123 views 0 secs 0 comments

اک سراب جیسے ہو

In ادب
November 04, 2022
اک سراب جیسے ہو

ایک چہرہ، (گلاب جیسے ہو)
ابر میں ماہتاب جیسے ہو

دِل کو ایسے سزائیں دیتا ہے
روز، روزِ حِساب جیسے ہو

میں ہُؤا اُس کے تابعِ فرماں
وہ مِرا اِنتخاب جیسے ہو

ایک صُورت گُماں میں لِپٹی ہُوئی
دشت میں اِک سراب جیسے ہو

ایسے دِن رات پڑھتا رہتا ہُوں
اُس کا چہرہ کِتاب جیسے ہو

وہ مِرے نام کی ہُؤا پہچاں
میرا لُبِّ لُباب جیسے ہو

یاد حسرتؔ کِسی کی پھیکی پڑی
کوئی دُھندلا سا خواب جیسے ہو

رشِید حسرتؔ