منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

In ادب
June 27, 2021
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

تاریخ عالم کا عمیق مطالعہ اس بات کا شاہد ہے کہ ملک ہو یا قومیں زندہ وہی رہتا ہے جو حرکت میں ہے، چل رہا ہے، جو بڑھ رہا ہے ۔اور جو رک جائے، جس پر جمود طاری ہو جائے، جو قوت کا ساتھ نہ دے سکے ،وہ کچل جاتے ہیں۔ ان کا نام و نشان قوموں کی تاریخ میں زندہ نہیں رہتا ۔فنا سب کو ہے۔مگر جو فنا اپنے بدن سے نئی زندگی کو جنم نہ دے سکے، وہ فنا کی بھی فنا ہے ۔اور وہ قومیں جو ایسی فنا سے دوچار ہوئیں ان کی داستان بھی زمانے والے بھول گئے۔ انہیں فراموش کر بیٹھے۔ کاروان ہستی ہر لمحہ ہر گام تیز سے تیز تر ہوتا چلا جاتا ہے اور جو رک کے پیچھے دیکھتا ہے وہ کچل دیا جاتا ہے.

حالی نے فرمایا تھا

چلنےوالے نکل گئے ہیں
جوٹھہرے ذرا کچل گئے ہیں

یہ زندگی اور اس کا سارا فلسفہ ہرلمحہ اور ہر وقت کوئی جدت مانگتا ہے ۔ مگر ہر دور میں جدت کے مخالف موجود رہے ہیں جو ہر نئی چیز کے حسن و خوبی کو جانچے پرکھے بنا ہی اس کے مردود و مترک ہونے کا فتویٰ صادر کر دیتے ہیں۔ قوم جب بھی آگے بڑھنے کا ارادہ کرتی ہے یہ قدامت پرست آڑے آتے ہیں۔ اسی لیے اقبال نے فرمایا:

آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پر اڑنا
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی

میں ان نام نہاد قدامت پرستوں سے پوچھتی ہوں کہ وہ قوموں کے عروج و زوال کی داستان سے درس عبرت کیوں نہیں لیتے۔ وہ تقدیر امم میں حرکت جدوجہد اور قدرت کے کھلی آنکھوں سے نظر آنے والے کردار کو کیوں نہیں دیکھ پاتے۔ کیا وہ بصارت سے محروم ہے یا ان کی بصیرت چھن گئی ہے۔ آج کے دور میں صرف وہی قومیں دنیا میں ترقی یافتہ اور باوقار کارگردانی جا رہی ہیں جو ہر نئی چیز کو قبول کرتی ہیں اور ان میں نکھار پیدا کرتی ہیں۔سفر کے تیز ترین وسائل، خوراک پیدا کرنے اور محفوظ کرنے، انسانی حیات کے دوام اور بیماریوں کے تدارک ،لاکھوں میلوں پر بیٹھے افراد کا آپس میں رابطہ، یہ سب کس طرح ممکن ہوا۔ کیا قدامت پرستوں کے پاس اس کا کوئی متبادل تھا؟ نہیں وہ تو بس سب کچھ جان لینے کے بعد بھی قرآن کے فرمان کے مطابق اپنی زد کی وجہ سے حقائق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔

جو ہے پردوں میں پنہاں چشم بینا دیکھ لیتی ہے
زمانے کی طبیعت کا تقاضا دیکھ لیتی ہے

زمانے کی رفتار اور طبیعت کا تقاضہ تو صرف چشم بینا کے مقدر میں ہے ۔

قل ھل تو یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما دیں کیا صاحب علم علم اور جاہل برابر ہو سکتے ہیں؟

اسلام جو ایک دین جدت ہے جس نے تمام فرسودہ نظریات کو باطل قرار دیا اور دنیائے عالم کو ایک نئی حیات عطا کی۔ کیا اسلام کے پیروکار جدت کے اساسی اصول کے منکر ہیں؟ نہیں یہ وہ لوگ نہیں ہیں! وہ تو کوئی اور ہے جو جمود کے ٹھیکے دار ہیں۔ اسلام تو زمانے کو اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے اور یہی فطرت کا تقاضا ہے۔

یہی آئین قدرت ہے یہی اسلوب فطرت ہے
جو ہے راہ عمل میں گامزن محبوب فطرت ہے

الغرض ، فطرت جسے اپنا محبوب بنا لیتی ہے، اسے ہی بقا کا جام ملتا ہے ۔ وہی دوام کی خیرات پاتا ہے ۔ اورجو جدت کا انکاری ہے قاضی تقدیر اسے موت کا حکم فنا سناتا ہے۔ میں تو یہی بتاؤں گی کہ سمندر ہے، اگر منزل تمہاری تو دریا سب سے سیدھا راستہ ہے۔ پانی کی لہروں کا ساتھ دو یہ تمہیں منزل سے ہمکنار کر دیں گی۔

مصنف: عربا شاہین

/ Published posts: 1

Be the real you and let your words explain you.

1 comments on “منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں
Leave a Reply