساواتیں ہیں جو ہمیں دو چیزوں کے مابین برقی مقناطیسی قوت یا کشش ثقل کی شدت کا حساب لگانے کے قابل بناتی ہیں۔ ان مساواتوں کے مطابق رات کے آسمان میں نظر آنے والے ستارے ناقابل یقین حد تک دور ہیں اور پس وہ ہم پر اثر انداز نہیں ہوسکتے۔ یہاں تک کہ ہمارے نظام شمسی میں موجود سیاروں کی وجہ سے بھی ہم پر بہت محدود اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر جوپیٹر کی طاقتور مقناطیسی فیلڈ ساتھ والے کمرے میں موجود ٹوسٹر کی مقناطیسی فیلڈ کے مقابلے میں آپ پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے۔ ان سیاروں کی کشش ثقل آپ کے گیراج میں موجود کار سے بھی کم قوت کے ساتھ آپ کو کھینچتی ہے۔ لہذا اگر ان چار قوتوں میں سے کسی کو بھی نجومیات کے طریقہ کار یا میکانزم کے طور پر تجویز کیا جاتا ہے تو معاملہ تو ادھر ہی ختم ہوجاتا ہے۔

اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ یہ قوتیں ہم پر اثر انداز ہوتی ہیں تو کشش ثقل پیدائش کے وقت آپ کی شخصیت کا تعین کیسے کرسکتی ہے؟ ہماری شخصیت کا فیصلہ ہماری جینیات یا جنیٹکس کرتی ہے۔ نجومیات کا جنیٹکس سے کیا تعلق ہے؟ جواب بہت آسان ہے۔ اس کا جنیٹکس سے کوئی تعلق نہیں۔ علم نجوم بیالوجی کے علم سے پرانا ہے۔ یہ جدید سائنس سے بھی کافی پرانا ہے۔ علم نجوم محض ایک قدیم توہم پرستی ہے، جو ایسے وقت میں مرتب ہوئی جب ہم سمجھتے تھے کہ زمین کائنات کے مرکز میں ہے۔ رقم کی علامتوں یا کانسٹلیشنز کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ محض خیالی تصاویر ہیں۔ نجومیات ایک جعلی سائنس ہے۔ دوسری طرف علم فلکیات ایک اصل سائنس ہے۔ دنیا کے ہزاروں ماہر فلکیات میں سے صفر ماہر فلکیات علم نجوم پر یقین رکھتے ہیں۔ 10 میں سے 10 خلائی سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ علم نجوم میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

شاید آپ کو ان باتوں پر یقین نہیں آرہا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ مساوات کو نہیں سمجھتے اور آپ کو سائنس دانوں پر اعتماد نہیں ہے۔ آئیے ہم آگے چلیں اور اس مفروضے کے تحت کام کریں کہ علم نجوم سچا ہے اور ہم ابھی تک اس کے طریقہ کار کو سمجھتے نہیں ہیں۔ اگر علم نجوم سچ ہے تو پھر نجومی ماہرین کو ایسی پیش گوئیاں کرنے کے قابل ہونا چاہئے جو حقیقت سے منسلک ہوں، جیسا کہ ہم سائنس میں کامیابی کے ساتھ کرتے ہیں۔ مختلف قسم کے تجربات کیے جاچکے ہیں۔ ان تجربات میں نجومیوں سے کہا گیا کہ وہ نفسیاتی پروفائلز کی بنیاد پر لوگوں کو ان کے چارٹ سے ملائیں۔ وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ ممکن ہے آپ کو لگتا ہو کہ وہ جعلی نجومی ہیں اور کچھ بھی جانتے نہیں ہیں۔ دیگر تجربات میں سینکڑوں ایسے افراد لیے گئے جن کے پیدائش کے اوقات میں صرف چند لمحات کا ہی فرق تھا، جو اب بالغ ہیں اور ان کی خصوصیات کی ایک بہت بڑی جانچ پڑتال کی گئی۔ آسمان ان تمام لوگوں کی پیدائش کے وقت ایک جیسا تھا۔ پس علم نجوم کے مطابق ان کے درمیان کچھ مماثلت لازمی ہونی چاہئے۔ لیکن ان لوگوں کے خصائل میں کوئی مماثلت نہ مل سکی۔

مزید برآں، ہوروسکوپ ایک بے معنی اور غیر واضح چیز ہے۔ ہوروسکوپس منفی خصوصیات سے زیادہ مثبت خصوصیات کی فہرست دیتے ہیں۔ کوئی بھی شخص اپنے آپ کو ہمدرد ، تخلیقی اور عقلمند سمجھے گا۔ ہوروسکوپس میں کوئی خاص معلومات نہیں ہوتی۔ ہوروسکوپس ہمیشہ ایسی چیزیں کہتے ہیں جیسے “آج آپ کو ایک اہم موقع ملے گا” ، “آپ کسی سے دوبارہ رابطہ کریں گے” ، “آپ کو آج ہی فیصلہ لینا پڑے گا”۔ یہ چیزیں تو ہر فرد پر ہر دن لاگو ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علم نجوم ایک جھوٹا علم ہے۔ منطقی ذہن رکھنے والے ہر شخص کو یہ سمجھنا چاہئے کہ علم نجوم میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ شاید آپ یہ سمجھتے ہوں کہ علم نجوم بے ضرر ضرور ہے، بے شک غلط ہے۔ یہ بات درست نہیں ہے۔ جعلی سائنس بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے، خاص کر جب اقتدار میں رہنے والے لوگ اس پر یقین رکھتے ہوں۔ علم نجوم جیسی چیزیں ہمیں منطق کا استعمال کرنے سے روکتی ہیں اور منطق باخبر سیاسی فیصلے لینے کے لئے ضروری ہوتی ہے۔