321 views 0 secs 0 comments

بارہ ہزار لوگ بندر کیسے بن گئے

In اسلام
December 27, 2020

حضرت داؤد علیہ السلام کی قوم کے 70 ہزار افراد سمندر کنارے ایک بستی میں رہتے تھے۔ اللہ نے انہیں ہزاروں نعمتوں سے نوازا تھا۔ لیکن جب راحت و سکون آیا تو یہ اللہ کی عبادت سے غافل ہو گئے۔ اور اللہ کی مخلوقات پر ظلم کرنے لگے۔ تو اللہ نے ان کو خبردار کیا کہ ہفتے میں ایک دن ہفتہ کے دن شکار نہ کیا کرو۔ اتوار سے لے کر جمعہ تک جتنا مرضی شکار کیا کرو۔ اور ایک دن اللہ کی عبادت اور اس کی مخلوق کے امن کے لیے رکھ لو۔ یوں اللہ نے ان کا امتحان لیا۔ جب وہ اتوار سے لے کر جمعہ تک سمندر میں سے مچھلیاں پکڑنے لگتے۔ تو مچھلیاں زیادہ مقدار میں ہاتھ نہ آتیں۔ اور ہفتے کے دن سمندر میں دیکھتے تو بڑی بڑی مچھلیاں نظر آنے لگتیں۔

شیطان کا ورغلانا

ان لوگوں میں سے ایک شخص کو شیطان نے ورغلایا۔ کہ پریشان کیوں ہوتے ہو۔ میری ترکیب پر عمل کرو۔ تم شکار سے کبھی محروم نہیں رہوگے۔ تو وہ شخص ہفتے کے دن کانٹا لگا کر ڈوری کو سمندر میں ڈال دیتا۔ تا کہ مچھلی پھنس سکے۔ اور اتوار کے دن نکال لیتا۔ آس پاس کے لوگوں نے پوچھا تو اس نے ان لوگوں کو بھی یہ ترکیب بتائی۔ اس طرح اس بستی کے کچھ لوگ ہفتے کے دن سمندر میں جال پھینک دیتے۔ اور اتوار والے دن اس جال میں سے مچھلیوں کو نکال لیتے۔ اس بستی کے کچھ اللہ والے لوگوں نے ان کو سمجھایا۔ کہ یہ جو تم ہفتے کے دن سمندر میں جال پھینک دیتے ہو۔ تو یہ ہفتے کے دن کا ہی شکار ہے۔ اس طرح وہ بستی تین گروہوں میں بٹ گئی۔ ایک وہ جو نافرمان لوگوں کی بار بار اصلاح کرتے۔

دوسرے وہ جو ان لوگوں سے نفرت کرتے۔ اور خاموش رہتے۔ اور تیسرے وہ جو گمراہ ہوگئے، ان کی تعداد تقریباً بارہ ہزار تھی۔ اس بستی کے نیک لوگوں نے بستی کے درمیان دیوار بنا دی۔ اور یہ کہا کہ اللہ کی نافرمانی کرنے والے دیوار کے اُس طرف ہو جائیں۔ اور نیک لوگ اس طرف رہیں۔ نیک لوگوں نے اِن نافرمان لوگوں کو بہت سمجھایا کہ اللہ کے عذاب سے ڈرو۔ لیکن وہ ساری رات ان پر ہنسے اور مذاق اڑاتے رہے۔

بارہ ہزار لوگ بندر بن گئے

جیسے ہی صبح ہوئی تو نیک لوگوں والے گروہ نے محسوس کیا۔ کہ دیوار کے اُس پار سے کسی انسان کی آواز نہیں آرہی۔ جب انہوں نے دیوار کے اوپر چڑھ کر دیکھا تو۔ کوئی بھی انسان وہاں موجود نہیں تھا۔ بلکہ سب انسان بندر کی شکل اختیار کر چکے تھے۔ ان کو ان کے کپڑوں سے پہچانا گیا۔ ان کے رشتے دار ان کو دیکھ کر چیخ و پکار کرنے لگے۔ اور اللہ سے معافی مانگنے لگے۔
بے شک اللہ اپنے نافرمان لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔