340 views 1 sec 1 comments

خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ

In اسلام
November 07, 2021
خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ

(قسط اول)

نام ونسب،خاندان
اصل نام عثمان تھا، کنیت ابو عبداللّٰہ اور ابو عمر تھا جبکہ لقب ذوالنورین تھا۔ آپ کے والد کا نام عفان جبکہ والدہ کا نام ارویٰ تھا۔ والد کی طرح سے سلسلہ نسب یہ ہے، عثمان بن عفان بن ابی العاص ابن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی القرشی جبکہ والدہ کی طرف سے سلسلہ نسب یہ ہے، ارویٰ بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبد شمس بن عبد مناف۔ اسی طرح حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا سلسلہ پانچویں پشت میں عبد مناف پر حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے۔

حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی نانی بیضاء ان الحکیم حضرت عبداللہ بن عبد المطلب کی سگی بہن اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں اسلیے وہ ماں کی طرف سے حضرت سرور کائنات محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ دار تھے (فتح الباری کتاب المناقب)۔ حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو ذوالنورین (دو نورو والا) اسلئے کہا جاتا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو صاحبزادیاں یکے بعد دیگرے ان کے نکاح میں آئیں۔ حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا خاندان جاہلیت کے زمانے میں غیر معمولی وقعت واقتدار رکھتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جداعلی امیہ بن شمس قریش کے سرداروں میں تھے۔ حلفاۓ بنو امیہ اسی امیہ بن شمس کی طرف سے منسوب ہوکر’امویین’ کے نام سے مشہور ہیں، عقاب یعنی قریش کا قومی علم اسی خاندان کے قبضہ میں تھا، جنگ فجار میں اسی خاندان کا نامور سردار حرب بن امیہ سپہ سالار اعظم کی حیثیت رکھتا تھا، عقبہ بن معیط نے جو اپنے زور، اثر و قوت کے لحاظ سے اسلام کا بڑا دشمن تھا وہ اموی تھا۔

اسی طرح ابو سفیان بن حرب جنہوں نے قبول اسلام سے پہلے غزوہ بدر کے بعد تمام غزوات میں رئیس قریش کی حیثیت سے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا مقابلہ کیا تھا، اسی اموی خاندان کے ایک رکن تھے، غرض حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا خاندان شرافت، ریاست اور غزوات کے لحاظ سے عرب میں نہایت ممتاز تھا، بنو ہاشم کے سوا دوسرا کوئی خاندان اس کا ہمسر نہ تھا۔حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ واقعہ فیل کے چھٹے سال یعنی ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے47 برس قبل پیدا ہوئے، بچپن اور سن رشد کے حالات پردہ خفا میں ہیں، لیکن قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے عام اہل عرب کے خلاف اسی زمانہ میں لکھنا پڑھنا سیکھ لیا تھا، عہد شباب کا آغاز ہوا تو تجارتی کاروبار میں مشغول ہوئے اور اپنی صداقت، دیانت اور راست بازی کے باعث غیر معمولی فروغ حاصل کیا۔

One comment on “خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ
Leave a Reply