بابِ جبرائیل (جبرائیل کا دروازہ)

بابِ جبرائیل (جبرائیل کا دروازہ)

بابِ جبرائیل (جبرائیل کا دروازہ)

مسجد نبوی کے مشرقی جانب اس دروازے کو باب جبرائیل اس لیے کہا جاتا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام اس طرف سے وحی لے کر اترتے تھے۔

جبرائیل علیہ السلام جنگ احزاب کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (جو جنگِ خندق کے نام سے بھی مشہور ہے) اور بابِ اِلٰہی کے دروازے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی۔ –

بخاری میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جنگ احزاب کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو غیر مسلح کیا اور غسل کیا۔ اتنے میں جبرائیل علیہ السلام گھوڑے پر سوار ہوئے اور باب جبرائیل کے دروازے کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی۔ جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ نے اپنے ہتھیار پھینک دیئے ہیں لیکن ہم (فرشتے) ابھی تک جنگی وردی میں ہیں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ لیہ وسلم ہمارے ساتھ بنو قریظہ پر حملہ کرنے کے لیے چلیں۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مزید کہا کہ میں اپنی جھونپڑی کے دروازے کی دراڑ سے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھ رہی تھی۔ جبرائیل علیہ السلام مٹی سے ڈھکے ہوئے تھے۔

اس دروازے کو باب عثمان (عثمان کا دروازہ) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے گزر کر عثمان رضی اللہ عنہ کی زیارت کے لیے جاتے تھے جن کا گھر سامنے تھا۔ واضح رہے کہ اس دروازے کی اصل پوزیشن موجودہ مسجد کے اندر تھی۔ اسے مسجد نبوی کی توسیع کے ساتھ مشرق کی طرف منتقل کیا گیا۔

حوالہ جات: تاریخ مدینہ منورہ۔ ڈاکٹر محمد الیاس عبدالغنی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *