حمد

In ادب
December 28, 2020

دوسرا کون ہے،جہاں تو ہے
کون جانے تجھے، کہاں تو ہے

لاکھ پردوں میں ہے، تو بے پردہ
سو نشانوں پہ بے نشاں تو ہے
تو ہے خلوت میں، تو ہے جلوت میں
کہیں پنہاں ،کہیں عیاں تو ہے
نہیں تیرے سوا،یہاں کوئی
میزباں تو ہے، مہماں تو ہے
رنگ تیرا، چمن میں بو تیری
خوب دیکھا تو باغباں تو ہے
محرم راز تو بہت ہیں امیر
جس کو کہتے ہیں راز داں ،تو ہے

جگ میں آکر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آ یا نظر جدھر دیکھا
منظر کی حد سے لے کر پس منظر تک دیکھ لیا
ہر مشہور کا مرکز تو ہے حد نظر تک دیکھ لیا
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا تو میں کیا ہوتا

جسے کوئی نہیں جانتا اسے رب جانتا ہے
راز کو راز نہ سمجھ وہ سب جانتا ہے