225 views 0 secs 0 comments

ذُو قافیتین

In ادب
November 04, 2022
ذُو قافیتین

آپ نے جو کی ہے وُہ ہے شاعری بھی شاعری
دِل لگی کی دِل لگی، دِل کی لگی کی شاعری

سِیدھی سادھی زِندگی تھی لت پڑی ایسی ہمیں
مے سے ہم نے کر لیا پہلُو تہی، پِی شاعری

ہم نے اِک چھیدوں بھرا اُن کو دِیا تھا لوتھڑا
دِل اُنہوں نے کیا دِیا، گویا کہ دی تھی شاعری

ہم تو حضرت عِشق کے در کے گدا تھے، کُچھ نہ تھے
چل پڑی پِیچھے ہمارے آپ بی بی شاعری

نِیم شب دِل کے درِیچے پر ہُوئی دستک کوئی
ہم نے پُوچھا کون؟ بولی وہ کہ “جی جی” شاعری

کِس قدر دُشوار رستوں سے گُزرنا پڑ گیا
کر سکے ہرگز نہ ہم تو مُصحفیؔ سی شاعری

ہم نے اِس کو زِندگی کا قِیمتی حِصّہ دِیا
کر سکی ہے کب ہماری دست گِیری شاعری

آنکھ ہے وِیراں جزِیرہ، اور بنجر سی زمِیں
شعر کے سانچے میں رکھی ہم نے بھیگی شاعری

اِک ذخِیرہ بٹ رہا تھا وحشتوں کا شہر میں
آ گئی حسرتؔ کے حِصّے میں بھی پِیلی شاعری

رشِید حسرتؔ