مریخ پر زندگی

In عوام کی آواز
December 26, 2020

1911 میں ، ایک ماہر فلکیات پروفیسر پاسیول نے مریخ پر انسانوں سے زیادہ ذہین زندگی کی دریافت کا دعوی کیا یہ ایک غیر معمولی دعوی تھا۔ان کا خیال تھا وہاں بڑی بڑی نہریں ہیں جن کی ایجاد صرف ایک ذہین ترین انسان ہی کرسکتا ہے۔ کچھ سالوں بعد پروفیسر پاسیول کے دعوے غلط ثابت ہو گئے۔ جیسے جیسے وقت آگے بڑھتا گیا ، سائنس نے مزید ترقی گیا 1964 میں امریکہ نے پہلے فلائی بائی مشن مرینر تھری کو مریخ پر بھیجنا تھا لیکن یہ مشن ناکام رہا۔ بلاآخر اسی سال نومبر میں مرینر فور مریخ پربھیجنے کا اعلان کیا اور یہ مشن کامیاب رہا۔ اس مشن میں مرینر فور نے زمین پر مریخ کی اکیس تصویرں بھیجی۔ ان تصاویر سے یہ بات ثابت ہوئی کے مریخ پر زندگی کا کوئی نام و نشان نہیں ۔ 1971 میں امریکہ نے مریخ پر مرینر نائن کو بھیجا اس مشن کا مقصد مریخ کے ارد گرد چکر لگنا تھا۔ اس مشن کی کھِنچی گئی تصاویر پہلے سے زیادہ صاف تھی مریخ کی سطح پر بہت بڑا پہاڑ تھا جو ماؤنٹ ایورسٹ سے کئی گناہ بڑا تھا اس کے علاوہ مریخ پر کئی رقبہ پر پھیلی بڑی بڑی گھٹیاں موجود تھی ۔مرینر نائن نے حیرت انگیز کلمات انجام دیئے ، جس میں تفصیلی اسپیکٹروسکوپک اعداد و شمار اور 7300 فوٹو گرافی کی تصاویر زمین پر بھیجی گئیں جو پوری مریخ کی سطح کو احاطہ کرتی تھیں۔ لیکن یہ مشن بھی مریخ پر زندگی تلاش کرنے میں ناکام رہا۔

لیکن سائنس دانوں نے امید نہیں چھوڑی انہوں نے مریخ پر اترنے کا فیصلہ کیاتاکہ مریخ میں زندگی تلاش کی جا سکے آخر کار 1975 میں وائکنگ ون مشن نے مریخ پر پہلا قدم رکھا۔یہ سائنس دریافت کی ایک بڑی کامیابی تھی۔وائکنگ چھ سال تک مریخ پر تجربے کرتا رہا جس میں وائیکنگ نے زمین پر تقریبا 50،000 تصاویر زمین پر بھیجی جس میں سرخ ریت ، بڑے پہاڑ تھے ، لیکن زندگی زندگی کا کوئی نام و نشان نہیں تھا تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کے مریخ پر درجہ حرارت منفی پچاس سے ساٹھ ڈگری کے قریب ہے، جان لیوا تابکاریاں ہیں، آکسیجن تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے جہاں نہ کچھ بویا جا سکتا ہے ،اس سب کے باوجودانسان 2024 میں مریخ پر زندگی کا آغاز کرنا چاہتاہے لیکن کیے؟