Invention of Video Recorder

In تاریخ
July 18, 2022
Invention of Video Recorder

پہلے ہوم ویڈیوریکارڈرز کی اشتہاری مہم میں کہا جاتاتھا، “اپنے پسندیدہ ٹیلی ویژن پروگرامز جب چاہیں دیکھیں” ۔ جلد ہی ہر کوئی رات گئے دکھائی جانے والی موویز دیکھنے کے قابل ہو گیا جن کے لیے پہلے تین بجے تک جاگنا پڑتا تھا ۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد جد یدٹی وی کی ترقی کے نتیجہ میں ٹی وی نشریات کو مستقل طور پر ریکارڈ کرنے کی ضرورت محسوس کی جانے لگی تھی ۔ 1940 ء کی دہائی میں جب نیٹ ورک براڈ کاسٹنگ حقیقت کا روپ اختیار کر گئی تو ایسٹ اینڈ ویسٹ کوسٹ کے درمیان فرق کی وجہ سے پروگرامزغیرموزوں وقت پر نشر کرنا پڑتے تھے ۔

ویڈیو سگنلز کی ریکارڈنگ1930 ء کی دہائی میں شروع ہوئی جب سکاٹش جان لوگی بئیرڈ نے اپنے فوٹو کیمیکل امیجیز کو78 آر پی ایم ڈسکوں پر رکھنا شروع کیا۔ تاہم یہ تجربہ کامیاب نہ ہوا.موشن پکچر ٹیکنالوجی کی مدد سے جلد ہی ٹی وی ریکارڈنگ کا پہلا عملی طریقہ گیا۔ کائن سکاپ ایک خاص طورپر تیار کردہ موشن پکچر کیمرہ تھا جوٹی وی پکچر کوبراہ راست مانیٹر کی اسکرین سے لے لیتا تھا. زیادہ تر کائن سکاپس 16 ملی میٹرکیمروں سے بنے تھے،لیکن کچھ 35 ملی میٹر فارمیٹ والے کیمرے زیادہ بہتر کوالٹی فراہم کرتے تھے.

ویڈیو ریکارڈر کی ترقیوں کا سلسلہ کافی پیچیدہ تھا۔ لیکن حقیقت میں سونی کمپنی نے ہوم ویڈیو ریکارڈنگ کو لوگوں کے گھروں تک پہنچایا۔ اس کا بیٹا میکس 1975 میں مارکیٹ کیا گیا ۔ بیٹا سسٹم نے اعلی کوالٹی کی رنگین ریکارڈنگزکو ممکن بنادیا۔ اس کی قیمت شروع میں 2300 ڈالرتھی مگر رعائیتیں بھی دی گئیں اورسیل کافی اچھی رہی ۔ جلد ہی محسوس کیا جانے لگا کہ بیٹا کی ایک گھنٹہ طویل ریکارڈنگ کی صلاحیت گھر یلو صارف کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی نہیں ۔ ٹیپ کی ہوئی فلمیں وی سی آر کے مالکان کے لیے وقت گزاری کا ایک اہم ذریعہ بن گئیں اور ان کا دورانیہ ڈیڑھ تا دو گھنٹے تھا ۔

جاپا نیز وکٹر کارپوریشن (جے وی سی) نے بیٹا میکس کا واحد نقص فوراَ دور کر لیا ۔ 1976 میں جے وی سی نے اپنا ویڈیو ہوم فارمیٹ ( وی ایچ ایس ) جاری کیا جو بعد کے دور میں سٹینڈرڈ فارمیٹ بن گیا ۔ اب ایک ہی کیسٹ چھ گھنٹے تک چل سکتی تھی ۔ اصل میں جے وی سی نے کیسٹ کو بڑا کرنے کے علاو و ٹیپ کے چلنے کی رفتاربھی کم کر دی تھی ۔ جلد ہی سونی ، پینا سونک ، ریڈیو کارپوریشن آف امریکہ، اشارپ اور دیگر کمپنیاں مارکیٹ میں وی ایچ ایس فارمیٹ والی کیسٹیں فروخت کرنے لگیں ۔ 1970 کی دہائی کے آخر میں کاروباری اداروں نے کلاسیکی موویز اور میوزک ویڈیوز وی ایچ ایس اوربیٹادونوں ورژنز میں مارکیٹ کرنے کے لیے لائسنس حاصل کرنا شروع کر دئیے ۔ ان کیسٹوں کی قیمت 30 تا80 ڈالر تھی ۔ آہستہ آہستہ قیمت کم ہوگئی ۔وی سی آراپنی مقبول عام صورت میں 18 تا 20 انچ لمبے ، 12 تا15 انچ چوڑے اور 5 تا 7 انچ اونچے ڈبے پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اس کا وزن اندازاَ 25 پاؤنڈ تھا لیکن جدید ٹیکنالوجی کے نتیجے میں سائز کم ہوتا گیا۔

کیمروں والے وی سی آر بھی مارکیٹ میں پیش کیے گئے ۔ 1980 اور 1990 ء کی دہائی کے دوران کوریا چین ، ملائیشیا وغیرہ کے مینوفیکچرز وی سی آر کی مارکیٹ پر چھا گئے ۔ اس کی قیمت بھی گھٹ کر صرف 100 ڈالر تک پہنچ گئی ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ چند برس پہلے تکوی سی آرسب کی زندگی کا حصہ بن گیا تھا ۔ آج کل ڈی وی ڈی، وی سی آر کی جگہ بہت تیزی سے لے رہے ہیں ۔ لیکن وی سی آر کا استعمال اب بھی ہور ہا ہے ۔

/ Published posts: 3247

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram