سوچ کی غربت ترقی میں رکاوٹ

In ادب
December 31, 2020

اسلام علیکم
تو پڑھنے والے میرے بھائیوں سب سے ضروری چیز ہے جو میں پاکستان میں رہی ہے وہ ہے سوچ کی غربت ہے بچپن میں جو ہمارے دماغ میں یہ بات ڈال دی جاتی ہے کہ نوکری بہت ضروری ہے اور نوکری ملنا بہت مشکل ہے اور ہمیں ابھی سے کوشش شروع کردینی چاہیے

اس سے ہمارے معاشرے میں بہت واقعات ملتے ہیں کہ جن میں قابل ترین لوگ جو کہ اپنا لوہا منواتے تھے ہر چیز میں لیکن وہ لوگوں کے اس نظریے کی وجہ سے اکثر لوگ اپنی مجبوریوں کو دیکھ کے اپنے حالات کے ہاتھوں اپنے اپنے بڑوں کی باتیں سن کے ان کی یہ غلط نظریے کی وجہ سے آپ نے کسی بھی فن کا خون کر دیتے ہیں اور وہ اسی راستے پر چل پڑتے ہیں کہ کوئی بھی نوکری ملے وہ کرنی ہے اور اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ پھر وہ اس نوکری کو مجبوری بھی کرتے ہیں کہ نوکری اس لیے کرتے کے چھوڑ دی تو کیسے وہ سب کی باتوں کا جواب دے گا کیسے وہ اپنے گھر کے اخراجات کو پورا کرے گا۔اور یہ شروع کہاں سے ہوا صرف اس سوچ سے جو ایک بچے کے ذہن میں بچپن سےبٹھا دی گئی تھی کہ نوکری بہت ضروری ہے ہمارے معاشرے میں جینے کے لیے اور اسی سوچ کو لے کر بچہ تعلیم کو ایک غلط نظریے سے دیکھتا ہے اور نوکری کے لئے پڑھتا ہے نہ کہ تعلیم کو علم کے لیے

اور یہی سوچ کی غربت ہمارے معاشرے کے بہت سارے قابل لوگوں کی سوچ کو مجبوریوں تلے روند کر ان کو غلط سمت لے جاتی ہے اور اسی وجہ سے پہلا موقع ملنے پر ہیں وہی بچہ جس کے ذہن میں وہ بات بٹھا دی گئی تھی وہ اسی موقع کو چنتا ہے نہ کہ وہ اپنی قابلیت کے مطابق اپنے لیے جس کے لیے وہ بنا ہے اس کو اس کی کوشش کرے وہ پھر اسی رستے پہ چل پڑتا ہے اور اس سے اپنا نقصان تو ہوتا ہی ہے لیکن ہمارا معاشرہ ایک قابل انسان کی قابلیت سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے ہمیں چاہئے کے ہم اپنی اور اپنے بچوں کی سوچ کو بدلیں ان کو ایک روشن سوچ دیں ان کو تعمیری سوچ دیں کہ وہ تعلیم کو علم کے لئے حاصل کریں۔جب ہم اپنی قابلیت کے مطابق اور اپنی پسند کی جگہ پر پہنچ کر وہاں پر کام کریں گے تو وہ ہم خوش دلی سے اور بہتر طریقے سے کر پائیں گے بجز اس کے کہ جو ہم زبردستی کر رہے ہوں۔شکریہ