تیرے قدموں میں سر رکھ کے رونے کو جی چاہتا ہے
تیرے آنچل تلے رہنے کو جی چاہتا ہے
اب نافرمانیوں سے دل اکتا سا گیا ہے اے ماں
میرے سر پہ ہاتھ رکھو
کہ تیری ممتا کے سائے میں پلنے کو جی چاہتا ہے
ہو موت کا سایہ یا محو عبادت رہوں،
تو آواز تو دے اے ماں
نماز چھوڑ کر تیرا حکم ماننے کو جی چاہتا ہے
جب سر سے سایہ چھوٹا، تو پتہ چلا ماں کا مطلب اسد
اے ماں، ایک بار واپس لوٹ آو
کہ پھر سے بچہ بن جانے کو جی چاہتا ہے
سجاد علی اسد