چشمِ تر کوئی

In عوام کی آواز
February 20, 2023
چشمِ تر کوئی

چشمِ تر کوئی

علاجِ شِیشِ دِل کرُوں مِلے جو شِیشہ گر کوئی
کوئی مِلا نہِیں اِدھر، مِلے گا کیا اُدھر کوئی

ڈگر پہ عشقِ نامُراد کی چلا تھا بے خطَر
گھسِیٹ، لَوٹ لے چلا مِلا تھا چشمِ تر کوئی

نوِید ہو کہ ہم تُمہارا شہر چھوڑ جائیں گے
بسے تھے جِس کے حُکم پر چلا ہے رُوٹھ کر کوئی

شِکَستہ دِل کی دھجّیاں سمیٹ لے، گِلہ نہ کر
اجل کو تُجھ پہ ناز ہو سو موت ایسی مر کوئی

بِچھڑ کے مُدّتیں ہُوئیں، مگر لگے ہے آج بھی
کہ اُس گلی میں مُنتظِر ہے اب بھی بام پر کوئی

چلے جو اعتماد سے، رہے جو مُستقِل مِزاج
بنیں گے ہم بھی عِشق میں حوالہ مُعتبر کوئی

سمجھ لے حوصلہ طلب ہے کھیل سارا عِشق کا
بڑا خسارہ کر لیا، کہے گا تُجھ کو ہر کوئی

نِڈھال کر نہ دے کہِیں یہ تیری خامُشی اُسے
خُود اپنے ہاتھ سے تُو اپنے سر پہ دوش دھر کوئی

قیام کیا کریں چمن میں شاخِ گُل رہی نہِیں
رشِیدؔ سلب طاقتیں، رہا نہ بال و پر کوئی

رشِید حسرتؔ

/ Published posts: 17

دستبرداری : اس کیٹیگری کی تمام پوسٹس عوام کے نظریات اور خیالات پر مبنی ہیں ،نیوزفلیکس کی ٹیم ان تمام آرٹیکلز میں پیش کردہ حالات و واقعات کی درستگی کی ذمہ دار نہیں ہے۔