347 views 1 sec 0 comments

نبی موسی کی بے حرمتی

In اسلام
January 01, 2021

حضرت موسی علیہ السلام مصر میں پیدا ہوئے آپ کو بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا آپ کو کلیم اللہ بھی کہا جاتا ہے اللہ تعالی آپ علیہ السلام سے کوہ طور پر ہم کلام ہوئے تھے حضرت موسی علیہ السلام کا ذکر قرآن پاک میں سو سے زیادہ دفعہ آیا ہے تقریبا ہم سب نے حضرت موسی علیہ السلام کی زندگی کے بارے میں جانتے ہیں اور بہت سے واقعات سنے ہوں گے اور پڑے ہوں گے ۔

لیکن آج ہم ان کی وفات کی بات کریں گے حضرت موسی علیہ السلام کی زندگی تقریبا ایک سو بیس سال تھی اور جب فرشتہ حضرت موسی علیہ السلام کی روح قبض کرنے آیا تھا تو حضرت موسی علیہ السلام نے فرشتے کو تھپڑ مار دیا تھا فرشتے نے جب یہ بات اللہ تعالی کو بتائیں تو اللہ تعالی نے کہا کہ جاؤ اور موسی سے کہو کہ بیل کی پشت پر ہاتھ رکھیں اور جتنے بال ان کے ہاتھ کی نیچے آ جائیں ہر بال کے بدلے ایک سال زندگی ملے گی حضرت موسی نے پوچھا کہ اللہ تعالی اس کے بعد کیا ہو گا تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ اس کے بعد پھر موت حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہ اگر اس کے بعد بھی موت ہوگئی تو پھر ابھی سہی پھر حضرت موسی علیہ السلام نے دعا کی اے اللہ تعالی مجھے ارض مقدس کے قریب کر دے اور اللہ تعالی نے آپ کی دعا قبول کی۔

حضرت موسی علیہ السلام نے عرض مقدس کے قریب وفات پائی اور آپ کا جنازہ اور تدفین فرشتوں نے کی لیکن اس جگہ کے بارے میں جہاں آپ کو دفن کیا گیا تھا کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا ۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے جا رہے تھے تو آپ نے حضرت موسی علیہ السلام کو قبر مبارک میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث ہے کہ اگر میں اس جگہ ہوتا تو میں تم لوگوں کو حضرت موسی علیہ السلام کی قبر کا نشان دکھاتا جو سرخ ٹیلے کے قریب ہے۔

صلاح الدین ایوبی جب فتوحات کرتے ہوئے اس علاقے میں پہنچے تو انہوں نے علماء کرام سے بات کرکے اور احادیث کی روشنی میں اس جگہ کو تلاش کیا اور اس جگہ حضرت موسی علیہ السلام کا مزار بنایا اور ان کے نام سے نبی موسی مسجد بھی تعمیر کی اور مسجد میں دو کنویں بھی بنائے گئے اور ایک بہت بڑی سرائے بھی بنائی گئی زائرین کے لیے اور یہاں آج بھی حضرت موسی علیہ السلام کی یاد میں مسلمان ہر سال دس دن کا تہوار مناتے ہیں اس تہوار کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے ہر سال اپریل میں ایسٹر کے موقع پر عیسائی بہت زیادہ تعداد میں جمع ہوتے تھے

صلاح الدین ایوبی نے اس بات کے پیش نظر کے عیسائی نبی موسٰی مسجد پر قبضہ نہ کرلیں مسلمانوں کا بھی تہوار رکھا تھا تاکہ جب عیسائی یہاں موجود ہو تو مسلمانوں کی بھی بہت زیادہ تعداد موجود ہو ۔اسی نبی موسی مسجد میں کرسمس کے موقع پر ڈانس پارٹی کی گئی ہے اور مسجد کی بے حرمتی کی گئی ہے شراب ڈانس میوزک سب چلتا رہا ہے -اس پارٹی میں یہودی عیسائی اور لبرل مسلمان شامل تھے-یہ جگہ یوروشلم سے تقریبا 20 کلومیٹر دور ہے جب یوروشلم کے مسلمانوں کو پتہ چلا تو انہوں نے آ کر ان سب کو باہر نکالا اور مسجد کو صاف کیا

/ Published posts: 3

sahi likhne ki koshish krta hon