عبرانی سے بنی اسرائیل تک کا سفر

In اسلام
December 31, 2020

عرب،عبرانی،آشوری،بابلی اور آرامی اقوام بنیادی طور پر سامی نسل سے تعلق رکھتی ہیں۔عبرانی قوم جزیرۃ العرب کے شمالی علاقوں میں صحرائی زندگی بسر کرتی تھی۔جہاں پانی میسر آیا وہاں خیمہ زن ہوجاتی تھی ۔عبرانیوں کی معاشرتی اور اجتماعی زندگی کی باگ دوڑ قبیلہ کے سردار کے ھاتھ میں ہوتی تھی۔عبرانی کو عبرانی کہنے کی وجہ جو کتاب پیدائش 2:12 میں آیا ہے لفظ عبرانی(ع ب ر) سے ماخوذ ہے جس کا مطلب (نہر کے اوپر سے )عبور کرناہے۔حضرت ابراھیم علیہ السلام جب کنعان تشریف لائے تو کنعانیوں نے انہی عبری کہنا شروع کردیا کیونکہ حضرت ابراھیم اپنے خاندان کے ساتھ دریاۓ فرات کو عبور کرکے کنعان آئے تھے ۔اور اس کتاب سفر پیدائش میں مذکور ہے کہ عابر جو حضرت ابراھیم علیہ السلام کے اجداد میں سے تھے اور عبری اور عبرانی ان لوگوں کو کہاجاتا ہے جو عابر کے نسل سے تھے۔

بعض دانشوروں کے مطابق کہ عبری یا عربی ایک ہی لفظ سے ماخوذ ہیں جس کا مطلب صحرا نورد اور بیابان نشین ہے۔عبرانی قوم کا اصلی مسکن چونکہ جزیرۃ العرب کے صحرا اور بیابان تھے اور وہیں سے انہوں نے فلسطین کا رخ کیا۔اس لئے عبری یا عبرانی کہا جاتا ہے۔یہودی اپنے دین کا سرچشمہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کو مانتے ہیں یہاں تک کہ عبری قوم کی بازگشت بھی حضرت ابراھیم علیہ السلام کی طرف ہے۔ اور حضرت ابراھیم علیہ السلام وہ عظیم ھستی ہیں۔جہنیں تمام آسمانی ادیان انتہائی ادب و احترام سے دیکھتے ہیں۔یہودیت بھی جو آج قدیمیْ مذاھب میں شمار ہوتا ہے وہ اپنے آغاز کو عبرانیوں سے قرار دیتے ہیں ۔یہی قوم تاریخ کے نشیب و فراز عبور کرکے بنی اسرائیل کہلائی۔

اس لئے کہا جاتا ہے کہ حضرت اسحاق کے دو بیٹے تھے عیسو یعنی زیادہ بالوں والا اور یعقوب یعنی پیچھا یا تعقب کرنے والا۔پھر حضرت یعقوب علیہ السلام کو بارہ بیٹے لاوی،یساکار،یہودا،بنیامین،یوسف،شمعون،زبولون،جاد،اشیر،دان،نفتالی اور روبین اور ن بارہ بیٹون کو ہی بنی اسرائیل کہا جاتا ہے۔پھر حضرت یوسف علیہ السلام کے بعد یہ مصر میں بس گئے اور ان کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ ایک الگ قوم پہچانی جانے لگی۔اور ان کی بڑھتی ہوئی تعداد اور مالدار ہونے کی وجہ سے باشادہ خوفزدہ ہوگیا اور ان کو غلام بنادیا۔ پھر اللہ نے حضرت موسیّٰ علیہ السلام کو بھیجا اور ان کو رہائی دلائی۔بنی اسرائیل اپنی ھٹ دھرمی اور لجاجت سے باز نہیں آئی اور اللہ نے چالیس سال تک صحرائے سینا میں سرگردان رہے۔اور اللہ نے اس دوران ان کے سر پر بادل قرار دیا اور ان کے لئے آسمان سے من و سلوا کو نازل فرمایا۔

یہ تھی عبرانی سے بنی اسرائیل تک کا سفر

/ Published posts: 7

میرا نام کرامت علی شریعتی ہے۔اسلامک اسٹڈیز کا طالب علم ہوں فلسفہ السلامی میرا خاص سبجیکٹ ہے۔سیاسی اعتبار سے میں مولانا مؤدودی اور امام خمینی کا پیروکار ہوں۔

Facebook