خواتین کے حقوق کیا ہیں؟آنے والی جنریشن کے لیے یہ جاننا کتنا ضروری ہے؟

In عوام کی آواز
October 18, 2022
خواتین کے حقوق کیا ہیں؟آنے والی جنریشن کے لیے یہ جاننا کتنا ضروری ہے؟

خواتین کے حقوق کیا ہیں؟آنے والی جنریشن کے لیے یہ جاننا کتنا ضروری ہے؟

.خواتین کے حقوق بین الاقوامی انسانی حقوق کی روشنی میں

     بین الاقوامی انسانی حقوق پر بنائے جانے والے قوانین 2013 خواتین کے حقوق پر بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں۔ ان قوانین کے مطابق خواتین کو مناسب رہائش ،خوراک، کپڑا ، صاف پینے کا پانی ،جائیداد میں حصہ اور ان کے درپیش ہر قسم کے سماجی و معاشرتی مسائل کو ختم کرنے کی منطور ی دی گئی ہے۔لیکن بد قسمتی سے نصف سے زائد خواتین کو اپنے بنیادی حقوق کی آگاہی ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ ان بنیادی سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے ایسی مشکلات کو برداشت کر رہی ہیں۔

خواتین کی ضروریات کیا ہیں؟

     خواتین مردوں سے مختلف ہیں اس لیے ان کی ضروریات بھی مختلف ہیں ۔اسلام میں عورت کو بے حد احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔عورتوں کے حقوق کے متعلق قرآن میں ارشاد ہوا ہے کہ: لوگوں عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈور۔ اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ عورتوں کی ضروریات کو سمجھیں انہیں تحفظ فراہم کریں۔عورت کی بنیادی ضرورت اسے ایک ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں اسے تحفظ کا احساس ہو۔

خواتین کے خلاف تشدد

     خواتین کے خلاف تشدد سے مراد صنفی امتیاز پر مبنی ایسا فعل ہے جس سے خواتین کو نفسیاتی ،جسمانی یا جنسی نقصان پہنچے کا احتمال ہو۔اجتماعی زندگی میں بھی دھمکیاں ،دباو یا اآزادی سلب کرنے جیسے اقدامات بھی اس تعریف کے زمرے میں آتے ہیں  -خواتین کے خلاف تشدد ایک ایسا عمل ہے جس کے نتیجے میں عورتیں جسمانی ،ذہنی،جنسی یا نفسیاتی تکلیف کا شکار ہوتی ہیں اور ایسے واقعات گھروں کے اندر یا باہر واقع ہوتے ہیں۔

نمبر1:گھریلو سطح پر اس میں جسمانی اور ذہنی جارحیت جذباتی اور نفسیاتی دباو دھمکیاں جنسی تشدد ،تعلق اور عزت سے منسلک جرائم،اور روایات مثلا شادیاں ،کاروکاری وغیرہ شامل ہیں۔

نمبر2:معاشرے کی سطح پر تعلیمی اداروں اور کام کی جگہ پر جنسی تشدد اور ہراساں کر نا شامل ہے۔

 نمبر3: ریاست کی سطح پر تشدد میں اداروں کا نامناسب رویوں اور سلوک کو نظر انداز کرنا شامل ہے۔

 خواتین کے خلاف تشدد کی 4 اقسام

     خواتین پر تشدد ذیل صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے ۔لیکن یہ صرف یہاں تک محدود نہیں۔

    1. نمبر1:گھر وں میں ہونے والا جنسی اور جسمانی تشدد جیسے تھپڑمارنا، جنسی استحصال کرنا،زبردستی شادی کرنا،جائیداد میں حصہ نہ دینا،شوہر یا شوہر کے گھروالوں کی طرف سے تشدد اس میں شامل ہے۔

نمبر2:سماجی سطح پر ہونے والا جسمانی ،جنسی اور نفسیاتی تشدد جیسے کام کی جگہ یا تعلیمی اداروں میں زنا بالجبر،جنسی طور پر ہراساں کرنا،خواتین کی خرید وفروخت اور سمگلنگ اور زبردستی جسم فروشی جیسے تشدد شامل ہیں۔

گھریلو تشدد کیا ہے؟

گھریلو تشدد سے مراد ایسا عمل ہے جس میں خاندان کا ایک فرد دوسرے فرد پر اپنی برتری استعمال کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرتا ہے۔یہ طاقت جسمانی بھی ہو سکتی ہے اور ایسا عمل بھی جس سے دوسرے فرد کی عزت نفس  اور خوداری کو نقصان پہنچے۔کوئی بھی فرد اس کا شکار ہوسکتا ہےمگر عام طور دیکھا گیا ہے کہ گھریلو خواتین ہی اس کا نشانہ بنتی ہیں۔خواتین کی شکایات کو بھی گھریلو مسلہ کی طرح دیکھا جاتا ہے لہذا تشدد کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی۔خواتین پر گھریلو تشدد کی مزید ذیل صورتیں ہو سکتی ہیں

نمبر1:جسمانی تشدد

               جسمانی تشدد کا دائرہ نہایت وسیع ہے۔اس قسم  کے تشدد میں مارنا ،جسمانی ایذا پہنچانا،دھکا دینا،جلانا ،تیزاب پھینکناحتی کہ قتل کردینا شامل ہے ۔ اس تشدد میں مرد واضع طور پر جسمانی اور معاشرتی برتری کو بروے کار لاتا ہے۔تشدد چاہے کسی بھی قسم کا ہو اس میں اس میں طاقت کا اظہار ہوتا ہے۔جو کہ معاشرہ عموماً مردوں کو دیتا ہے۔یہ ایک سوچا سمجھا اور سیکھا ہوا رویہ ہوتا ہے۔اس کی ایک عام مثال یہ ہے کہ گھروں میں تشدد کرنے والے مرد دوسرے مردوں کے ساتھ یا اپنے سے زیادہ طاقت والے مرد یا عورت کے ساتھ اس قسم کا سلوک نہیں کرسکتے مگر گھر میں جہاں ان کی حثییت سب سے مستحکم ہوتی ہےوہاں وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

نمبر2: معاشی تشدد

    معاشی تشدد سے مراد عورتوں کو معاشی خودمختاری نہ دینا ہے اور ان کی معاشی سر گرمیوں پر پابندی لگانا ہے۔اس قسم کے تشدد میں عورتوں کے لیے چند مخصوص پیشوں کو ہی قابل ترجیح سمجھنا جو کہ عام طور پر کم منافع بخش ہوتے ہیں ۔ان کی کمائی ہوئی رقم کو اہمیت نہ دینا،ان سے رقم چھین لینا یا پھر ایسی عورتیں جو براہ راست مردوں کے پیداواری کاموں میں ہاتھ بٹاتی ہوں کو آمدنی میں حصہ نہ دینا شامل ہے۔اس سلسلہ میں دیہی عورتوں کی مثال لی جاسکتی ہے۔ایک کسان عورت پیداواری کاموں میں مرد کسان کے ساتھ ملکر کام کرتی ہے اور اس کے علاوہ گھر کا سارا کام کرتی ہے مگر اجرت اس کے نہیں بلکہ مرد کے ہاتھ میں آتی ہےاور اس آمدنی کو خرچ کرنے کا اختیار بھی مرد ہی کے پاس ہوتا ہے۔اس کے علاوہ خواتین کو گھر کے اخراجات کے لیے رقم نہ دینا بھی معاشی تشدد کی ایک قسم ہے اور اس کا مقصد بھی خواتین کو محکوم رکھنا ہوتا ہے۔خواتین کو جائیداد میں حصہ نہ دے کر بھی ان پر معاشی تشدد کیا جاتا ہے۔

نمبر3:   نفسیاتی و ذہنی تشدد

اس قسم کے تشدد میں عورتوں پر کہیں آنے جانے میں پابندیاں لگانا،دھمکیاں دینا،انہیں نظر انداز کردینا ،عزیز اقارب سے ملنے پر پابندی ،پسند کی شادی پر روک،بدکرداری کے الزامات لگانا، تنہائی یا محفل میں توہین کرنا،گالیاں دینا   شامل ہے۔یہ تشدد کی انتہائی خطرناک شکل ہے۔چونکہ اس قسم کے تشدد میں بظاہر جسمانی طور پر کوئی تکلیف نہیں ہوتی یا پھر کوئی ایسی بات نہیں ہوتی جو کہ بظاہر نظر آسکے۔اس لیے اس کے خلا ف مدد حاصل کرنا سب سے مشکل ہوتا ہے۔نفسیاتی تشدد میں اکثر عورتوں کو دھمکایا جاتا ہےکہ اس کے بچوں کو اس سے جدا کردیا جائے گا اور یوں عورت ایسے حالات میں بھی مرد کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہوتی ہے۔نفسیاتی تشدد میں زبان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔طنز آمیز گفتگو،راہ چلتی خواتین کو چھیڑنا،عورتوں کو گالیاں دینا  اور فحش لطائف بھی خواتین کے لیے نفسیاتی تشدد کا باعث بنتے ہیں۔