ذرائع آمدو رفت – (طارق منظور ملک)

In عوام کی آواز
December 31, 2020

جب آپ کسی شہر ،گاؤں ،دیہات یا کسی قصبے میں رہتےہیں تو آپ کو وہاں کے ٹرانسپورٹ سسٹم کا سہارا لینا پڑتا ہے –ہمارا ٹرانسپورٹ کا سسٹم مکمل طور پہ ناکام ہو چُکا ہے اور بڑے شہروں میں تو نا پید ہے – اگر ہم غور کریں تو اندازہ ہو گا لوگوں کی ایک بُہت بڑی تعداد صبح سویرے اپنے گھر وں سے نکل پڑتی ہے-بُہت سے لوگ روزگار کی خاطر اپنے دفاتر کی طرف نکلتے ہیں – بُہت سے بچے تعلیم کے حصول کے لیئےاپنے اپنے تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں-اب ان لوگوں کو فکر لا حق ہوتی ہے کہ وہ اپنے دفاتر ،اسکول ،کالج ،یا یونیورسٹی کیسے پہنچیں گے-روڈ پہ پبلک ٹرانسپورٹ بہت کم موجود ہوتی ہے اور جو بسیں موجود ہوتی ہیں وہ کچھا کھچ بھری ہوتی ہیں اور لوگ اُن میں بھیڑ بکریوں کی طرح بھرے ہوتے ہیں-اتنی بھِیڑ میں سفر کر کے جب انسان سواری سے باہر نکلتا ہے تو اُس کی شکل پہچانی نہیں جاتی-

دوسری طرف اگر ہم ایسے مسافروں کی بات کریں جو ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرتے ہیں-اگر آپ کو خیبر سے کراچی کا سفر کرنا پڑے تو مسافر سفر کرنےسے پہلے سو مرتبہ سوچتا ہے – میرے کئی دوست احباب نے آج تک کراچی نہیں دیکھا –اُن سے وجہ پُوچھی تو کہنے لگے ہمیں اگر اپنے شہر میں ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑے تو ہماری دُرگت بن جاتی ہے تو اتنا لمبا سفر کون کرے –ایک ضرب المثل ہےسفر وصیلہ ظفر ہے- یعنی سفر کامیابی کی ضمانت ہے-جب آپ کے ذرائع آمدو رفت بہتر نہیں ہوں گے تو بہت سے لوگ کامیابی سے محروم رہ جایئں گے –دور دراز کے علاوقوں کے سفر میں سڑکو ں کا جال اوربہتر دوہرے ریلوے ٹریک بھی نمایاں اہمیت رکھتے ہیں-سڑکوں میں موٹر ویز اور ہائی ویز تو کسی حد تک موجودہیں- مگرسن1861 کا ریلوے ٹریک بُہت کمزور ہے-ٹرین میں سفر کرتے ہوئے جب آپ واش روم جاتے ہیں اور آپ جب اُس کی دیواروں سے ٹکراتے ہیں تو ریلوے ٹریک کی تبدیلی کی اہمیت اُجا گر ہو جاتی ہے-اب ہم سفری سہولیات میں موجودہ سواریوں بسوں اور ٹرینوں کی بات کریں تو ٹرینیں تو ملک کے بیشتر علاقوں میں جاتی ہی نہیں-ملک کے بہت کم علاقوں میں ریل کے سفر کی سہولت موجود ہے-سرکاری بسیں تو سرے سے موجود ہی نہیں-تو لمبے سفر کے لیے ہمارے پاس سفری سہولیات کا فقدان ہے-

اب ہم اگر اندرونِ شہر سفر کی بات کریں اور اگر ہم ملک کے بڑے شہروں کا ذکر کریں جن میں لاہور،کراچی،پشاور،کوئٹہ اور اسلام آباد شامل ہیں- تو لوکل ریلوے سفر کی سہولت لاہورکے علاوہ کسی شہر میں سرے سے موجود نہیں اور سرکاری بس سہولت میٹرو کی صورت میں لاہور ،مُلتان ،پشاور راوالپنڈی اسلام آباد میں موجود تو ہے مگر صرف چند روٹس پر یہ سہولت موجود ہے-ان شہروں کے ساٹھ فیصد لوگ اس سے استفادہ نہیں اُٹھا پاتے-جب لوگوں کو مناسب بس اسٹاپ نہیں ملتے مناسب ریلوے اسٹیشن نہیں ملتے – سفر کے لئےخوبصورت با وقار اور خوش گوار ماحول نہیں ملتا تو ہر فرد اپنی گاڑی کو روڈ پہ لے آتا ہے-اب روڈ پہ گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں –

ٹریفک جام ہو جاتا ہے لوگوں کو اپنے آفس پُہنچنے میں دیر ہو جاتی ہے بچے وقت پر اسکول ،کالج یا یونیورسٹی نہیں پُہنچ پاتے –ایک ایک گاڑی میں ایک ایک فرد موڈبنا کے بیٹھا ہوتا ہے –پیٹرول الگ سے ضائع ہوتا ہے –فیول کنزمشن کہیں زیادہ ہوتی ہے- ہمیں مغربی ممالک کو فالو کرنا چاہیے-اُن کی طرح لوکل ٹرینوں اور بسوں کا نظام لانا چاہیے-خوبصورت پک اینڈ ڈراپ پوائینٹ بنانے چاہیے تاکہ لوگ اپنی گاڑیوں کو گھروں میں کھڑا کر کے اجتماعی سفر کو ترجیح دیں اور بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ سہولیات دوسرے شہروں میں بھی پُہچانی چاہیے-اس اقدام کے اُٹھانے سے نہ صرف یہ کے ہم اپنے شہریوں کو اچھے ذرائع آمدورفت دیں گے بلکہ پٹرول کی کنزمشن بچا کے اپنی درآمدات کو بھی کم کر سکیں گے-

/ Published posts: 14

میرا نام طارق منظور ملک ہے- محنت کرتا ہوں اور کام کے معیار کا خیال رکھتا ہوں-ڈی جی سکلز سے لکھنے کی سکل سیکھی ہے اور اپنے کالم لکھنے کا شوق ہے-

Facebook