منشیات سے پاک پاکستان

In عوام کی آواز
May 31, 2022
منشیات سے پاک پاکستان

تحریر ،،،ارم ریاض

پاکستانی معاشرے میں جہاں بہت سی برائیاں ہیں ان میں سب سے بڑی برائی اور لعنت نشہ ہے.پاکستان کا سب سے بڑا المیہ منشیات کے عادی افراد ہیں ،ہر سال لاکھوں کی تعداد میں لوگ منشیات کا استعمال کرتے ہیں ،نشے کی لت میں پڑھ کر اپنے ہوش ہواس کھو بیٹھتے ہیں ،چرس،افیون،کوکین شراب ،غرض ہر طرح کے نشے کی بھر مار ہے، سگریٹ نوشی، گٹکا ماوا، صمر بونڈ کا نشہ، اس کے علاو اجکل شیشہ کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ،

منشیات کے عادی افراد زندگی کی مشکلات ،پریشانیوں سے تنگ آکر دنیا مافیا سے بے خبر ہو جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں ہم نے ہر پریشانی سے فرار حاصل کر لی ہے ،کجھ لوگ گھریلو پریشانیوں سے تنگ ہوتے ہیں ،کچھ لوگ بیروزگاری کے ہاتھوں ، کچھ لوگ محبت میں ناکام ہو کر نشہ شروع کر دیتے ہیں کچھ لوگ ،مایوس ہوکر ، کچھ لوگ شوق شوق میں نشہ کرتے ہیں پھر اس کے عادی ہو جاتے ہیں ، کچھ لوگ دوستوں کے کہنے پر منشیات کے عادی ہو جاتے ہیں .نشے کے عادی افراد آہستہ آہستہ ذہنی ،جسمانی اور روحانی طور پر مفلوج ہوتے جاتے ہیں اور حلال حرام ،اچھے برے کی تمیز بھلا دیتے ہیں ،اور گھر میں روز کے لڑائی جھگڑے عام ہوجاتے ہیں ،اور نشے کا مریض آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال لاکھوں افراد نشے کی وجہ سے مر جاتے ہیں اور زیادہ تر لوگ چرس اور سرنج کا نشہ کرتے ہیں ، منشیات کا استعمال کرنے والوں میں زیادہ تر نوجوان طبقہ شامل ہے ،اور اب تو چودہ پندرہ سال کے لڑکے بھی نشے کی طرف راغب ہورہے ہیں ، نشے کی لت میں لڑکیاں بھی سرفہرست ہیں ،اور یہ منشیات کی لت ہماری نوجوان نسل کو تباہ برباد کر رہی ہے، نوجوان نسل کسی بھی قوم کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ،لیکن اندرونی اور بیرونی طاقتیں ،نوجوان نسل کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہیں ، اور سارا کچھ حکومت اور پولیس کی سر پرستی میں ہورہا ہے

کیونکہ منشیات مافیا بڑی بڑی رقم انکے اکاؤنٹ میں جمع کرواتی ہے ،جب انتظامیہ حرکت میں آتی ہے تو سختی بھی ہوتی ہے لوگ بھی پکڑے جاتے ہیں اب تو کوئی کالج ہو یا یونیورسٹی ایسے تعلیمی اداروں میں بھی منشیات کھلے عام فروخت ہورہی ہے .میری حکومت سے اپیل ہے کہ اس بارے میں سختی سے نوٹس لیں ، اور والدین سے بھی گزارش ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ، آنکے دوستوں پر نظر رکھیں ،اور گھر کا ماحول اچھا رکھیں تاکہ بچوں کو کسی قسم کی محرومی نہ ہو ،