قوت سامعہ یا سننے کی صلاحیت۔۔۔۔

In عوام کی آواز
January 03, 2021

قوت سامعہ یا سننے کی صلاحیت۔۔۔۔

سننے کی حس کا موجود ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔اسی لئے سننے کی صلاحیت سے محرومی کے باعث پیدائشی بہرے لوگ قوت گویائی سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔جبکہ اس کے بر عکس آپ نے بے شمار پیدائشی نا بیناوں کو حفاظ قران دیکھا ہوگا۔ سننے کی صلاھیت کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ یہ آپ کو اردگرد کے ایک وسیع علاقے سے باخبر رکھتی ہے۔

مثلا اگر آپ ایک کمرے میں بند ہوں تو آپ کی بصارت اس کمرے کی دیواروں تک محدود رہتی ہے۔جبکہ اس کے برعکس آواز سننے کی صلاحیت کی بدولت آپ اس کمرے کے اردگرد کے ماحول میں جو کچھ ہو رہا ہوتا ہے اس سے باخبر رہتے ہیں ۔سننے سے تعلق رکھنے والے اعضاء کو ہم کان کہتے ہیں جو تین حصوں ہر مشتمل ہوتا ہے ۔کری کری ہڈی سے بنا ہوا بیرونی کان جو ہمیں نظر آتا ہے۔اور جو آواز کی لہروں کو اندر کی طرف کان کی پردے پر مرتکز کرتا ہے۔کان کے پردے کے اندرونی طرف درمیانی کان ہوتا ہے۔ جس میں چھوٹی چھوٹی ہڈیاں پائی جاتی ہیں۔جو آواز کی لہروں سے مرتعش کان کے پردے کا ارتعاش اندرونی کان تک پہنچاتی ہیں۔اندرونی کان کا ایک خاص عضو کوکلیا پر مشتمل ہوتا ہے۔جس میں اللہ تعالی نے خاص خلیوں پر مشتمل آخذے بنائے ہیں جنہیں ہیر سیل کہا جاتا ہے۔اور جو آواز کی لہروں سے پیدا کردہ ارتعاش کو برقی لہروں میں تبدیل کرکے انہیں سماعتی نس کے ذریعے دماغ میں موجود سننے کے لئے مختص حصے تک پہنچاتے ہیں۔جہاں سننے کا باشعور عمل وقوع پزیر ہوتا ہے۔دماغ کا وہ حصہ جہاں آواز کی لہروں سے پیداشدہ برقی سگنلز کی پروسیسنگ ہوتی ہے وہ دماغ کی سائیڈ پر واقع حصے میں پایا جا تاہے۔

دوران حمل سننے کی حس کا بننا اور اس کی اہمیت۔

حمل کے دوران جنین میں کان کے مختلف حصوں اور اس کے اعصابی رابطوں کی طرف ایک انسان کو سننے کی بابت جتنے بھی لوازمات چاہیئے ہوتے ہیں وہ سب اللہ تعالی ٰ کی قدرت سے حمل کے سولہویں ہفتے تک بن چکےُ ہوتے ہیں۔جن میں بیرونی کان درمیانی کان میں موجود چھوٹی چھوٹی ہڈیوں کا اور اندرونی کان میں کوکلیا کا اور اس میں سماعتی آخذوں کا بننا شامل ہے۔تاہم آعصابی نظام کا وہ جال جو اندرونی کان میں موجود آواز کی برقی لہروں کو دماغ تک پہنچانے کا ذمہ دار ہوتا ہے وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہوتا یعنی ابھی ویننگ کا کام باقی رہتا ہے۔جو حمل کے بیسویں ہفتے تک مکمل ہوت جاتا ہے ۔اور جس کے مکمل ہونے کے بعد ماں کے رحم میں بچہ آوازیں سننے کی صلاحیت سے لیس ہو جاتا ہے۔شروع شروع میں بچہ صرف کم ارتعاش والی آوازیں سننے کے قابل ہوتا ہے۔

جس کی وجہ سے وہ موٹی آوازیں مثلا ماں کے دل کی دھڑکن کی آواز رحم ماں کو مہیا کرنے والی خون کی نالیوں میں دوڑتے ہوے خون کی آواز اور ماں کی آنتوں میں اُٹھنے والی آوازوں کو باآسانی سُنتا ہے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماں کے پیٹ میں بچے کی سننے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔یہاں تک کہ وہ حمل کے تیسویں اور چوبیسویں ہفتے کے بعد سے کُچھ تیز ارتعاش والی آوازیں بھی سننے اور اپنے جسم کی حرکت یا ہچکی کے ذریعے ان کا ردعمل دکھانے لگتا ہے۔اس طرح بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتے ہوئے بھی بیرونی دنیا سے اپنا رابطہ قائم کر لیتا ہے۔