عمران خان کے پردہ سے متعلق بیان پر فضل الرحمن اور سراج الحق خاموش کیوں؟

In اسلام
June 25, 2021
عمران خان کے پردہ سے متعلق بیان پر فضل الرحمن اور سراج الحق خاموش کیوں؟

” سنا ہے دیار غیر سے اک شور سا اٹھا ہے “

بڑا شور اٹھا ہوا ہے پردے کے معاملہ پر. سب سے پہلے آپ سے یہ سوال کرتا ہوں یہ شور مچا کون رہا ہے؟ یہ آپ لوگوں کو اچھی طرح زہن نشین کر لینا چاہیے .بہرحال کچھ عرصہ پہلے عمران خان نے پردہ سے متعلق بات کی تھی جس پر کافی شور مچا تھا. اور ایک ٹرینڈ بھی چلا تھا” بے حیائی معاشرہ کی تباہی “.یہ پاکستان میں ٹرینڈ چلا تھا اور اس کے بعد جمائمہ نے بھی ٹویٹ کیے تھے .انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جس عمران خان کو میں جانتی ہوں وہ ایسا نہیں تھا بلکہ کہتا تھا کہ پردہ مرد کہ آنکھوں پر ڈالو نہ کہ عورت پر پر دیکھیں انسان وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے خان صاحب ماضی میں کچھ تھے اور آج کچھ ہیں ہر آدمی وقت کے ساتھ ساتھ سیکھتا ہے غلطیاں کرتا ہے پھر سیکھتا ہے. بعض دفعہ آدمی اندھیروں سے روشنی کی طرف چلا جاتا ہے بہرحال انہوں نے سورہ نور کی آیت ٹویٹ کی تھی اور لوگ بھی بار بار اسی کا حوالہ دیتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے

” مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کہ حفاظت کریں اور جو کام یہ کرتے ہیں ان کا رب ان سے خبردار ہے “

یہ سورہ نور کی آیت نمبر 30 ہے اور اس کا وہ لوگ حوالہ دیتے ہیں .اب دیکھیں اسی سورہ نور کی آیت نمبر 31 میں کیا ارشاد ہے. جو یہ لوگ حزف کر رہے ہیں اور بیان نہیں کر رہے اس میں اللہ تعالی نے عورتوں کو بھی یہی حکم دیا ہے. اور اس کو یہ لوگ چپھا لیتے ہیں اور اپنی مطلب کی آیت سامنے پیش کر دیتے ہیں تو لہذا اگر قرآن کو یہ لوگ مانتے ہیں تو پورا کہ پورا مانیں ایسے تو نہ کریں کی اپنی مطلب کی چیز نکال لی باقی رہنے دیا اب سنیں آیت نمبر 31 کیا کہتی ہے

” اور مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ بھی اہنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ ہونے دیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہو جاے اور دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالیں رکھیں مگر اپنے شوہروں ، شوہروں کے باپ ، یا اپنے بیٹوں شوہروں کے بیٹوں یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا دین کی عورتیں یا کنیزیں یا نوکر یا وہ بچے جو معصوم ہوں اور زمین پر پاوں زور سے مار کر نہ چلیں جس سے ان کا چھپا ہوا سنگار واضح ہو اللہ سے توبہ کرو اے مسلمانوں اس امید سے کہ تم اب فلاح پاو گے “

خود ہی ظاہر ہونے سے مراد ہاتھ چہرہ اور پاوں ہے وہ بھی ضرورت کے تحت باقی بناوسنگار کو ظاہر نہ کریں اور احادیث میں تو اور بھی بہت کچھ مینشن ہے جیسا کہ مفہوم ہے کہ خوشبو لگا کر مردوں کے پاس سے نہ گزریں اپنی آواز کا پردہ رکھیں اونچی آواز میں بات نہ کریں اگر غیر محرم سے بات کرنی ہے تو سخت لہجہ رکھیں نرم لہجہ نہ رکھیں کہ کہیں وہ ان کی آواز پر فریفتہ نہ ہو جائیں اور آگے چل کر پھر محرم بھی بتا دیے کہ کون کون سے ہیں

بہرحال اب ان لبرلز کو اس آیت سے تکلیف تو پہنچے گی نا وہ کیوں نہیں یہ لوگ بیان کر رہے اس پر کیوں خاموش ہیں اور مردوں کے لیے تو مختصر سا کہا کہ نگاہیں نیچی رکھو اور جب عورتوں کی باری آئی تو قرآن نے پوری وضاحت ہی ساتھ کر دی یہ ایک جگہ نہیں ہے ایسی کئی جگہیں ہے تو میرا سوال ہے اب کہاں گئے ہو جمائمہ خاتون صاحبہ آپ نے اگلی آیت ٹویٹ کیوں نہیں کی تو یہ تو اللہ کا حکم ہے محترمہ عمران خان صاحب کا تو نہیں وہ تو صرف آپ کو بتا رہے ہیں وہ کوئی اپنی طرف سے بات گھڑ کر نہیں لایا لیکن حیرت کا مقام یہ ہے کہ

( مولانا فضل الرحمن اس پردے کہ حق میں کیوں نہیں بول رہے ملا صاحب کہ کیا مقاصد ہیں اور سراج الحق صاحب دین کے اس معاملہ پر خاموش کیوں ؟؟؟؟؟

کیا صرف اس لیے کہ اس بندے سے پولیٹیکل مخالفت ہے یہ صاف غلط ہے ان لوگوں کو دین کا نام صرف بیچنا ہی آتا ہے اب یہاں تو اس دیندار طبقے کو بولنا چاہیے کوئی ایک بندہ بھی نہیں بولنے والا میرا سب علاماء سے سوال ہے اور یہ سوال رہے گا

( تحریر از اسامہ ظہور اسفرائینی )

/ Published posts: 12

سچ دیکھو، سچ سنو، سچ جانو، سچ سمجھو