مذہبی حوالے سے جدید فکری رجحانات پر ایک نظر

In تعلیم
December 25, 2021
مذہبی حوالے سے جدید فکری رجحانات پر ایک نظر

ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوئے مذہبی عدم رواداری کے رویوں کی وجہ سے سو کالڈ پڑھا لکھا طبقہ جن میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے مذہب سے متنفر ہو رہا ہے۔یہ کہنا تو بالکل غلط ہو گا کہ یہ امریکی یا یہودی سازش ہے کیونکہ جو لوگ بھی ان رویوں کا شکار ہوتے ہیں وہ صرف اسلام سے متنفر نہیں ہوتے بلکہ وہ دنیا کے ہر ممکنہ مذہب کو تین طلاقیں دے دیتے ہیں جن میں ظاہر ہے مغرب کے بڑے مذاہب یعنی عیسائیت اور یہودیت بھی شامل ہیں۔اس لئے یہ ثابت ہوتا ہے اس جدید ذہن کو اسلام سے نہیں بلکہ ہر اس نظریائے زندگی سے اکتاہٹ ہے جس میں کسی بھی طرح سے ایک الہامی طاقت کا تصور موجود ہے،کیونکہ ان کے نزدیک اس الہامی خدا نے گزشتہ پانچ ہزار سال کی تاریخ میں جس طرح یہ دنیا چلائی ہے اس کے کہیں بہتر آج کا جدید انسان صرف اپنی عقل کے بل پر چلا رہا ہے یا سکتا ہے اس لئے اس طرح کے لوگوں کا مذہب الہام پرستی نہیں بلکہ عقل پرستی ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک انسان اخر کیوں اس نظریے کو اپنا لیتا ہے آئیں ہم برصغیر کے اس معاشرے کی تناظر میں ان وجوہات کو پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں -سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ جس معاشرے میں ہم رہ رہے ہیں اس میں ہم اپنی تحقیق یا سوچ کے باعث نہیں الہامی خدا کو مان رہے ہوتے بلکہ ہم اپنے باپ دادا کے نظریے کو ہی لے کر چل رہے ہوتے ہیں اور صرف پیدائشی ہی مسلمان ہوتے ہیں اور عین ممکن ہے ہم کسی ہندو کے گھر پیدا ہوتے تو ہندو ہی مر جاتے تو یہ رویہ اصل میں ہمارے لاشعور میں بیٹھ کر ہماری زندگی یہاں تک تو بدلاؤ لے آتا ہے کہ ہم قانونی طور پر مسلمان ہو جاتے ہیں کہ اخر مسلمانوں کے گھرپیدا ہوئے ہوتے ہیں لیکن یہ نظریے جو ہمیں موروثی طور پر ملے ہوتے ہیں دلیل کی ضرب نہیں جھیل پاتے اور ایک جدید ذہن جلد ہی ان موروثی عقائد سے پیچھا چھڑانے کی کوشش میں لگ جاتا ہے

دوسری وجہ جو آج کل زیادہ قابل فہم نظر آتی ہے تو وہ یہ ہے کہ کچھ لوگ خصوصاً نوجوان طبقہ محض کول بننے کے لئے بھی اپنے اوپر سے مذہب کا ٹیگ اتارنے کی کوشش کرتا ہے اور دوسری سے منفرد بن کر ذہنی تسکین حاصل کرتا ہے ایسے لوگ اکثر آپ کو سوشل میڈیا پر مل جائیں گے جو ہر خرابی کا ذمہ دار مذہب کو ٹھہرائیں گے اور پھر الہامی خدا کے وجود کے خلاف آپ کو کافی دلیلیں دے اپنی ذہنی شہوت پوری کریں گے اور خود میں اپنے آپ کو دانشور تصور کریں گے ان لوگوں کے اس رویے کے پیچھے بڑی وجہ زندگی میں چند تلخ مذہبی حادثات ہوتے ہیں کہ جن کے بعد یہ لوگ مذہبی لوگوں کو آخری درجے میں جاہل تصور کر لیتے ہیں اور ان سے علیحدہ ہو کر محض اپنے آپ کو ہی عقل کل تصور کرنے لگ جاتے ہیں

اس کے علاوہ الحاد کی بڑی وجہ مذہبی طبقوں کی جانب سے دلیل کی بجائے فتوے اور گستاخی کی پالیسی ہے جو کہ جدید ذہن کو کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اس وجہ سے ان کے نزدیک اس بنیادی فکری آزادی پر چوٹ پڑتی ہے جو ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور اور شاہد قرآن بھی ایسا کچھ ہی کہتا ہے کہ اگر تمہارا خدا چاہتا تو تمام بنی آدم کو حق پر اکٹھا کر دیا اور تمہارے درمیان کوئی اختلاف نہ رہتا لیکن اس نے ایسا نہ کیا اور ادمی کو انفرادی طور پر سوچنے سمجھنے کی فکری آزادی دے دی کہ جو تیرا دل چاہے اختیار کر لیکن ساتھ میں اچھے برے کی تمیز بھی سیکھا دی تاکہ بعد میں کسی کو اعتراض نہ رہے