817 views 0 secs 0 comments

حضرت رابعہ بصریؒ کے چار انوکھے سوالات

In اسلام
December 27, 2020

حضرت رابعہ بصریؒ کو دنیا سے گئے ہوئے بارہ سو سال ہو چکے ہیں۔ لیکن ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔ رابعہ بصریؒ نہ کوئی شہزادی تھی اور نہ کوئی ملکہ تھی۔ بلکہ وہ اللہ کی عبادت میں مشغول رہتی تھیں۔ اور وہ اللہ کی بہت زیادہ نیک بندی تھیں۔
رابعہ بصریؒ جوانی میں ہی بیوہ ہو گئی تھی۔ جب حضرت رابعہ بصریؒ کے شوہر کا انتقال ہوا۔ تو اس کے بعد حضرت حسن بصریؒ اپنے چند احباب کو لے کر حضرت رابعہ بصریؒ کے پاس گئے۔ اور ملنے کی اجازت مانگی۔ تو انہوں نے اجازت دے دی۔ اور ایک پردہ درمیان میں حائل کر دیا۔ اور اس کے پیچھے بیٹھ گئیں۔ حضرت حسن بصریؒ نے خود کہا کہ میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ تو حضرت رابعہ بصریؒ نے کہا کہ میری چار باتوں کا جواب دے دو۔ تو میں آپ سے شادی کروں گی۔ وہ کہنے لگے کیا؟

رابعہ بصریؒ کے حضرت حسن بصریؒ سے سوالات

آپؒ نے سوال کیا: جب میں مر جاؤں گی۔ تو دنیا سے مسلمان جاؤں گی یا کافر۔ تو حضرت حسن بصریؒ نے جواب دیا یہ تو غیب کا علم ہے اس کا جواب تو اللہ ہی جانتا ہے۔
حضرت رابعہ بصریؒ نے دوسرا سوال پوچھا: جب مجھے قبر میں رکھا جائے گا۔ تو میں منکر نکیر کے سوالوں کے جوابات دے پاؤں گی یا نہیں۔ تو آپؒ نے جواب دیا یہ بھی غیب ہے۔ اس کا علم اللہ کے سوا کسی کے پاس نہیں۔
حضرت رابعہ بصریؒ نے تیسرا سوال کیا: کہ جب میدان محشر میں لوگ اٹھیں گے۔ تو بعض کے نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیے جائیں گے۔ اور بعض کے بائیں ہاتھ میں۔ تو کیا میرا نامہ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا یا نہیں۔ تو حضرت سیدنا حسنؒ نے جواب دیا کہ یہ بھی غیب کا علم ہے۔
حضرت رابعہ بصریؒ نے چوتھا سوال کیا: کہ جب جنتی اور دوزخی گروہ الگ الگ ہو جائیں گے۔ تو میرا شمار کس گروہ میں ہوگا۔ جنتی گروہ میں یا پھر دوز خی گروہ میں۔ تو حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا۔ کہ یہ بھی علم غیب ہے اور اس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہو سکتا۔
اس کے بعد حضرت رابعہ بصریؒ نے فرمایا۔ کہ جب معاملہ ایسا ہے کہ دنیا سے مسلمان کے رخصت ہونے اور نکیرین کے سوالوں کے جوابات دینے، نامہ اعمال کے دائیں ہاتھ میں ملنے اور جنتی گروہ میں شامل ہونے کا علم نہیں ہے۔ تو میں اس کی وجہ سے سخت پریشان ہوں۔ لہذا مجھے ان سوالوں کو تیار کرنا ہے۔ اور مجھے شوہر کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اور نہ میں اس کے لیے وقت نکال سکتی ہوں۔ اِس لئے میں شادی نہیں کر سکتی ہوں۔