مُوسیقی کا شرعی حکم

In اسلام
September 22, 2022
مُوسیقی کا شرعی حکم

سب سے پہلے گانا شیطان نے گایا : مدینہ کے تاجدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شیطان نے سب سے پہلے نَوحَا کیا اور گانا گایا۔ ( فردوس الاخبار،ج 1،ص34، حدیث:42ملخصاً) دنیا کی پہلی محفلِ موسیقی کس نے سجائی؟

پہلی محفل ِمُوسِیقی بھی شیطان نے سجائی تھی جس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ اللہ پاک نے حضرتِ سیِّدُنا داود علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کو ایسی خوش اِلحانی عطا کی تھی کہ آوازِ مبارَکہ سُن کر چلتا ہوا پانی ٹھہر جاتا، چَرندے اور جانور پناہ گاہوں سے باہَر نکل آتے، اُڑتے پرندے گرپڑتے اور بسا اَوقات ایک ایک ماہ تک مَدہوش پڑے رہتے اور دانہ نہ چُگتے، شِیرخوار بچّے نہ روتے نہ دودھ طلب کرتے، کئی اَفراد فوت ہوجاتے حتّٰی کہ ایک بار آپ علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کی پُرسوز آواز کے سبب بَہُت سارے اَفراد دَم توڑ گئے۔ شیطان یہ سب کچھ دیکھ کر جَل بُھن کر کَباب ہوا جارہا تھا بالآخر اُس نے بانسری اور طَنْبُورہ بنایا اور رحمتوں بھَرے اجتماعِ داؤدی کے مقابلے میں شیطان کی محفلِ مُوسیقی کا سلسلہ شروع کیا،یوں اب سُننے والوں کے دو گروپ بن گئے، سعادت مند حضرات حضرتِ سیِّدُنا داوٗد علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام ہی کو سنتے جبکہ بَدبخت اَفراد گانے باجوں اور راگ رنگ کی مَحافل میں شرکت کرکے اپنی آخِرت خراب کرنے لگے۔
(ماخوذ از کشف المحجوب، ص457)

مُوسیقی کا شرعی حکم : حضرتِ سیِّدُنا علّامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ فرماتے ہیں
(لچکے توڑے کے ساتھ) ناچنا، مذاق اُڑانا، تالی بَجانا ،سِتار کے تار بجانا، بَربَط، سارَنگی ، رَباب، بانسری
قانون(ایک قسم کا باجا)، جھانجھن
بِگل بجانا، مکروہِ تحریمی (یعنی قریب بہ حرام ہے)

کیونکہ یہ سب کُفّار کے شِعار (طور طریقے) ہیں، نیز بانسری اور دیگر سازوں کا سُننا بھی حرام ہے اگر اچانک سُن لیا تو معذور ہے اور اس پر واجِب ہے کہ نہ سُننے کی پوری کوشِش کرے۔(ردالمحتار،ج9،ص651)