محنت کامیابی کی کنجی ہے!!!

In ادب
December 28, 2020

میرے والد صاحب بارہا یہ جملہ کہا کرتے ہیں کہ۔”جو انساں محنت نہیں کرتا اسکے بخت برے ہوتے ہیں“۔میں نے اس جملے کو اپنے پاس ایک قیمتی خزانہ سمجھ کے ہمیشہ سمبھال کے رکھا اور دیکھا کہ واقعی انساں محنت نا کرے تو ذلیل و خوار ہی ہوتا ہے۔جو لوگ مساٸل سے رو گردانی کرتے ہیں اور حالات کے آگے ہتھیار ڈال دیتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتے انکی جھولیاں ہمیشہ مسرت اور خوشی کے پھولوں سے محروم رہتی ہیں۔

انساں کبھی ایک سی حالت پر خوش نہیں رہتا بلکہ کوشش کر کے حالات کو بدلتا رہتا ہے۔اس امر میں قدرت بھی اشارے دیتی ہے کہ دنیا تغیر کا ہی نام ہے۔رات کے بعد دن کا آنا، خزاں کے بعد بہار کا انتظار،جہاں شورغل ہو وہاں تاریکی اپنا ڈیرہ جما لیتی ہے۔اگر حالات ایک جیسے ہی رہیں تو دنیا کا پہیہ رک جاۓ گا۔انسان کی فطرت میں ہے کہ یہ کبھی ایک جیسے حالات ہر خوش نہیں رہتا بلکہ اکتا جاتا ہےاور حالات کو بدلنا چاہتا ہے اور حالت کو بدلنے کا جذبہ ہی اسے محنت کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔جب انساں محنت کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے پھروہ سوچ کے سمندر میں غوطہ لگاتا ہے،تدبیریں کرتا ہے کہ کیسے اپنے حالات کو بہتر سے بہترین کرے۔انساں قدرت کے اشارے سمجھنے لگتا ہے اسے سمجھ میں آنے لگتا ہے کہ محنت ہی میں مسرت ہے۔وہ محنت کرے گا تو ڈکٹر بنے گا،محنت کرے گا تو عالم بنے گا محنت کرے گا تو اچھا بزنس مین بنے گا محنت کرے گا تو اچھا انساں بنے گا وہ سمجھ جاتا ہے کہ محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے۔

ایک مشہور کہاوت ہے کہ،اگر تم کسی سے سچی محبت کرتے ہو تو اسی مچھلی کھلانے کی بجاۓ مچھلی پکڑنا سکھا دو۔
ایک مشہور مفکر ایمرسن نے کہا ہے کہ کسی ملک کی تہزیب کا صحیح معیار نہ تو مردم شماری کے عدادہیں،نہ بڑے بڑے شہروں کا وجود، نہ غلے کی فراوانی،نہ دولت کی کثرت بلکہ اسکا صحیح معیار صرف یہ ہے کہ وہ کس قسم کے انساں پیدا کرتا ہے۔ہمارا مسلہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں کوٸ دوسرا مچھلی پکڑ کے کھلاۓ،ہماری ہانڈی کوٸ دوسرا پکاۓ۔اصل میں ہم محنت سے منہ موڑ لیتے ہیں اور حالات کا سامنا نہیں کرتےاور پھر اللہ سے شکوے شروع کر دیتے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ اپنی مچھلی خود پکڑیں اور دوسروں کو بھی سکھاٸيں،اپنی ہانڈی خود بناٸیں اور دوسروں کو بھی بتاٸیں کہ کیسے بناتے ہیں۔کیا خبر کوٸی محنت کرنے والوں میں ہو جاۓ اور اپنے گھر،قوم اور ملک کا نام روشن کر جاۓ۔اللہ ہمیں محنت کرنے والا بناۓ۔آمین!!!!

احمد کمال۔!
کیٹاگری میں : ادب