233 views 0 secs 0 comments

پاک سرزمین

In ادب
April 18, 2022
پاک سرزمین

استاد صاحب کلاس میں اسلامیات پڑھا رہے ہیں۔ وہ بہت ہی پر اثر انداز میں حقوق العباد پر روشنی ڈال رہے ہیں۔ وہ بچوں کو بتا رہے ہیں کہ اسلام میں یتیموں،مسکینوں،غریبوں اور بیواؤں کے کیا حقوق ہیں۔بچے بڑے انہماک سے استاد صاحب کا لیکچر سن رہے ہیں اور متاثر ہو رہے ہیں۔ جب کہ اسکول کے ساتھ والی بلڈنگ،جس میں تھانہ قائم ہے وہاں ایک بیوہ بیٹھی رو رو کر تھانیدار صاحب سے درخواست کر رہی ہے کہ محلے کے اسکول کے اسلامیات کے استاد صاحب سے اس کے خالی پلاٹ کا قبضہ چھڑوایا جائے۔

آج تھانیدار صاحب کے گھر میلاد کی پر رونق محفل منعقد ہے۔جس میں علاقے بھر سے معروف نعت خواں اور پر جوش مقرر مدعو ہیں،جو سامیعن کے ایمان کو بڑھارہے ہیں۔اور سامیعن سرور دو عالم ﷺ کی مدح سرائی سن کر باقاعدہ جھوم رہے ہیں۔ وہیں پر ایک کونے میں تھانیدار صاحب اپنے رفیق دوست کے ساتھ رازونیاز کی باتیں کر رہے ہیں،جو کہ مقامی اسکول میں اسلامیات کے استاد ہیں۔تھانیدار صاحب استاد صاحب سے اپنے بیٹے کے لیے مشہور کالج میں میڈیکل میں داخلے کی سفارش کرتے ہیں۔جس کو استاد صاحب بڑی فراخدلی سے قبول فرما لیتے ہیں۔یوں ایک بیوہ کے پلاٹ پر سودا طے ہو جاتا ہے۔اب سامیعن تھانیدار صاحب اور استاد صاحب کے نام کے نعرے مار رہے ہیں۔جنہوں نے اتنی بابرکت محفل میلاد کا انعقاد کیا۔

جج صاحب اپنی کرسی انصاف پر براجمان ہیں۔ اور ایک بیوہ کے پلاٹ پر قبضے کے مقدمے کے کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔ جج صاحب نے تیسری سماعت پر ہی اس کمزور مقدمے کا فیصلہ بیوہ کے خلاف سنا دیا۔ اور بیوہ کو حکم صادر فرما دیا کہ وہ ایک معزر استاد کے خلاف ایسا بیہودہ مقدمہ کرنے پر ان سے معافی مانگے۔اب جج صاحب عدالت کی کاروائی کو کل تک ملتوی کر کے مقامی ہوٹل تشریف لے جا رہے ہیں۔جہاں تھانیدار کی سر پرستی میں شہر کے معزز افراد ایک دعوت پر جمع ہیں۔جن میں سے اکثر کا تعلق انڈر ورلڈ سے ہے اور وہ کرائم کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ہیں۔ہوٹل کے ایک کونے میں بے شمار نعمتوں سے سجی ایک میز پر استاد صاحب،تھانیدار صاحب اور جج صاحب بیٹھے ملک کے نا گفتہ بہ حالات پر تبصرہ فرما رہے ہیں۔