مرے دشمنوں کو خبر کرو

In ادب
January 25, 2022
مرے دشمنوں کو خبر کرو

مجھے کس طرح سے یقین ہو جو امام تھے وہ گزر گئے
وہ جو جوش تھا وہ نہیں رہا جو نِظام تھے وہ گزر گئے

کبھی دام و زر بھی غلام تھے، ابھی دام و زر کے غلام ہیں
اے عزیز! دورِ جدید ہے جو غلام تھے وہ گزر گئے

مرے دشمنوں کو خبر کرو کہ وہ چھپ سکیں تو چھپیں ذرا
سبھی آندھیاں ہیں گزر چکیں، جو مہام تھے وہ گزر گئے

ہمیں زندگی تھی ملی کبھی، وہیں غفلتوں میں گزار دی
یہ بتانے والے بتائیں گے جو خِیام تھے وہ گزر گئے

میں ہَرا ہوا تو چلا گیا، کہ جی لوٹ آؤں گا پھر کبھی
یہ خبر ملی ہے کہ لوگ جو مرے نام تھے وہ گزر گئے

یہاں دفعتاً جو اجڑ گیا وہی پیڑ ہوں میں اے دوستا
مری زندگی، مرے دن یہاں جو تمام تھے، وہ گزر گئے

یہاں صورتوں کا ہی فرق ہے وہ بنانے والا تو ایک ہے
یوں سفید پوشی خدا ہوی، سیہ فام تھے، وہ گزر گئے

میاں محمد زین العابدین