
دین اسلام پر بیعت
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ يَوْمَ مَاتَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ عَلَيْكُمْ بِاتِّقَاءِ اللَّهِ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ،
وَالْوَقَارِ وَالسَّكِينَةِ حَتَّى يَأْتِيَكُمْ أَمِيرٌ، فَإِنَّمَا يَأْتِيكُمُ الآنَ، ثُمَّ قَالَ اسْتَعْفُوا لأَمِيرِكُمْ، فَإِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ الْعَفْوَ. ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الإِسْلاَمِ.
فَشَرَطَ عَلَىَّ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ. فَبَايَعْتُهُ عَلَى هَذَا، وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ إِنِّي لَنَاصِحٌ لَكُمْ. ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ.
جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
جس دن مغیرہ بن شعبہ ( کوفہ کے حاکم ) کا انتقال ہوا تو وہ خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اور خوبیاں بیان کیں اور کہا تم کوصرف اللہ کا ڈر رکھنا چاہیے اس کا کوئی شریک نہیں اوراطمینان سے رہنا چاہیے-
اس وقت تک کہ کوئی دوسرا حاکم تمہارے اوپر آئے اور وہ ابھی آنے والا ہے ۔ پھر فرمایا کہ اپنے وفات پانے والے حاکم کے لیے دعائے مغفرت کرو کیونکہ وہ ( مغیرہ ) بھی معافی کو پسند کرتا تھا- پھر کہا کہ تم کو معلوم ہونا چاہیے کہ میں ایک دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا کہ میں آپ سےدین اسلام پر بیعت کرتا ہوں-
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی ، پس میں نے اس شرط پر آپ سے بیعت کر لی – اس مسجد کے رب کی قسم کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں پھر استغفار کیا اور منبر سے اتر آئے ۔
حوالہ: صحیح البخاری 58
کتاب میں حوالہ: کتاب 2، حدیث 51
یو ایس سی-ایم ایس اے ویب (انگریزی) حوالہ: والیوم۔ 1، کتاب 2، حدیث 56
(فرسودہ نمبرنگ اسکیم)