اخلاق نبوی

In عوام کی آواز
December 27, 2020

اخلاق نبوی
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اخلاق عالیہ کا وہ پیکر تھی، جس کی نظیر پورے عالم میں نہیں مل سکتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا یہ عالم تھا کہ آپ سب سے زیادہ سخی تھے آپ کے پاس کوئی درہم و دینار باقی نہیں رہتا تھا۔ اگر کوئی رقم بچ جاتی اور کوئی آدمی ایسا نا ملتا جسے وہ رقم دے سکیں اور رات ہو جاتی تو آپ اس وقت تک گھر جا کر آرام نہیں فرماتے تھے جب تک اسے خرچ نہ کر لیتے۔ آپ کی عام غذا چھوارے اور جوتھی اس کے علاوہ جو کچھ ہوتا اللہ کی راہ میں خرچ کردیتے جوتے گانٹھ لیتے، کپڑ وں میں پیوند لگا لیتے گھروالوں کے کام کاج میں ہاتھ بٹاتے۔
چونکہ آپ نے مخلوق خدا میں افضل اور پاکیزہ ترین انسان تھے۔ اس لئے آپ کے اخلاق بھی اعلی اور افضل تھے۔ حضرت مجاہد نے خلق کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ آپ میں اعلی دینداری تھی اور دین اچھے کاموں اور اخلاق حسنہ کا مجموعہ ہے۔“ حضرت عائشہ سے آپ کے اخلاق کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا۔
آپ کے اخلاق قرآن کریم ہے۔
حضرت قتادہ نے فرمایا خلق سے مراد یہاں یہ ہے کہ آپ نےقرآن کریم کے احکام پرعمل کرتے تھے وہ کام جو خدا تعالی نے منع کر رکھے تھے وہ نہیں کیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ کے اس قول میں بہت بڑا راز پوشیدہ ہے اس قول کی تشریع یہ ہے کہ نفوس کی فطرت میں مختلف قسم کے مزاج اورطبیعتیں رکھی گئی ہیں جو ان کا ضروری حصہ ہیں ۔ کچھ نفوس کی تخلیق مٹی سے ہوئی، کچھ کی پانی سے اس لئے ان کے طبائع مختلف ہیں ۔ اسی طرح کچھ نفوس سیاه گارے اور کچھ سکناتی ہوئی اپنی مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔ چنانچہ انہی کے مطابق ان کی پیدائش کے ابتدائی حصے میں ان میں حیوانیت و درندگی اور شیطانیت کے مختلف اوصاف ودیعت کئے گئے ہیں۔ انسان میں اسی صفت کی طرف اشارہ کر کے قرآن حکیم میں فرمایا گیا ہے۔
اس نے انسان کومٹی سے جو ٹھیکرے کی طرح بجتی تھی پیدا کیا اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔
چونکہ ٹھیکرے میں آگ کا دخل ہے اس لئے شیطان کی آ گ کا اثر اس میں بھی موجود ہے مگر خدا تعالی نے اپنی مخفی لطف و عنایت سے حضور کے نفس مبارک سے شیطانی اثر کو شروع ہی سے زائل کر دیا تھا جیسا کہ حلیمہ بنت حارث رضی الہ ہاکی روایت میں مذکور ہے۔