317 views 8 secs 0 comments

اسلامی تاریخ کا ایک دل خراش واقعہ

In اسلام, تاریخ
June 26, 2021
اسلامی تاریخ کا ایک دل خراش واقعہ

اسلامی تاریخ کا ایک دل خراش واقعہ جنگ صفین

اسلامی تاریخ مین ایک دور ایسا بھی آیا کہ جب مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے خون کے دشمن بن گئے -یہ واقعہ سن ۳۷ ہجری کا کے جب حضرت علی خلیفہ بنے تو اس وقت شام کے گورنر حضرت امیر معاویعہ تھے- امیر معاویعہ نے حضرت علی کی بیعت کرنے سے انکار کر دیا کہ جب تک حضرت عثمان کے قاتلوں سے ان کے خون کا حساب نہ لیا جائے گا تب تک وہ بیعت نہیں کریں گے.

  اس بات نے اتنا طول پکڑا نوبت جنگ تک پہنچ گئی اور مسلمان دو گرپوں میں بٹ گئے- اس  جنگ میں مسلمانوں کا اتنا نقصان ہوا کہ اس سے پہلے کسی جنگ میں مسلمانوں کا اتنا نقصان نہیں ہوا -دونوں طرف سے نقصان صرف مسلمانون کا ہی ہوا -جو سازش کافروں نے کی تھی وہ اس میں مکمل طور پر کامیاب ہوئے. اس جنگ کے بعد مسلمان کئی فرقوں میں تقسیم ہوئے -جو آج تک ایک نہیں ہوئے- اس میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی وہ بات پوری ہوئی جو آپ نے شہادت سے پہلے کی تھی کہ اگر مسلماںوں میں شہید ہوا تو یاد رکھنا کہ پھر کبھی نہ ایک ساتھ نہ جہاد کر سکو گے نہ ایک ساتھ نماز پڑسکو گے .اس جنگ میں جب حضرت امیر معاویعہ کو شکست ہونے لگی تو آپ نے صلح کی پیشکش کر دی. جس کو حضرت علی نے ماننے سے انکار کیا -تو حضرت علی سے آپ کے ساتھیوں نے کہا کہ آپ انھیں معاف کردیں-اور جنگ ختم کردیں.

پہلے ہی مسلمانوں کا بہت نقصان ہوگیا ہے اب اور خون خرابہ سہی نہیں- جب آپ نے صلح کرلی تو ایک گروپ نے آپ سے بغاوت کردی کہ آپ ان لوگوں کو نہ چھوڑیں اور ان سے ان کے کئیے کا حساب لیں- اس پر حضرت علی نے انکار کردیا -تو ایک گروپ جو جنگ کے موقعے پر آپ سے الگ ہوا تھا وہ لوگ خوراج کہلائے- ان لوگوں نے اپنا ایک امیر مقراہ کرلیا جس کا نام عبداللہ وہب راسبی تھا- ان لوگون نے حضرت علی اور حضرت امیر معاویعہ کے خلاف بغاوت شروع کر دی اور اپنے دینے عقائد کی تبلغ شروع کر دی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شامل ہوگئی –

ان لوگوں نے اس بات پر تبلغ شروع کی دین کے معاملہ میں ایک انسان حکم مانا کفر ہے -اور اس حکم کو مانے والے سب کافر ہے ان سب لوگوں سے جہاد فرض ہے ان کی سرکوبی کے لیے حضرت علی نے سیعد بن مسعود کو بھیجا لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے جسکی وجہ سے حضرت علی کو خود ان سے مقابلہ کے لیے نکلنا پڑا جس میں حضرت علی نے ان کے سربراہ عبداللہ بن وہب سمت ان کے تمام سرداروں کو قتل کردیا اور اس طرح حضرت علی نے مشکل حل کردی.