ہمارے پیارے پاکستان کی سیر

In عوام کی آواز
December 29, 2020

پاکستان کی اگر بات کی جائے تو اللہ تعالی کی دی ہوئی اور نعمت یہاں خوبصورت جھیلیں ، ندیاں ، آبشاریں ، دریا ، بلند پہاڑ ، سمندر ، سہرا اور سب سے بڑھ کر پیار کرنے والے لوگ بس ضرورت ہیں تو صرف اچھے حکمرانوں کی جو ان تمام نعمتوں کو خاطر میں لاتے ہوئے اس ملک پاکستان کی تقدیر بدل سکیں_ سیاحت سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے نہایت ہی اہم تحریر اس میں آپ کو پاکستان کے کچھ خوبصورت ترین مقامات کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہیں جہاں اپکو زندگی زندگی میں ایک بار ضرور جانا چائیے ۔

 سکردو

بڑے بڑے گلیشیئر ، اونچے بلند پہاڑ ، دشوارگزار مشکل راستے ، خوبصورت جھلیں ، ٹھنڈا سہرا ، بل کھاتے اور خطرے سے بھرپور ٹریک جی ہاں بات ہو رہی ہے سکردو کی جہاں یہ تمام نعمتیں موجود ہیں جو اسلام آباد سے تقریباً 640 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ کے بعد دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی یہاں موجود ہے جس کو دیکھنے کی غرض سے لاکھوں سیاح ادھر کا رخ کرتے ہیں اور کئی اس کے دیوانے اس کو سر کرنے کی کوشش میں اپنی جان بھی خوشی خوشی اسکے حوالے کر دیتے ہیں _ اس کے علاوہ سکردوں کا ایک خوبصورت مقام دیوسائی بھی ہے جس کے سیاح دیوانے ہیں جو ایک بار اس کو دیکھ کر ساری زندگی اس کی خوبصورتی کو نہیں بھولتے اور اس کی خوبصورتی کے گن گاتے ہیں _ یہاں طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا نظارہ دل میں ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے اور آنکھیں اس خوبصورت منظر کی تصویر نکالتی ہیں۔ دیوسائی میں یہاں ایک خوبصورت جھیل شوسر بھی واقع ہے اس کے علاوہ سکردو کی مشہور معروف جھیلوں میں شنگریلا لیک ، اپر کچورا لیک اور کسدپارہ لیک شامل ہے۔

 ملکہ کوہسار مری

سطح سمندر سے تقریباً 7500 فٹ کی بلندی پر اور اسلام آباد سے 50 کلو میٹر کی دوری پر ملکہ کوہسار مری واقع ہے۔ مری پاکستان کا ایک بہت خوبصورت علاقہ ہے جہاں کی وادیوں میں کھو کر جنت کا گماں ہوتا ہے اونچی اور بلند چوٹیوں پر چھائے بادل اللہ تعالی کی قدرت کا احساس دلاتے ہیں _ قدرتی وسائل سے مالا مال مری برطانوی حکومت نے 1851 میں اپنے فوجیوں کی آرائش کے لئے بسایا تھا۔ اسلام آباد سے نزدیکی کی وجہ سے یہاں 12 مہینے سیاحوں کا رش لگا رہتا ہے جن میں غیر ملکی سیاح بھی یہاں آتے ہیں۔ نتھیاگلی ، ایوبیہ ، کشمیر پوائنٹ ، نیو مری اور مال روڈ سیاحوں کی تفریح کے لئے مری کے خوبصورت ترین مقامات ہیں_ مال روڈ سیاحوں میں انتہائی اہمیت کا حامل کیونکہ یہ ایک بازار ہے جہاں سے سیاح خریداری کرنا پسند کرتے ہیں_ نومبر سے جنوری تک ملکہ کوہسار پوری طرح سفید چادر اوڑھ لیتا ہے نومبر دسمبر اور جنوری میں یہاں خوب پڑتی ہے جو اس کی خوبصورتی کو نکھار دیتی ہے اور سردی اپنی دھاگ بٹھا لیتی ہے ٹمپریچر مائنس 5 ڈگری تک گر جاتا ہے _ یہاں مال روڈ پر اور اس کی آس پاس بہت سے ہوٹل ہے جہاں دور سے آئے سیاح اپنی رائش رکھتے ہیں_

وادی ہنزہ

گلگت بلتستان میں واقع وادی ہنزہ کو اگر زمین پر جنت کا ٹکڑا کہا جائے تو غلط بالکل بھی نہ ہوگا_ قدرتی خوبصورتی سے مالامال جہاں کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لئے ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں یہاں سردیوں کے موسم میں برفباری کا راج چلتا ہے اور پارہ مائنس 15 ڈگری تک گر جاتا ہے اور گرمیوں کے موسم میں زیادہ سے زیادہ 28 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ وادی میں یہاں دو مشہور قلع ہیں جہاں سیاحوں کا رجحان رہتا ہے جو کہ قلع الٹٹ اور بلتت کے نام سے جانے جاتے ہیں قلعہ الٹٹ قدیم ترین قلع جو ایک پہاڑ پر تعمیر ہے دوسرا قدیم ترین قلعہ بلتت کے نام سے جانا جاتا ہے جو قریم آباد چوٹی پر بنا ہیں۔ ہنزہ کی مشہور چوٹیوں میں راکا پوشی پہاڑ، پاسو چوٹی اور لیڈی فنگر چوٹی شامل ہیں جو سارا سال برف کی سفید چادر اوڑھے رہتی ہےـمشہور اور خوبصورت جھیلوں میں سے عطا آباد جھیل بھی یہاں واقع ہے جو 2010 میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے وجود میں آئی تھی جو اب ایک مشہور سیاحتی مقام بن چکی ہے۔ کثیر تعداد میں خشک میوہ جات پورے ملک میں یہاں کے جاتے ہیں جس میں اخروٹ چلغوزے شامل ہے اس کے علاوہ کئی قسم کے فروٹ کے باغات بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔

وادی نیلم آزاد کشمیر

وادی نیلم آزاد کشمیر پاکستان کا ایک خوبصورت ترین مقام اسلام آباد سے تقریبا 234 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وادی نیلم آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی سرحد بھی ہے_ وادی سالہا سال سیاحوں کا مرکز بنی رہتی ہیں_ یہاں کی قدرتی خوبصورتی میں خوبصورت جھیلیں ، ٹھنڈے پانی کے چشمے ، ندیاں ، اونچے پہاڑوں پر بادلوں کے گہرے ساۓ جو سیاحوں کو اپنی خوبصورتی سے کھینچ لاتے ہیں۔رتی گلی لیک وادی نیلم کا خوبصورت ترین مقام ہے یہ جھیل چاروں طرف سے پہاڑوں میں جکڑی ہے رتی گلی جھیل سطح سمندر سے تقریباً بارہ ہزار فٹ بلندی پر ہے اس جھیل کے علاوہ بنجوسہ جھیل اور چٹا کٹھا جھیل بھی وادی نیلم کی خوبصورت ترین جھیلیں ہیں۔ دور سے ائے سیاحوں کی رہائش کے لیے خوبصورت ہوٹل موجود ہیں_ سیاحوں کی تفریح کے لئے وادی نیلم کا ایک مقام بابون ویلی بھی ہیں جو سرسبز و شاداب اور اپنی مثال آپ ہے۔چاروں طرف سرسبز پہاڑوں کے اوپر نیلا آسمان اور حلقے خوبصورت بادل جنہیں دیکھ کر انسان کا دل انہیں بنانے والے کی نعمتوں کا احساس دلاتا ہیں_ وادی نیلم میں نومبر سے جنوری کے مہینے انتہائی ٹھنڈ کے ہوتے ہیں۔ وادی نیلم کو وزٹ کرنے کے لیے بہترین دن مارچ سے اپریل کے ہوتے ہیں کیونکے سردیوں میں یہاں خوب برف پڑتی ہے اور راستے آنے جانے کے لیے بلاک ہو جاتے ہیں ٹمپریچر مائنس 6 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے چلا جاتا ہے فروری اور مارچ سے حلات معمول پر آنا شروع ہو جاتے ہیں اور سیاحت کلئیے ٹریک کھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

 مارگلہ ہلز اسلام آباد

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع مارگلہ ہلز سیاحوں کے لیے بہت ہی خوبصورت جگہ ہے اونچے پہاڑوں میں گہرے جنگلات 70 پرسنٹ اسلام آباد کی خوبصورتی جن پر منحصر ہےـ اسلام آباد دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین کیپٹل ہے جس کی وجہ مرگلہ ہلز کا اسلام آباد میں ہونا ہے۔ مرگلہ ہلز کے بلند پہاڑوں کے بیچ میں خوبصورت بل کھاتی سڑکیں اور اس اونچاہی سے نیچے اسلام آباد شہر کا خوبصرت منظر ایک الگ ہی نظارہ پیش کرتے ہیں۔ خاص طور پر یہاں شام کا نظارہ دیکھنے کے قابل ہوتا ہے جو ان اونچے پہاڑوں سے نیچے روشنی سے چمکتے اسلام آباد شہر کو دیکھ کر ہوتا ہے یہ جگہ سردیوں اور گرمیوں دونوں موسموں میں سیاحوں کے لیے سازگار ہیں_ سردیوں میں پہاڑوں پر ہلکی برف باری بھی پڑتی ہے _ مرگلہ ہلز لاکھوں جنگلی حیاتات کا بھی گھر ہے۔ یہاں بہت زیادہ تعداد میں بندر پائے جاتے ہیں جو آپ کو کبھی بھی مرگلہ ہلز کی سڑک کے کنارے بیٹھے نظر ائیں گے جن کی شرارتوں سے سیاہ محضوض ہوتے ہیں ان کے علاوہ مرگلہ کے گہرے جنگلات شیر چیتوں اور کئی بڑے جانوروں کا بھی ٹھکانا ہیں۔ سیاحوں کے لیے یہاں ایک خوبصورت ہوٹل دی منال ریسورٹ کے نام سے بہی موجود ہیں تفریح پر ائے سیاح یہاں روک کر کھانا پینا بھی کر سکتے ہیں۔

 زیارت بلوچستان پاکستان

زیارت پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا خوبصورت ترین مقام ہے زیارت قدیم جنیپر کے جنگلات کی وجہ سے بھی مشہور ہے زیارت میں پانچ ہزار سال قدیمی جنیپر کے درخت موجود ہیں زیارت کے جنگلات میں کئی قسم کے جنگلی حیاتات بھی پائے جاتے ہیں جن میں مارخور جو پاکستان کو قومی جانور ہے پائے جاتے ہیں دیگر جانوروں میں لومڑی ، بھیڑیے ، خرگوش وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں_ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گاہ قائداعظم ریزیڈنسی بھی یہاں واقع ہے جہاں پر قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے کچھ آخری ایام بیماری کی حالت میں گزارے۔ ملک بھر سے لاکھوں سیاح یہاں کا دورہ کرتے ہیں زیارت کوئٹہ سے 125 کلومیٹر کی دوری پر وقع ہے _ زیارت کا سرخ سیب اور بلیک چیری انتہائی مشہور ہیں۔ سردیوں کے موسم میں یہاں برف باری ہوتی ہے جو زیارت کو اپنی خوبصورت سفید چادر میں لپیٹ کر اس کا حسن اور بھی نکھار دیتی ہے _ برفباری کے بعد یہاں کا ٹمپریچر بہت زیادہ گر جاتا ہے جو مائنس 15 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔ اس کے برعکس گرمیوں کا موسم انتہائی خوشگوار ہوتا ہے جو بلکل بہار جیسا رہتا ہے جس میں نہ زیادہ گرمی اور نہ زیادہ سردی ہوتی ہے اور پارہ 28 سینٹی گریڈ تک جاتا ہے۔

 جھیل سیف الملوک

خوبصورت برفیلے پہاڑوں کے درمیان ایک خوبصورت جھیل سیف الملوک موجود ہیں _ جیسے قدرت نے نہایت حسین بنایا ہے _ یہ سیاحوں کے لیے ایک خوبصورت جنت سے کم نہیں اگر آپ کے پاس کوئی چھوٹی گاڑی ہے تو آپ کو ناران سے گاڑی چھوڑ کر بذریعہ جیپ سیف الملوک تک پہنچنا ہوگا کیونکہ ناران سے سیف الملوک تقریبا 10 کلومیٹر کا راستہ انتہائی مشکل کچااور دشوار گزار ہے_ اس جھیل کے متعلق بہت سے پریوں کے قصے بھی مشہور ہے_ اس جھیل کو پریوں کی جھیل بھی کہا جاتا ہے_ برف سے ڈھکے پہاڑوں کے درمیان گہرے نیلے پانی کی یہ جھیل اپنی اداؤں اور خوبصورتی سے سیاحوں کا دل اپنے قابو میں کرتی ہے اور سیاح اس کی خوبصورتی سے اسکے دیوانے ہو جاتے ہیں_ جھیل کو وزٹ کرنے کا بہترین وقت گرمیوں کا ہوتا ہے کیوں کہ ٹھنڈے موسم میں انتہائی درجے کی بارف پڑتی ہیں جس سے وہاں جانے کے راستے بند ہو جاتے ہیں اور جھیل کا پانی بالکل جم جاتا ہے۔

تحریر عمر لیاقت عباسی