کشمیر ہوں اور ہاں مجھے بھی جینا ہے

In دیس پردیس کی خبریں
December 30, 2020

میں کشمیر ہوں اور ہاں مجھے بھی جینے کا حق ہے۔ اور یہ حق مجھ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ خواہ وہ دنیا کی نامنہاد کو(سو کالڈ ڈیموکریسیز) ہوں یااپنے آپ کو سپر پاور کنہے والی طاقتیں۔ مگر پچھلے 70 سالوں سے میں جل رہا ہوں۔اوربھڑکتی آگ کے شعلوں نے نہ جانے کتنے ہی معصوم پھولوں کو اُوجاڑا اور کتنی ہی قربانیاں اور مجھے دینا ہونگی۔

کہا جاتا ہے کہ “کشمیر جل رہا ہے” ، “کشمیریوں پر ظلم ہورہا ہے” مگر یہ سب منہ کی باتیں ہیں ۔ کسی کو کوئ پروا نہیں ہےاور کوئی میرے درد کو محسوس نہیں کر سکتا۔ کیوں کہ کہیں ان پرہونےوالی ڈالرز کی برسات بند نہ ہو جائے ۔تاہم دکھ اس بات کا نہیں کہ میرے اوپر ظلم ہو رہا ہےاور میری ماؤں بہنوں کی عزتوں کو تار تار کیا جارہا ہے۔ بلکہ تکلیف اس بات پر ہے کہ دنیا میں موجود “انسانی حقوق کے تحفظ “پر بات کرنے والی نام نہاد تنظیموں کو بھی میرا درد نظر نہیں آتا۔ مگر ہاں پھر بھی وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں ۔ کیونکہ وہ بات کرتے ہیں کسی کتے کی گمشدگی پر، کسی بلی کی ایکسیڈنٹ میں ہونے والی موت پر۔

لہذا وہ اپنا فرض بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ اس طرح وہ دنیا کی نظروں میں حقوق کے تحفظ کی علمبردار اور جانباز فورسز کے ٹائٹل کی حقدار پائی جاتی ہے ۔ تاہم میں ہار نہیں مانوں گا۔ کیونکہ ظلم چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو آخر مٹ جاتا ہے۔لہذا میں ظلم برداشت کرتا رہوں گا۔ کیوں کہ مجھے یقین ہے کہ میرا رب ایک دن مجھے انصاف ضرور عطا کرے گا۔ تاہم میرے یہ الفاظ ان کے منہ پر طمانچہ ہیں جو میرے اپنے ہونے کے دعویدار ہیں۔ مگرافسوس کہ ان کی آپس کی ناچاقیاں اور نفرتیں انہیں میری طرف دیکھنے ہی نہیں دیتی۔

اس لیے جب میں دنیا کی تاریخ پر نظر ڈالتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی ہر کامیاب قوم نے کہیں نہ کہیں ،کسی نہ کسی طرح ،بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ لہذا میں بھی قربانیاں دیتا رہوں گا۔ میرے ہر گھر سے (برہان وانی) جیسے شہید پیدا ہوتے رہیں گے۔ تب کہیں جا کر مجھے آزادی نصیب ہوگی۔اور یہی دنیا کا دستور ہے۔ آخر میں، اتنا ہی کہوں گا کہ ہاں مجھے بھی جینا ہے ،مجھے بھی جینے کا حق ہے، اور ہاں میں بھی جی سکتا ہوں ۔

کیٹیگری میں: کشمیر

/ Published posts: 5

ھیلو!