تجھے خبر نہیں کتنا ستا رہی ہے مجھ کو
محبت کی خواہش اندر سے مٹا رہی ہے مجھ کو
یوں تو کوئی تعلق نہیں اس سے میرا تو پھر کیوں
اس کی ہر خبر ہوا سنا رہی ہے مجھ کو
یہ کیسا رابطہ ہے اس کے دل کا میرے دل سے
دھڑکن رہ رہ کہ اسی کا احساس دلا رہی ہے مجھ کو
تیری آرزو سے بڑھ کر کوئی چاہت کریں کی ہی نہیں
تیری آرزو یہ کس آگ میں جلا رہی ہے مجھ کو
وہ سرد بارشوں میں مجھ سے جدا ہوا تھا
آج پھر یہی بارش اسی کی یاد دلا رہی ہے مجھ کو
میں نے کب کہاں کس کا دل توڑا تھا خدا جانے
یہ کس کی ہے بد دعا جو کھا رہی ہے مجھ کو