صدق (سچائی)

In اسلام
June 05, 2021
صدق (سچائی)

صدق:(سچائی)
جب تاریخ عالم پر ہم نگاہ ڈالتے ہیں اس کے ہر ایک پہلو پر غور و فکر کرتے ہیں، تم ہمیں ایک بات صاف ،واضح اور روشن نظر آتی ہے کی ہر وہ واقعہ ،ہر وہ حادثہ اور ہر وہ تا ریخی حقیقت کہ جسے دنیا کےتمام صلحا نے اور اہل فکر ونظر نے انسان اور انسانیت کے لیے اچھا کہا ہے اور خیر قرار دیا ہے اس کی بنیاد میں صدق یعنی سچائی کار فرما ہے ۔ دوسرے الفاظ میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی اچھائی کا کام بغیر صدق کے نہیں کیا جا سکتا اور ہمارے دین اسلام کی بنیاد اسی صدق پر ہے ۔

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاران کی چوٹی پر بانگ دہل (یہ سوال کیا) اے لوگو ! اگر میں تم سے کوئی بات کہوں تو کیا تم اس پر یقین کروگے(تصدیق کرو گے) لوگو ں نے بلا تامل و توقف جواب دیا ہم نے آپ کو ہمیشہ صدق و سچائی کا پیکر دیکھا ہے ۔آپ جو کہیں گے ہم اسے سچ مانیں گے کیونکہ آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا ۔ہمارے رسول و رہنما ہمارے قائد و برھان تاجدار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار کا سب سے اہم پہلو یہی ہے کہ وہ صادق تھے ۔سچے تھے ۔امین تھے ۔اورکلمہ حق ان ہی کی زبان مبارک سے ادا ہوا ۔اسی بلند کردار کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے پیغام کو انسانوں کے دلوں میں اتار دیا اور دین اسلام کی روشنی سے تمام کائنات کو منور کردیا ۔

صدق اور سچائی کا تعلق انسان کے دل اور اس کی زبان سے ہے ۔دل اور زبان جب ایک مطابقت رکھتے ہیں تو پھر صدق جنم لیتا ہے ۔اور اگر دل اور زبان ایک مطابق نہ ہوں تو پھر صدق وہاں پر پیدا نہیں ہوتا ۔ایک شخص حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ ؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ میں چار بری خصلتیں موجود ہیں :

ایک یہ کہ میں بدکار ہوں ۔
دوسرا یہ کہ میں چوری کرتا ہوں ۔
تیسرا یہ کہ میں شراب پیتا ہوں ۔
چوتھی یہ کہ میں جھوٹ بولتا ہوں ۔

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان بری خصلتوں میں سے جس ایک کو آپ کہیں اسے میں آپ کی خاطر چھوڑنے کے لیے تیار ہوں ۔

ارشاد ہوا ! جھوٹ نہ بولا کرو ۔

چنانچہ اس نے عہد کر لیا کہ اب جھوٹ نہیں بولے گا ۔ اب رات ہوئی تو اس کا شراب پینے کو جی چاہا اور پھر بدکاری کے لیے آمادہ ہوا تو اس کو خیال گزرا کہ جب صبح کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے دریافت فرمائیں گے کہ رات تم نے شراب پی اور بدکاری کی تو کیا جواب دوں گا ! اگر ہاں کہوں گا تو شراب اور زنا کی سزا دی جائے گی ۔اگر نہیں کہا تو عہد کے خلاف ہوگا ۔ غرض یہ کہ دونوں برائیوں سے باز رہا ۔جب رات کچھ گزری تو چوری کا ارادہ کیا گھر سے نکلنا چاہا تو پھر اس خیال نے دامن تا م لیا کہ کل جب پوچھ گچھ ہوگی تو کیا جواب دوں گا ۔اس خیا ل کے آتے ہی وہ چوری کرنے سے بھی باز رہا ۔ صبح ہوئی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی :
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جھوٹ نا بولنے کی وجہ سے میں تمام برائیوں سے باز رہا ۔

حق بات یہ ہے کہ سچ بولنا انسان کو برائیوں سے بچاتا ہے .سچا انسان ایماندار ہوگا اور دلیر ہوگا ۔غرض یہ کہ سچا انسان اپنے آپ کو تمام گناہوں سے پاک کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔

/ Published posts: 4

Islamic studies

1 comments on “صدق (سچائی)
Leave a Reply