معاشرے میں امن و خوشحالی لانےوالےاسلام کے اصول

In اسلام
December 31, 2020

معاشرے میں امن و خوشحالی لانے کا اصول
اسلام سے پہلے جیسےاللہ کی زمین پر اللہ کی عبادت نہیں ہورہی تھی اس طرح معاشرے میں امن کی بھی کوئ نام نشان نہیں تھا ہرطرف ظلم و بربریت کا دور تھا ۔کبھی نسل و رنگ پر۔کبھی زبان و تہزیب کی عنوان سے تو کبھی وطنیت سے۔مطلب ہر طرف سے انسانیت کو تھوڑاجارہاتھا۔اور ایسا بھی نہیں ہے کہ اسلام سے پہلے امن کی آواز کسی پیشوا نے نہیں اٹھایا بلکہ ہروقت اپنے اشعار میں امن کے گیت سناتےتھے سب سے پہلے اسلام نے دنیا کو امن و محبت تعلیم کادرس دیا اور خد اسلام کا نام بھی اسلام ہے جس کا معنی ہے امن و سلامتی کا دین ،آج بھی دنیا میں امن رجحان پایاجھاتھا ہے وہ بھی اسلام کی بڑی حدتک اسلام کی تعلیمات ہے-آج کل کون ہے جو انم نہیں چاہتا بلکہ ہر کوئ امن چاہتاہے چاہے بیمار ہو بھوڑا ہو جوان ہو ،مطلب ہر انسان امن چاہتاہے-

قرآن مجید میں نعمتِ امن کو اللہ تعالی نے بطور احسان بھی بتایا ہے، فرمایا:
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ
کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم (مکہ)کو پرامن بنا دیا ہے جبکہ ان کے ارد گرد کے لوگ چھین لئے جاتے کیا پھر بھی یہ لوگ )باطل کو مانتے اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں)(العنكبوت: 67]

اس وجہ سے امن ایک بڑی نعمت ہے اور اس کی زوال بڑی نقصان ،نقصان اس وجہ سے ہے کہ اگر انم نہ ہوتو نوع انسان خوش نہیں رہ سکتااب اصول کیا ہے کیسے امن کو لایا جاسکتاہے-

عدل و انصاف۔

سب سے پہلے پر امن معاشرے کے لیے ضروری کہ ہر کسی کے ساتھ انصاف ہوفیصلے انصاف پر مبنی ہو ،غریب اور مالدار کےلیے قانون ایک جیساہو ۔تو وہ ملک اور معاشرہ امن کی گمشد دہ چڑیا کو ڈھوڈ نے میں کامیاب ہوسکتاہے ۔جب ملک اور معاشرہ میں عدل و انصاف ہو ۔تو حق دار کو اپنا حق ملے گا توکوئ کسی کا حق نہیں کائے گا ،تو معاشرے میں امن وہ محبت کا قیام ہوگا ۔جیسے حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دور میں قائم کیا تھا جس میں ہر کسی کے لیے ایک جیسا قانون کوئی قانون سے بالاتر نہیں تاہم ہرکسی کو قانون ماننا پڑے گا.عدل کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہے ۔کسی قوم کی دشمنی تمھیں اس پر نہ آمادہ کرےکہ تم عدل نہ کرو،عدل کرو یہی تقوای کے قریب تر ہے،اور اللہ سے ڈر تے رہو،بے شک اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔(المائدۃ : ۸)یعنی اگر آپ کسی سے دشمنی ہے تب بھی آپ عدل و انصاف سے کام لوگے ،کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کروگے،تو اس کا نتیجہ یے نکلے گا کہ معاشرہ میں امن کا قیام ہوگامحبت کا قیام ہوگا۔

نصیحت کرنا

کسی کو نصیحت کرنا ۔نصیحت اگر آپ غلط جگہ پر کروگے تو صحیح بھی غلط لگے گا اسلئے نصیحت کو صحیح طرح صحیح جگہ پر بیان کیا جائے

محبت اور رشتے

دنیا میں نفرت ویسے پھیلاجاجکاہے اسلئے محبت عام کرنے کی کوشش کریں اور رشتے پالنا ضروری ہے اس وجہ سے کہ معاشرے میں امن و محبت قائم ہوجائے کیوں کہ رشتہ داری اگر قائم نہیں کروگے تو نفرت پڑ جائے گی

مذ ہبی آزادی

اسلام میں ہر کسی کو اپنی مزہب کی عبادت کرنے کی اجازت ہے ۔اس وجہ ہر کسی کو اپنی مزہبی آزادی ہوناچاہی یے ۔لیکن اسلام کے اصول کی اندر

دوسرو ں کے مذہب کو گالی نہ دینا ۔

کبھی بھی کسی مذہب کو گالی مت دے اور ان کے معبودو کو گالی مت دے کیو کہ اس سے معاشرے میں بگاڑ آئے گا ۔اور قرآن نے بھی اس منع کیا ہ،قرآن میں اللہ تعالی فرماتےہے۔وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (108)
اور جو اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں انہیں برا نہ کہو ورنہ وہ بے سمجھی میں زیادتی کر کے اللہ کو برا کہیں گے)
تو اس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا جس سے معاشرہ خراب ہوجائے گا اس وجہ سے ان جیزوں سے پرہیذ کر نا چاہیے

حسن اخلاق

انسان کی اخلاق دنیا وی معاشرہ میں سب سے اہم چیز ہے اگر اخلاق صحیح ہوتو سب کچھ صحیح ہو ،کیوکہ اخلاق وہ چیز ہے جو انسان اور حیوان میں فرق کرتے ہے،اور اخلاق کے بغیر انسان کو انسان نہیں حیوان کہا جائےگا ،اور سب سے اہم بات یے ہے کہ مسلمان بغیر اخلاق کہ مسلمان نہیں رہتا اس وجہ سے اخلاق اہم فریضہ ہے ،اور ایک حدیث میں ہے کہ تم میں سے بہتر وہ ہے جن کااخلاق اچھے ہو

کسی کا مذاق نہ اڑانا

ایک شخص کی تحقیر کرنا اس کی بی عزتی کرنا معاشرے کو بگاڑ نے میں اہم کام کرتاہے ۔ قرٓن میں بھی اس سے منع کیا ہے،یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ-وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ۔
اے ایمان والوں کہ ایک قوم دوسری قوم کی تحقیر مت کریں اور نہ ایک عورت دوسری عورت کی تحقیر کریں ۔ شاید وہ تم سے بہترہوتو اس کام سے روکنا ضروری ہے-ہم سب کی زمہ داری ہے کہ ہم اس نقصانات سے بجے اور کسی کی تحقیر نہ کریں

والسلام

/ Published posts: 5

السلام علیکم۔ ان شاءاللہ اس فروفائل میں آپ کو اسلامک مضامین ملے گے جو تاریخی واقعات سیرت صحابہ سبق آموز کہانیاں سلجوق تاریخ ، عثمانی خلافت، ان شاءاللہ اس موضوعات پر بحث ہوگا

Facebook