اپنے ہاتھوں اپنا نقصان

In ادب
June 11, 2022
اپنے ہاتھوں اپنا نقصان

ہفتہ کادن تھا۔ایک پچاس ہو رہے تھے۔دروازے پر دستک ہوئی۔امی نے دروازہ کھولا تو دروازے پر حراب تھی۔(اس کو سب گھر والے پیار سے حور کہتے تھے۔حور کے گھر میں اس کے بڑے بھائی اور والدین تھے)حور نے اماں کو سلام کیا اور بستہ صوفے پر پھینک کر الماری کی طرف بڑھی اور الماری میں سے کپڑے پکڑ کر واش روم میں چلی گئی۔کپڑے بدل کر کھانا کھانے کے لئے میز کی گرد بیٹھ گئی اور اماں نے کھانا لگایا۔دوبیس پر حور کھانا کھا کر فارغ ہو گئی اور کمرے میں سونے کے لئے چلی گئی۔
چار بجے اس کا بھائی عامر دفتر سے واپس آیا اور کمرے میں داخل ہوتے ہی حور کو آواذ لگائی تو حور اٹھتے ہوئے کہنے لگی:جی بھائی کیا ہوا کیوں چلا رہے ہیں؟

عامر:تم اکیڈمی کیوں نہیں گئی؟
حور:بھائی میرے پاوں میں شدید درد ہےبالکل بھی چلا نہیں جا رہا۔
عامر:تو گھر میں بھی نہیں پڑھ سکتی کیا؟
حور:کل اتوار ہے کل پڑھ لوں گی۔
عامر:نہیں ابھی پرھو !ہمیں اپنا کوئی بھی کام کل پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔
حور:مگر کیوں بھیا ؟
عامر:کیوں کہ کوئی نہیں جانتا کہ اگلی صبح کیسی ہے……….
ساڑھے چار بجے حور اپنا بستہ لیے صوفے پر بیٹھ گئی۔وہ پڑھنے کی بجائے کانوں میں ہینڈ فری لگا کر گانے سننے لگی اور ساتھ ساتھ دہرانے لگی۔اماں کو لگا کہ وہ پڑھ رہی ہے مگر وہ گنگنا رہی تھی۔اسی طرح رات کے آٹھ بج گئے۔اماں نے کھانا بنا کر میز پر لگایا اور آواز دی:”کھانا تیار ہے آ جاو دونوں!”۔دونوں آکر ٹیبل کے گرد بیٹھ گئے۔اسی دوران گھر کا دروازہ کھلا اور ابا جان اندر داخل ہوئے ۔ابا جان نے کہا:السلام علیکم۔

سب نے جواب دیا:”واعلیکم السلام”۔
عامر:ابا جی!آئیں کھانا کھا لیں۔
ابا جان:بیٹامیں منہ ہاتھ دھو کر آتا ہوں۔
تھوری دیر میں ابا جان آگئےاور سب کھانا کھانے لگے۔
صبح کے دس بج رہے تھے۔عامر،حوراور ابا سو رہے تھے۔اماں صحن میں جھاڑو لگا رہی تھیں کہ ان کے کانوں میں آواز پڑی:آلو لے لو،ٹماٹر لے لو………یہ سن کر انہوں نے سوچا کیوں نہ سبزی لے لوں رات کو بنا لوں گی۔وہ جلدی سے گھر کے باہر گئیں اور ریڑھی والے سے سبزیوں کے دام پوچھنے لگیں۔قریب سے پڑوسن گزر رہی تھیں۔پڑوسن نے سلام دعا کی اور سبزی لے کر گھر چلی گئیں۔اماں نے ابھی سبزی کچن میں رکھی ہی تھی کہ فون بجنے لگا۔خبر تھی کہ آپ کی بھتیجی فوت ہو گئی ہے۔
یہ سب سن کر وہ جلدی سے بولیں:”عامر !حور!جلدی آو”۔عامر حور اور ابا جان باہر آئے تو اماں نے ان کو پوری بات بتائی۔

وہ سب ناشتہ کیے بغیر کپڑے بدل کر فوتگی پر چلے گئے اور سارا دن وہیں گزر گیا۔رات بارہ بجے اماں کے علاوہ باقی سب گھر واپس آ گئے۔صبح ہوئی ۔حور اسکول جانےکے لئے اٹھی اور تیار ہو کر اسکول چلی گئی۔اسکول جاتے ہی اسے معلوم ہوا کہ آج ایک ٹیم نے اسکول میں معائنہ کر نے آنا ہے۔یہ سن کر وہ حیران ہو گئی۔اسمبلی ختم ہونے کے بعد سب بچے کلاس میں چلے گئے اور ان کی کلاسوں میں کچھ لگ آئے۔انہوں نے بچوں کی کاپیاں دیکھیں۔حور نے کام نہیں کیا تھا،اسے سب کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا۔یہ دن تو جوں توں کر کے گزر ہی گیامگر اگلے روز اسکول کی پرنسپل نے اسے ڈانٹااور اس کا نام اسکول سے خارج کر دیا۔وہ ڈر کے مارے فوتگی کا بھی نہ بتا سکی۔اس نے گھر جا کر بھائی کو اس بارے میں بتایا تو بھائی نے اسے ڈانٹا اور کہا :”آئندہ کبھی آج کا کام کل پر مت چھوڑنا”۔اس کے بعد حور نے کبھی اپنا آج کا کام کل پر نہیں چھوڑا۔