تابعداری کرنی ہی پڑتی ہے

In دیس پردیس کی خبریں
December 31, 2020

عمران خان بندہ تابعدار ہے ۔(مریم نواز)
مریم صاحبہ بڑوں کی تابعداری کرنی ہی پڑتی ہے ۔اگر بڑوں کی تابعداری نہ کی جائے تو بڑے ناراض ہو جاتے ہیں اور ناراضی کی صورت میں عزت ،دولت اور شہرت سے لے کر تاج و تخت تک سب کچھ کھونا پڑتا ہے ۔صرف عمران خان ہی تابعدار نہیں بلکہ ہر کسی نے حسب توفیق تابعداری کی ہے ۔اپنے ابا جان ہی کو دیکھ لیجئے کہ ایک وقت تھا ،ان کو بخت تھا،تب انہوں نے بڑی تابعداری کی تھی ۔

مرد مومن مرد حق ،ضیاءالحق ضیاءالحق کے نعرے بھی لگائے تھے اور جزل راحیل شریف صاحب کے ترانے بھی ان کے جلسوں میں سنے گئے تھے ۔اسی تابعداری کے سبب انہیں بہت کچھ عطا بھی کیا گیا تھا ۔مگر پھر وہ وقت نہ رہا ،انہیں بخت نہ رہا اور کچھ نافرمانی ہو گئی جس کے سبب عطا کیا گیا سب کچھ چھین لیا گیا اور نیب کے نوٹسز بھی تھما دیئے گئے ۔لندن کے فلیٹس میں بیٹھے ابا جان اب بھی یہ سوچتے ہوں گے کہ کاش اس وقت تابعداری کر لی ہوتی تو آج بھی وہی عیش و عشرت ہوتی۔۔ مولانا صاحب اس تابعداری کو خوب سمجھتے ہوں گے ۔انہوں نےجب جب بڑوں کی تابعداری کی انہوں نے بھی وزارتوں اور دوسرے پروٹوکول کے مزے لوٹے ۔انہوں نے تھوڑی سی نافرمانی کی تو ان کے ساتھ بھی بڑوں نے ایسا کیا کہ انہیں اسمبلی میں اپنی ہی سیٹ نہ ملی ۔آج کل مولانا صاحب پھر نافرمانی پر اتر آئے ہیں،تبھی تو انہیں نیب کے نوٹس بھی مل رہے ہیں اور پارٹی میں بغاوت بھی ہو رہی ہے ۔انہیں بھی شاید بہت جلد احساس ہو جائے کہ تابعداری کرنی ہی پڑتی ہے ۔

اب بڑوں نے خان صاحب کو تابعداری کا موقع دیا ہے ۔خان صاحب اور ان کی حکومت تابعداری میں اس قدر مشغول ہیں کہ انہیں نہ عوام کی خبر ہے نہ اپوزیشن کی ۔مہنگائی کی چکی میں پستی عوام بھی ان کے نزدیک اپنی اہمیت کھو چکی ۔ اپوزیشن کے استعفے اور لانگ مارچ بھی ان کے نزدیک بے معنی ہیں ۔کیونکہ کہ بڑوں کا دست شفقت جو ابھی ان کے سر ہے ۔خان صاحب مطمئن ایسے ہیں جیسے ہوا کچھ بھی نہیں مگر جب یہ دست شفقت ہٹے گا تو پتا چلے گا کہ بہت کچھ ہو چکا ہے۔مجھے ذاتی طورپر بڑوں کی ایک بات بہت پسند آتی ہے کہ وہ بچوں کی نافرمانیوں کے باوجود خاموش رہتے ہیں ۔بچوں کی طرح ہر جلسے جلوس میں شور نہیں کرتے،ٹویٹ کر کے غم و غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور نہ ہی پریس کانفرنس کر کے ناراضی کا اظہار کرتے بلکہ جو بھی کرنا ہوتا ہے اتنی خاموشی سےکرتے ہیں کہ دوسروں کو کانو کان خبر ہی نہیں ہوتی ۔بڑوں کا یہ عمل بھی قابل تحسین ہےکہ نافرمانی کی صورت میں وہ بچوں کو عاق نہیں کرتے بلکہ درگزر کر دیتے ہیں اور بار بار موقع دیتے رہتے ہیں ۔بچے ہر وقت ہی اسی موقع کی تلاش میں رہتے ہیں ۔۔

ادھر زرداری صاحب تابعداری کے لیے منتظر بیٹھے ہیں ۔زرداری صاحب یاروں کے یار اور بڑے اچھے تابعدار رہے ہیں تبھی تو دس سال سے سندھ میں حکومت بنائے بیٹھے ہیں ۔ایک وقت میں انہوں نے بھی بڑوں کی اینٹ سے اینٹ بجا کر نافرمانی کی تھی ۔مگر پھر ایک ایک اینٹ دوبارہ ویسے ہی لگا کر ان کی تابعداری کی ۔کیونکہ تابعداری کرنی ہی پڑتی ہے ۔۔