سوچ کی اہمیت

In تعلیم
October 07, 2022
سوچ کی اہمیت

سمیرا فیصل : نارووال
عنوان :سوچ کی اہمیت

انسان جو کچھ بھی کرتا ہے آپ اور ہم جو کوئی بھی عمل کرتے ہیں اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں کوئی سوچ کارفرماء ہوتی ہے ۔ انسان نے جو بھی ترقی کی ہے اس کے پیچھے بھی کسی نہ کسی سوچ کا تعلق نظر آتا ہے کام بعد میں کرتے ہیں پہلے سوچتے ہیں۔ بلکہ یہ بھی کہنا غلط نہ ہوگا دنیا میں جو کچھ بھی رونما ہوتا ہے اس کے پیچھے ہماری سوچ کا بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ بہت عرصہ پہلے انسان زمین میں سفر کرتا تھا آخر کسی نے سوچا اور انسان ہوا میں سفر کرنے لگا پانیوں کو دیکھا تھا اور پانی پر چلنے کا رواج پڑھ گیا ۔

آپ نے زندگی میں کبھی جو حاصل کیا کہیں نہ کہیں آپ نے اس کے بارے میں سوچا ہوگا۔سوچ پوزیٹیو بھی ہو سکتی ہے نیگیٹیو بھی ہو سکتی ہے ۔ اگر پوزیٹیو ہو بہت سارے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں اگر یہی سوچ نیگیٹیو ہو جائے انسان وہ کچھ کر گزرتا ہے جس پر انسانیت بھی شرما جائے۔ یہ سوچ کیا ہے انسانی زندگی کے اندر سوچ کی کتنی اہمیت ہے یہ سوچ انسان کو بالآخر کہاں تک پہنچا سکتی ہے ۔ عمل کا دارومدار سوچ پے ہے اور اللہ تعالی نے انسان کو جو عقل کی نعمت عطا فرمائی ہے وہ عظیم نعمت ہے ۔ جس کی وجہ سے انسان اور جانور میں فرق ہوتا ہے ۔انسان اپنی عقل کی وجہ سے ہی اپنے سے زیادہ طاقتور اپنے سے زیادہ بڑے جانوروں کو اپنے قابو میں لے آتا ہے۔ورنہ یہ ممکن ہی نہیں کیا انسان ہاتھی کو اپنے قابو میں لا سکے ۔ یہ عقل جو اللہ نے انسان کو عطا فرمائی ہے اس کا ایک مقصد تو یہ ہے اس کے ساتھ جو دنیا کا نظام ہے اچھے طریقے سے چلائیں تسخیر کائنات کرکے دنیا کے اندر نئی ایجادات کرکے اور اپنی آسانیاں تلاش کریں۔ دینی اعتبار سے اس کی بہت اہمیت ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید میں سوچنے پر جو الفاظ بیان فرمائے ہیں اور جو اس کی تاکید کی اگر اس کی آیات کو جمع کردیا جائے شاید وہ سینکڑوں سے زیادہ بن جاتی ہیں۔

کیونکہ سوچ کے لیے عقل تفکر تدبر نظر یہ لفاظ ہیں جو عقل کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ مصائب اسٹیپنگ سٹون ہوتے ہیں جن پر قدم رکھ کر انسان اپنی منزل پر پہنچتا ہے ۔ اور اس دریا کو اس پانی کو پار کرتا ہے ۔یہ مسائل بھی انسان کی سوچ کو بڑا کرتے ہیں کسی آدمی نے اس حوالے سے بڑا خوبصورت جملہ کہا ہے ” دکھ اور پریشانی اور چھوٹے انسان کو کھا جاتی ہیں اور بڑے انسان کو بنا جاتی ہیں ” غم سٹریس خوف کی کیفیت یہ فطری چیزیں ہیں یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس سے انسان کہے کہ یہ نہیں ہونی چاہیے ۔ اللہ تعالی نے انسان کو بنایا ہے انسان میں سب جذبات کو ڈالا ہے انسان کو خوشی بھی محسوس ہوتی ہے پریشانی بھی ہوتی ہے کبھی کبھی خوف بھی ہوتا ہے یہ سب انسان کے اندر کی فیلنگ ہیں۔لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہم نے ان کو کنٹرول کیسے کرنا ہے جو انسان محسوسات کو کابو کرنا سیکھ جاتا ہے اپنی خوشی میں کیسے ری ایکٹ کرنا ہے غم کی صورتحال میں کیسے ری ایکٹ کرنا ہے جب غصہ آئے تو اسے کیسے کابو کرنا ہے ۔جب انسان جذبات کو کابو کرنا سیکھ جاتا ہے تو اس کی زندگی بہت بہتر گزرتی ہے ۔ حالات وہی ہوتے ہیں لیکن ایک انسان جو ہے وہ جذبات کو قابو کرنا سیکھتا ہے۔ تو اپنے حالات کو بہتر طریقے سے اس وقت کو گزار لیتا ہے دوسری طرف وہ شخص ہوتا ہے کہ اس کے بھی حالات وہی ہے لیکن وہ اپنے جذبات کو قابو نہیں کر سکتا اس کی زندگی مشکل ہوجاتی ہے ۔

حالات مشکل ہونا یہ کوئی نئی بات نہیں جب سے دنیا بنی ہے تب سے لے کر آج تک مختلف لوگوں میں مختلف قوموں مختلف علاقوں میں اچھے حالات بھی آئے ہیں اور مشکل حالات بھی آئے ہیں ۔صحابہ کرام پر بھی حالات بہت مشکل تھےجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی دعوت کا کام شروع کیا تو جو شروع کا وقت تھا وہ بڑا مشکل تھا ۔ مسلمانوں کو اذیت دی جاتی تھی ان کو ٹارچر کیا جاتا تھا ۔ ان سے سوشل بائیکاٹ کیا گیا ان سے اکنامک بائیکاٹ کردیا گیا ۔ شعیب ابی طالب میں تین سال مسلمانوں کو رکھا گیا جہاں پر کھانے پینے کا سامان بھی اندر جانا بند کر دیا گیا تھا ۔ وہاں پر بچے روتے بلکتے تھے بھوک کی وجہ سے اور یہاں تک کہ حالات ا گئے تھے کہ جب کھانا بالکل ختم ہوگیا تو لوگوں نے چمڑا چوس کر اس پر گزارہ کیا ۔ ایسی صورتحال آئی کے صحابہ کرام نے رسول اللہ کے سامنے عرض کی کہ یا رسول اللہ دعا کیجئے اللہ کی مدد کب آئے گی پھر اللہ تعالی نے فرمایا

ترجمہ : یقین رکھو کہ اللہ کی مدد بہت قریب ہے ۔

اگر ہماری سوچ مثبت ہوگی تو ہمارے اعمال بھی اچھے ہوں گے اور ہمارا کردار بھی اچھا ہوگا ہمارا کردار اچھا ہوگا تو ہماری آخرت بھی اچھی ہوگی ۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ اپنی سوچ کو درست کرنا مثبت سوچ کے ساتھ زندگی بسر کرنا حالات کا مقابلہ کرنا ہے ۔ اس نظام کائنات میں ہر چیز ایک سسٹم کے تحت چل رہی ہے ہم لوگ وجود خاکی رکھتے ہیں خاک میں وہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ اگر اس میں کچھ بویا جائے تو وہ اس کو ڈبل بنا دیتی ہے ۔ مثبت سوچیں گے تو زندگی کو زندگی کی طرح گزارنے کا موقع ملے گا۔ مثبت سے شروع کرو گے تو زندگی کو زندگی کی طرح نہ گزارنے کا موقع ملتا ہے ہمارا دماغ منفی اور مثبت سوچ کا مجموعہ ہے جو بھی اس ٹائم کے اندر اپنے دماغ میں ڈالے گا وہ مشکل وقت کے اندر آپ کے ذہن سے نکلے گا ۔