آدھا مرد

In افسانے
January 02, 2021

کئی برس پہلے کی بات ہے ایک لڑکی غم سے نڈھال سوجی آنکھوں کے ساتھ مال روڈ پر چلا چلا کر کہہ رہی تھی “عزت لوٹنے والے درندوں کو موت کی سزادی جائے”۔کسی نے پوچھا یہ وہ لڑکی ہے جسکی عزت لوٹی گئی۔دوسرے نے کہا نہیں!یہ تو پروین عاطف ہے۔پروین عاطف پوری پروین ہے نا تو پورا عاطف۔ جو لڑکی تھی تو دو لڑکیوں کے برابر تھی اور اب آدھا مرد ہے۔یوں بھی ہمارے ہاں ایک عورت آدھے مرد کے برابر ہوتی ہے۔مردوں کے ساتھ مردوں کی طرح ملتی ہے۔اس پر ہمیں اعتراض نہیں مسئلہ یہ بھی ہے کہ عورتوں کو بھی مردوں کی طرح ملتی ہے۔وہ دیکھنے میں پروین عاطف کی ملازمہ لگتی ہے۔

سفرنامہ”افسانہ نگار”مقرر،سوشل ورکر،خواتین ہاکی ٹیم کی روح رواں یہی نہیں اس ایک قدم ترقی پسند خواتین کی تحریم بھی ہے ۔یوں وہ بڑی کشش پایہ شخصیت ہے۔محقق بھی ہے۔ہر کام کیلئے باقاعدہ تحقیق کرتی ہے۔اسے تو جاننے کیلئے کہ اس کے کس ہاتھ میں گاڑی کی چابیاں ہیں باقاعدہ تحقیق کرنا پڑی۔عمر کے مقابلے میں پہلے مجھسے پچیس سال بڑی تھی اب صرف بارہ سال بڑی ہے۔ جوانی میں اپنے کالج کی سب سے خوبصورت لڑکی تھی اس سے اندازہ کریں کے ان دنو لڑکیوں کو پڑھانے کا کس قدر رواج تھا۔بہرحال جوانی میں اتنی پرکشش تھی کہ جو بھی اس کے گھر رشتے کیلئے لڑکا آتا اسے فورا پسند کر لیتاساری زندگی دوسروں کے بارے میں سوچتی رہی اپنے بارے میں سوچنے کا موقع نا ملا ۔سو اپنے بارے میں جو کیا سوچے سمجھے بغیر کیا۔ اسے مٹر گوشت اور مٹرگشت بہت پسند ہے دیکھنے میں سپورٹ وومین عینی دیکھ کر اسکو سپورٹ کرنے کو دل چاہتا ہے۔عورت اتنا دنیا کو نہیں دیکھتی جتنا دنیا عورت کو دیکھتی ہے۔مگر اس نے بڑی دنیا دیکھی،ظلم کو روکنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔اگرکوئی طیارہ بغداد پر حملہ کرنے لگتا ہے تو اس کا راستہ روکنے مال روڈ کی ناکہ بندی بندی کر دیتی ہے۔محبت میں محبوبہ نہیں ملازمہ بن جاتی ہے۔کہو پیاس لگی ہے پورا سمندر کٹورے میں بھر لائےگی،یہی نہیں پورا سمندر پلا کے بھی چھوڑے گی۔اس نے حمید اختر ،مسرت نذیر اور لوگوں کی شادیاں کروائیں،لیکن مشورے ہمیشہ لڑکیوں کو دیتی،لڑکیوں کو اس لئے دیتی کیونکہ چاہتی تھی کہ لڑکیوں کی شادیاں ہو جائیں۔

حافظ اپنے بھائی بشیر کی طرح ۔ایک بار مسزاحمد بشیر نے گھر بدلنا تھا اس نے نئے گھر کا ایڈریس لکھ کر احمد بشیر کی جیب میں ڈال دیا اور کہا کہ شام تک شفٹنگ ہو چکی ہوگی۔احمد بشیر نے دفتر آکر جیب میں ایڈریس دیکھا تو ساتھیوں سے پوچھا کہ یہ میری جیب میں کس کا پتہ ہے؟شام کو واپس آیا تو پتہ چلا کہ سامان تو نئے گھر میں شفٹ ہو چکا ہے۔پوچھتے پچھاتے ایک گلی میں گیا وہاں بچیاں کھیل رہی تھی ان سے پوچھا تمہیں پتہ ہے کہ نئے کرائے دار احمد بشیر کس گھر میں آئے ہیں ہیں تو بچوں نے کہا، اس گلی میں چوتھا مکان ہے ابو!۔۔۔۔۔کسی کو پریشان نہیں دیکھ سکتی اسی لئے بہت کم آئینہ دیکھتی ہے جب لکھتی ہے تو کسی کو پریشان نہیں دیکھ سکتی اس لئے بہت کم آئینہ دیکھتی ہے۔جب لکھتی ہے تو دوسروں کو دکھا دکھا کر کہیتی ہے “میری پہلی پہلی کوشش ہے بات بھی بنی ہے یا نہیں”پہلے بچے کی پیدائش پر بھی یہی کہا ۔سوچتے بھول جاتی ہے سوچ رہی تھی۔گھر میں اس قدر خوشحال ہے کہ ہر کسی کیلئے علیحدہ علیحدہ کمرے ہر چیرز الگ بلکہ اس کے تو پائوں کے جوتے الگ الگ ہوتے ہیں ۔چلتی ہوئی لگتی ہے نیند میں چل رہی ہو۔مردوں کی توجہ سے نروس نہیں ہوتی،بے تو جہگی سی ہوتی ہے۔تنقید برداشت نہیں کر سکتی ،نفاذ برداشت اس کی اپنی ہوگی۔پوچھو آپ دائیں بازوں لکھنے والی ہیں یا بائیں بازوں کی۔تو کہے گی میں دائیں بازوں سے ہی لکھتی ہوں۔اللہ نے اس غیر معمولی کام کرنے کیلئے غیر معمولی صلاحتیں دی ہیں اور غیر معمولی کام کیلئے معمولی صلاحتیتیں دی ہیں کوی نقصان ہو جائے تو غلطی ہمیشہ اپنی نکالے گی وہ پیدل چلتے ہوئے کسی کار سے ٹکرا جائے تو گھر آکر افسوس کرے گی۔کہ میں نے کار کو سائیڈ کیوں ماری؟سمجھتی ہے کہ دو بیوقوف مل کر ایک عقل مند بن سکتے ہیں۔حالانکہ دو بیوقوف ایک بیوقوف سے زیادہ بیوقوف ہوتے ہیں۔ ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھتی ہے۔گھر میں اگر کسی کا پرس نا ملے تو وہ نوکرانی سے کہے گی”دیکھنا”پروین عاطف کے کندھے پر نہ لٹکا ہو”۔

اپنی تحریروں کو سنبھال کر نہیں رکھتی ۔چاہتی ہے کہ تحریروں اسے سنبھال کر رکھیں ۔کام اس قدر انہماک سے کرتی ہےکہ ارد گرد بھول جاتی ہے کبھی کبھی تو اس قدر مصروفیت ہوتی ہے کہ یہ بھی بھول جاتی ہے کہ وہ کیا کہہ رہی ہے؟گھر میں کوئی بیمار ہوتو پھر بھی باہر سےآنے والے اکثر اسی کی عیادت کرنے لگتی ہے۔چار بچے پیدا کئے شاید اسے پتہ چل گیا ہوگا کہ دنیا میں پیدا ہونے والا ہر پانچھواں بچہ چینی ہوتا ہےاور چینی بچے خوبصورت نہیں ہوتے۔جوانی میں اکثر اسے سر درر رہتا۔ڈاکٹر اس کے سر کا معائینہ کرتے مگر انہیں وہاں کچھ نہ ملتا۔جس بات کا پتہ ہو وہ تو سب عورتوں کو بتاہی ہی دیتی ہے اسے جس بات کا نہ بھی پتہ ہو وہ بھی سب کو بتا دیتی ہے۔بچوں کو اپنا دوست اور دوستوں کو اپنا سمجھتی ہے۔ایک دن کہنے لگی “عورتوں کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟”میں نے کہا”جو عورتوں کی مردوں کے بارے میں ہے۔”تو کہنے لگی “مجھے پہلے دن ہی پتہ تھا کہ تمہاری عورتوں کے بارے میں اچھی رائے نہیں ہے”۔پچھلے دنوں مال روڈ پر ایک عورت جو بولنے سے پہلے کانپتی اور بولتی توسننے والے کانپ اٹھتے “چولہا پھٹنے سے مرنے والے نوبیا ہتا لڑکی کے سسرال کے خلاف احتجاج کر رہی تھی۔

1 comments on “آدھا مرد
Leave a Reply