The story of Adam .AS

In اسلام
February 18, 2022
The story is Adam .AS

“تعارف مقام و مرتبہ”
حضرت آدم علیہ السلام پہلے انسان تھے۔اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ علیہ السلام کو مٹی سے پیدا فرمایا۔پھر آپ علیہ السلام کے جسم میں روح پھونکی۔اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ علیہ السلام کے لیے آپ علیہ السلام کی بیوی حضرت حوا علیہااسلام کو پیدا فرمایا۔اس طرح آپ علیہ السلام کے ذریعے نسل انسانی کا آغاز ہوا۔یوں حضرت آدم علیہ السلام یعنی تمام انسانوں کے والد اور اماں حوا علیہ السلام تمام انسانوں کی ماں کہلائی۔آپ علیہ السلام کا لقب “صفی اللہ” بھی ہے.جس کا معنی ہے “اللہ کا چنا ہوا”۔

“فرشتوں کا مکالمہ”
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرشتوں کے سامنے حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کا ذکر فرمایا کہ میں زمین میں انسان کو اپنا نائب بنانے والا ہوں۔فر شتوں نے عرض کیا “آپ ایسی مخلوق بنائیں گئے؟جو زمین میں فساد مچانے گی اور خون بہائے گی فرشتوں نے یہ بات اس لیے کی کیونکہ انسانوں سے پہلے جنات کو پیدا کیا گیا تھا۔لیکن انہوں نے زمین میں خوب فساد مچایا تھا۔اللہ سبحان و تعالیٰ نے فرمایا” جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے.” اللہ سبحان و تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو تمام چیزوں کے نام یعنی ان کا علم سکھا دیا پھر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا۔فریشتے چیزوں کا نام نہ بتا سکے حضرت آدم علیہ السلام نے ان سب چیزوں کے نام بتا دیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو علم کے لحاظ سے فضیلت عطا فرمائی تھی۔ یہ واقعہ سورۃ البقرہ میں بیان ہوا ہے۔

“شیطان کا تکبر”
اللہ سبحان و تعالی نے فرشتوں کو حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا۔ تمام فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کو سسجدہ کیا لیکن شیطان نے سجدہ نہ کیا شیطان جنات میں سے تھا۔ اس کی عبادت گزاری کی وجہ سے اسے فرشتوں میں شامل کیا تھا۔ شیطان نے تکبر کیا اور آدم علیہ السلام سے حسد کیا۔ اللہ نے شیطان سے پوچھا کہ تم نے میرے حکم کی نافرمانی کیوں کی؟ شیطان نے کہا میں سب سے بہتر ہوں۔ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم کو مٹی سے پیدا کیا ہے۔ اس لیے میں اسے سجدہ نہیں کروں گا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا تجھے ہر گز یہ حق نہیں پہنچتا کہ تو یہاں رہ کر تکبر کرے۔ اس لیے تو یہاں سے ذلیل اور رسوا ہو کر نکل جا۔ شیطان نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے قیامت کے دن تک کی مہلت مانگیں تاکہ وہ اللہ سبحان و تعالی کے بندوں کو اللہ تعالی کے سیدھے راستہ سے ہٹا سکے۔ چنانچہ بندوں کی آزمائش کے لیے اسے یہ مہلت دے دی گئی۔ مگر وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے نیک بندوں کو سیدھے راستہ سے نہیں ہٹا سکے گا۔
“حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا علیہ السلام کی آزمائش “