سوچ ہو تو ایسی

In افسانے
September 16, 2022
سوچ ہو تو ایسی

شاہ جہاں برصغیر میں مغلیہ سلطنت کا پانچواں بادشاہ تھا۔شاہ جہاں کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ اپنی بیوی ممتاز بیگم سے بے پناہ محبت کرتا تھا اس لیے اکثر سفر اور جنگی محاذ پر بھی اسے ساتھ رکھتا تھا۔ممتاز بیگم مغلیہ سلطنت میں زیادہ بچوں کی پیدائش کی وجہ سے کافی مشہور تھیں۔ممتاز بیگم کے چودوے بچے کی پیدائش اس وقت ہوئی جب وہ اپنے خاوند شاہ جہاں کے ساتھ دربار سے دور سفر میں تھیں۔کہا جاتا ہے کہ اس بچے کی پیدائش کے دوران ممتاز بیگم دنیا فانی سے رخصت ہو گئیں ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بیوی کی جدائی کے دکھ میں شاہ جہاں کی ساری داڑھی سفید ہوگئی تھی۔شاہ جہاں اپنی بیوی سے اتنی محبت کرتا تھا کہ اس نے اپنی بیوی سے محبت کا اظہار ایک عالیشان محل بنا کر کیاجو تاج محل کے نام سے مشہور ہے اور دنیا کے عجوبوں میں سے ایک ہے۔اس محل کی تعمیر کیلیے سرکاری خزانے کا کھلا استعمال کیا گیا۔

برطانیہ کا بادشاہ کنگ ایڈورڈ 7 اس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کی بیوی بھی بچے کی پدائش کےدوران فوت ہوئی۔بادشاہ نے اس وقت کے نامور طبیب کی خدمات حاصل کیں مگر کوئی بھی اس کی بیوی کی جان نہ بچا سکا۔کنگ ایڈورڈ بھی شاہ جہاں کی طرح اپنی بیوی سے بے پناہ محبت کرتا تھا اس نے اپنی بیوی سے محبت کا اظہار بہت کی منفرد انداز سے کیا اور اس کی یاد میں ایک میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں بنا دی ۔یونیورسٹی بنانے کا اس کا نظریہ یہ تھا کہ جس بیماری کی وجہ سے اس کی بیوی دنیا سے رخصت ہوئی آئیندہ کوئی اور اس طرح میڈیکل سہولت نہ ہونے کی وجہ سے فوت نہ ہو۔اس نے اپنے دور میں خزانے کا استعمال کر کے ایک فلاحی ادارہ بنا دیا۔اج کنگ ایڈورڈ پاکستان کی نمبر ون میڈیکل یونیورسٹی ہے۔

دونوں اپنے اپنے وقت کے بادشاہ تھے ،دونوں اپنی بیویوں سے بے پناہ محبت کرتے تھے ،دونوں نے اپنی بیویوں سے محبت کا اظہار اپنے اپنے انداز اور اپنی اپنی سوچ کے مطابق کیا۔ایک نے عالی شان محل بنا دیا جہاں ہر روز ہزاروں سیاح سیر کیلیے جاتے ہیں اور صرف فوٹو سیشن کر کے واپس آجاتے ہیں جبکہ دوسرے نے عالیشان میڈیکل یونیورسٹی بنا دی جہاں سے ہر سال سینکڑوں ڈاکٹر بن کر نکلتے ہیں اور پوری دنیا میں لوگوں کی جانیں بچا رہے ہیں۔۔۔۔۔سوچ ہو تو ایسی